تھر میں قحط سالی سے بچوں کی ہلاکتیں ، وزیراعظم ، چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا ، پاک فوج کا فوری ریلیف آپریشن شروع ، ملک ریاض کا 20کروڑ روپے امداد ، متاثرہ خاندانوں کے لئے سامان کی فراہمی کااعلان،تھر کی صو رتحال پر انہیں غلط اطلاعات دی گئیں ، سید قائم علی شاہ، غلط اطلاعات دینے پر متعلقہ کمشنر ، ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس سمیت دیگر ضلعی افسران کو ہٹا دیا گیا ہے ،وزیراعلیٰ سندھ

ہفتہ 8 مارچ 2014 02:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8مارچ۔2014ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے تھر کے علاقے میں غذائی قلت پر نوٹس لیتے ہوئے این ڈی ایم اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ شہر بھر میں متعلقہ اتھارٹی سے رجوع کرے اور تھر کے علاقے کی غذائی ضروریات کو فوری طور پر پورا کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں وزیراعظم نے مزید کہا ہے کہ متاثرہ خاندانوں کو تمام تر طبی امداد اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے تھرپارکرمیں شدیدغذائی قلت کے باعث بچوں کی ہلاکت پرسوموٹونوٹس لے لیا۔چیف سیکرٹری سندھ کو10مارچ کورپورٹ کے ہمراہ سپریم کورٹ طلب کرلیا۔چیف جسٹس نے یہ نوٹس اخبارات اورٹی وی چینلزپرآنے والی خبروں کے بعدلیاہے ۔جاری پریس ریلیزکے مطابق بتایاگیاہے کہ شدیدخشک سالی کے باعث علاقے کے لوگ بدترین صورتحال کاسامناکررہے ہیں اوراس کے نتیجے میں غذائی قلت اوربیماریوں کے باعث 150بچے جاں بحق ہوچکے ہیں ،مسئلے کی شدت بتاتے ہوئے چیف جسٹس نے حکم دیاکہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 9کی سخت خلاف ورزی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے چیف سیکرٹری سندھ سے رپورٹ طلب کرکے دس مارچ کوسماعت مقررکردی ہے ،حکم میں کہاگیاہے کہ چیف سیکرٹری کی طرف سے ایڈیشنل سیکرٹری سطح کااہلکاررپورٹ کے ہمراہ سپریم کورٹ میں پیش ہو۔بحریہ ٹاوٴن کی جانب سے تھرپارکرکے لوگوں کے لئے 20کروڑروپے امداداورمتاثرہ خاندانوں کیلئے سامان کی فراہمی کااعلان ،ملک ریاض کاکہناہے کہ بیس کروڑبہت تھوڑی رقم ہے جان بھی حاضرہے ۔

مٹھی کے علاقے تھرپارکرمیں بچوں کی اموات کی خبرپربحریہ ٹاوٴن کے سربراہ ملک ریاض نے متاثرہ خاندانوں کے لئے بیس کروڑروپے کی امدادکااعلان کردیاہے ۔ملک ریاض نجی ٹی سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ وہ اس وقت ملک سے باہرہیں اورجب وہ ملک میں آئیں گے توخوددورہ بھی کریں گے ملک ریاض نے کہاکہ انہوں نے کبھی حکومت کے ساتھ مل کرکام نہیں کیا۔بحریہ ٹاوٴن اپناکام خودکرتی ہے اورہم خودجاکرلوگوں کوامداددیں گے تاہم میڈیاجاناچاہے تواسے خوش آمدیدکہیں گے ،تھرپارکرکے ہرخاندان کیلئے ایک پیکٹ بنایاگیاہے جوہفتے کے روزان تک پہنچ جائیگااوران لوگوں کوحالات بہترہونے تک خوراک ملتی رہے گی۔

سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر کی صو رتحال پر انہیں غلط اطلاعات دی گئیں اور جب وہ وہاں پہنچے تو کا فی اموات ہو چکی تھیں غلط اطلاعات دینے پر متعلقہ کمشنر ، ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس سمیت دیگر ضلعی افسران کو ہٹا دیا گیا ہے جبکہ متا ثرہ افراد کو ادویات مو جو د ہو نے کے با وجود نہ دینے کی شکا یات پرمٹھی ہسپتال کے ایڈ منسٹریٹر کو معطل کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا گیا ہے وزیر اعلیٰ سندھ نے سکھر ائیر پو رٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے مزید کہا کہ تھر میں اس سال سردی بہت زیا دہ پڑی جس کی وجہ سے بچے نمونیہ کا شکار ہو ئے وہاں پر سردی کا پڑنا قدرتی ہے تاہم اس حوا لے سے صورتحال کو اس اندازسے نمٹنے کی کو شش نہیں کی گئی جس طرح نمٹنا چاہیئے تھاان کا کہنا تھا کہ کرا چی میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کی وارداتوں میں بہت حد تک کمی واقع ہو ئی ہے اور ایک ہفتے کے اعداد و شمار میں میں بھی کمی آئی ہے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سے با ت چیت ہو تی رہتی ہے اور آج بھی میری گو رنر سندھ سے بات ہو ئی ہے دو نوں پا رٹیوں نے سندھ کے مسائل پر سہہ رکنی کمیٹیاں بنا دی ہیں تاکہ اس حوا لے سے کو ئی مفا ہمت ہو سکے ۔

دوسری جانب تھر میں قحط سالی، خوراک کی کمی اور دیگر وجوہات سے متعدد بچوں کی ہلاکت کے واقعات سامنے آنے کے بعد پاک فوج نے تھر میں فوری طور پر ریلیف آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے مختلف حلقے تھر کے مختلف علاقوں میں روانہ ہوگئے ہیں۔ یہ دستے وہاں پہنچ کر متاثرین میں خشک خوراک، صاف پینے کا پانی ، بچوں کا دودھ، ڈرائی فروٹ دیگر غذائی اشیاء تقسیم کریں گے جبکہ پاک فوج کی مختلف کور کی میڈیکل ٹیمیں بھی تھر روانہ ہوگئی ہیں۔

ان ٹیموں میں مرد وخواتین ڈاکٹرز شامل ہیں۔ یہ ٹیمیں تھر کے مختلف علاقوں میں میڈیکل کیمپس لگائیں گی اور بچوں کا علاج کرنے کے علاوہ مفت دوائیں بھی تقسیم کریں گے۔ادھرچیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے تھر میں قحط سالی اور بچوں کی اموات کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری ،سیکریٹری خوراک اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ سے 14 مارچ تک جواب طلب کرلیا۔چیف جسٹس نے حکم دیاہے کہ بتایا جائے کہ حکومت نے قحط سالی اور اموات کے تدارک کیلئے کیا اقدامات کئے۔

سندھ ہائیکورٹ بار نے چیف جسٹس ،جسٹس مقبول باقر کو تھر میں ہونے والی اموات اور قحط سالی سے متعلق بذریعہ خط آگاہ کیا۔ خط میں بتایا گیا ہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق تھر پارکر کی پانچ تحصیلوں میں اب تک 121 بچوں کی اموات ہوچکی ہیں جبکہ قحط سالی کے باعث یومیہ پانچ بچے موت کا شکار ہورہے ہیں۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ کے گوداموں میں ساٹھ ہزار میٹرک ٹن گندم سڑ رہی ہے لیکن حکومت نے اس کی تقسیم کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے۔

چیف جسٹس نے ہائیکورٹ بار کے خط کو آئینی درخواست میں تبدیل کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ،سیکریٹری خوراک اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ سے 14 مارچ تک جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیاہے کہ بتایا جائے کہ حکومت نے قحط سالی اور اموات کے تدارک کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں۔