بھارت سے تجارت کا معاملہ نئی حکومت آنے کے بعد آگے بڑھایا جائیگا،سردار ایاز صادق، ایسی نئی سرمایہ کاری پالیسیاں مرتب کرنے کی اشد ضرورت ہے جن سے غیرملکی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جاسکے،میاں طارق مصباح،قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں لاہور چیمبر آف کامرس کے دس رُکنی وفد سے خطاب

جمعہ 7 مارچ 2014 07:59

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مارچ۔2014ء)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ بھارت سے تجارت کا معاملہ نئی بھارتی حکومت کے آنے کے بعد آگے بڑھایا جائے گا ۔ وہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دس رُکنی وفد سے خطاب کررہے تھے ۔ وفد کی سربراہی لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر میاں طارق مصباح نے کی جبکہ دیگر اراکین میں ایگزیکٹو کمیٹی اراکین محمد ہارون اروڑہ، افتخار بشیر چودھری، جبار خالد، نصیب احمد سیفی، سابق صدر میاں مصباح الرحمن اور سابق ایم این اے یاسمین رحمن شامل تھے۔

سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت نان ٹیرف رکاوٹوں سے بخوبی آگاہ ہے اور متعدد بار یہ معاملہ بھارتی حکومت کے ساتھ اٹھاچکی ہے کیونکہ ان کی وجہ سے پاکستانی مصنوعات کو بھارتی منڈی تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

چونکہ اس سلسلے میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوئی لہذا اس معاملے پر بات بھارت میں عام انتخابات کے بعد برسرِاقتدار آنے والی حکومت کے ساتھ کی جائے گی۔

انہوں نے صنعت و تجارت سے متعلقہ مسائل کے حل کے لیے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے لاہور چیمبر کے وفد پر زور دیا کہ وہ انہیں بجٹ تجاویز بھجوائیں جنہیں وفاقی بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے بہت سے اقدامات اٹھارہی ہے ، اس سلسلے میں کاروباری برادری کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

سردار ایاز صادق نے جی ایس پی پلس سٹیٹس کے معاشی نشوونما پر مرتب ہونے والے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نجی شعبہ سٹیٹس کے سلسلے میں تمام کنونشنز پر عمل کرے ۔ لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر میاں طارق مصباح نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کاروباری برادری کو درپیش مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے۔ جب مسلم لیگ ن کی حکومت برسرِاقتدار آئی تو ملک کو توانائی کے بحران، معاشی نشوونما کی انتہائی کم رفتار، سرکلر ڈیبٹ، سرمایہ کاری میں کمی، بھاری مالی خسارے، افراط زر کی بلند شرح، سیلاب سے تباہی، دہشت گردی اور امن و امان کی بدتر صورتحال جیسے مسائل کا سامنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری غیرملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے وزیراعظم میاں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی کاوشوں سے بخوبی آگاہ اورانہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر نے معاشی استحکام کے لیے مزید تیز رفتار اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایسی نئی سرمایہ کاری پالیسیاں مرتب کرنے کی اشد ضرورت ہے جن سے غیرملکی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جاسکے۔

مقامی سرمایہ اروں کے لیے بھی قوانین میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ فارن ایکسچینج کی منتقلی کے لیے طریقہ کار میں نرمی اور معاشی پالیسیوں میں اصلاحات متعارف کرانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نان ٹیرف رکاوٹیں غیرملکی سرمایہ کاری کی راہ میں حاول بڑی رکاوٹیں ہیں لہذا حکومت انہیں دور کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے غیرملکی سرمایہ کاروں کو خصوصی کارڈز جاری کیے جائیں اور ایئرپورٹس، بینکوں اور دیگر محکموں میں سہولیات دی جائیں۔

مزید برآں کارپوریٹ رجسٹریشن کے لیے حکومت پورٹلز قائم کرے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے خصوصی حکمت عملی مرتب کرے ، فرقہ ورانہ دہشت گردی روکے اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے۔ لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر نے کہا کہ پاکستان میں مارک اپ کی شرح بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے صنعتوں کو سستا سرمایہ میسر نہیں۔ حکومت سٹیٹ بینک آف پاکستان کو مارک اپ کی شرح کم کرنے کی ہدایت کرے۔ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی کو سمگلنگ کی وجہ سے مقامی صنعتوں کو ہونے والے اثرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ناسور پر قابو پانے کے لیے انتہائی سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔