یورپ میں تجارتی مراعات ملنے سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی برآمدات بڑھیں گی‘ وزیراعظم نواز شریف،پاکستان 216 ممالک کو برآمد ات کرتا ہے جن میں سے 76 فیصد برآمدات 20 ممالک کو کی جاتی ہیں،ہم آئندہ پچاس سال کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر منصوبہ بندی کررہے ہیں ،حکومت کا کام کاروبار نہیں بلکہ تجارت اور صنعت کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔ وزیراعظم کا لاہور میں آٹو موٹر شو 2014ء کی تقریب سے خطاب

جمعہ 7 مارچ 2014 08:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مارچ۔2014ء) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان 216 ممالک کو برآمد ات کرتا ہے جن میں سے 76 فیصد برآمدات 20 ممالک کو کی جاتی ہیں لیکن اس کا دائرہ کار بڑھانا ہوگا‘ جی ایس پی پلس کے تحت 90 فیصد پاکستانی مصنوعات یورپ جاسکیں گی جس سے یورپ میں تجارتی مراعات ملنے سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد بڑھے گی‘ ہماری قیادت آئندہ پچاس سال کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر منصوبہ بندی کررہی ہے اور آئندہ پچیس سال کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر بجلی کے کارخانے لگائے جارہے ہیں جو دوسرے دور حکومت میں 65 سالوں میں 16 ہزار میگاواٹ کے منصوبے بنائے گئے انہیں ہماری حکومت چار سالوں میں مکمل کرے گی۔

بدھ کو وزیراعظم نے لاہور میں آٹو موٹر شو 2014ء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کیلئے صنعتی شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اسے بالکل نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اور صنعتی ترقی معیشت کی ترقی ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ اب ہمیں اپنی برآمدات کا دائرہ وسیع کرنا ہوگا کیونکہ معیشت کی ترقی میں ہی ملکی ترقی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 216 ممالک کو برآمدات کرتا ہے اور 76 فیصد برآمدات 20 ممالک کو کی جاتی ہیں لیکن اب ہمیں اس کا دائرہ مزید وسیع کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جی ایس پی پلس کے تحت 90 فیصد پاکستانی مصنوعات یورپ جاسکیں گی اور یورپ میں تجارتی مراعات ملنے سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی برآمدات بڑھیں گی۔ جس سے ملک اور معیشت کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار نہیں بلکہ تجارت اور صنعت کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔ حکومت کا فرض نجی شعبے کی حوصلہ افزائی اور یکساں مواقع کی فراہمی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ 2 جنوری 1972ء کا دن پاکستان کی معیشت کیلئے تباہ کن ثابت ہوا۔ اس دوران 32 صنعتوں کو قومی تحویل میں لے کر لوٹ کھسوٹ کی گئی جس کے نتیجے میں منافع بخش صنعتیں چند دنوں میں تباہ ہوگئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ 1960 میں سنگاپور گئے تھے اور اس دوران سنگاپور میں کچھ بھی نہیں تھا لیکن آج سنگاپور ہم سے بہت آگے نکل چکا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 1999ء میں ملک بہت بہتر پوزیشن میں تھا لیکن اس کے بعد ملکی معیشت کو تباہ کردیا گیا‘ اب حکومت خراب معیشت کو سنبھالا دے گی۔ نواز شریف نے کہا کہ اگر ہم نے ہمت ہاری تو پھر گذشتہ پندرہ سال والا حال ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردیاور توانائی بحران کے خاتمے کیلئے سخت محنت کی ضرورت ہے اور اس میں معیشت کی بحالی اہم جزو ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی حالات اتنے بھی نہیں بگڑے کہ درست نہ کئے جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ تمامتر بحرانوں میں ثین پاکستان کا بھرپور ساتھ دے رہا ہے اور مسائل کے حل کیلئے چینی قیادت پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ پاک چین تعاون سے توانائی سمیت مواصلات کے منصوبے جلد مکمل ہوں گے اور ہماری قیادت آئندہ پچاس سال کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر منصوبہ بندی کررہی ہے اور آئندہ پچیس سال کی مانگ کو پیش نظر رکھ کر بجلی کے خارخانے بھی لگائے جارہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ تھر میں 330 میگاواٹ کے دو منصوبے شروع کئے جائیں گے اور تھر میں کوئلے کے وسیع ذخائر سے مکمل استفادہ کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف کوئلے اور سورج سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگارہے ہیں۔ پنجاب میں بہت جلد 8 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے مکمل ہوں گے اور 21 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی کی پیداوار آئندہ چند سالوں میں شروع ہوجائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ 65 سالوں میں 16 ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگائے گئے لیکن ہماری حکومت چار سالوں میں کرے گی۔ نواز شریف نے کہا کہ لاہور تا کراچی موٹروے کی ابتدائی رپورٹ بنالی گئی ہے‘ اب اس کا ڈیزائن بن رہا ہے اور لاہور‘ اسلام آباد موٹروے کی تعمیر نو کا کام بھی جلد مکمل کرلیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین سے 33 ارب ڈالر کے منصوبوں کیلئے مفاہمت ہوچکی ہے۔ چین سے سات سال تک ہر سال 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی جبکہ وزیراعظم نے مقامی صنعتکاروں کو باہمی تعاون سے اپنی کار بنانے کی خواہش بھی ظاہر کی ہے۔