دھمکیاں مل رہی ہیں ،خصوصی عدالت کو کسی محفوظ جگہ منتقل کیا جائے ، انور منصور ،تحریک طالبان سے ملنے والا خط عدالت میں پیش،ایک وزیراعظم کو پھانسی گھاٹ لے جا چکے ہیں ، کچھ ہوا تو مقدمہ نواز شریف اور شہباز شریف کیخلاف درج کرائینگے ، احمد رضا قصوری ،عدالتیں جنگی حالات میں بھی کام کرتی رہتی ہیں ، پراسکیوٹر اکرم شیخ ،ذمہ داریوں کا احساس ہے،کسی خطرے کی وجہ سے کیس کی فائل بند کرکے ریکارڈ روم کی نذرنہیں کرسکتے، جسٹس فیصل عرب، ججزکے متعصب ہونے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ آئندہ سماعت پر سنانے کا اعلان، پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے گیارہ مارچ کا حکم نامہ بھی برقرار

جمعرات 6 مارچ 2014 08:08

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مارچ۔2014ء )سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمہ کی سماعت کرنے والی تین رکنی خصوصی عدالت نے مقدمہ کی سماعت (کل) سات مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔دوران سماعت عدالتی سربراہ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم( پرویزمشرف) کی وکلا ٹیم کو دی جانے والی دھمکیوں کے پیش نظر مقد مہ کی فائل بند کرکے اچھے وقت کا انتظار نہیں کرسکتے اور نہ خصوصی عدالت کی کارروائی روکی جاسکتی ہے، عدالت ہر حال میں کام کرتی رہے گی۔

جبکہ سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ اگر پرویز مشرف کو کچھ ہوا تو مقدمہ وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف درج کروائیں گے۔منگل کے روز غداری مقدمہ کی سماعت جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں کی۔

(جاری ہے)

سماعت سے پہلے وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے تین مارچ کو ایف ایٹ کچہری میں جاں بحق ہونے والے افرا د کے لئے فاتحہ خوانی کروائی۔

سماعت شروع ہوئی تو وکیل صفائی انور منصور نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر موٴقف اختیار کیا کہ ان کے موٴکل پرویز مشرف کو وکلاء ٹیم کو تین مارچ کے سانحہ کے بعد سیکورٹی بارے شدید خدشات ہیں اور اس حوالے سے عدالت میں ایک درخواست بھی دائر کی جا چکی ہے کہ خصوصی عدالت کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے ۔انہوں نے عدالت کو بتایاکہ ڈیفنس ٹیم کے سربراہ شریف الدین پیرزادہ کو پرویز مشرف کیس سے علیحدہ ہونے کیلئے دھمکیاں دی ہیں، ہم ان حالات میں کیس کی پیروی نہیں کرسکتے، عدالت کو کسی محفوظ جگہ منتقل کرنے کی درخواست کو منظور کیا جائے عدالت کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے ۔

اس موقع پر احمد رضا قصوری نے موٴقف اختیار کیا کہ انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے پتے پر تحریک طالبان کی جانب سے ایک خط ملا ہے جس میں ٹی ٹی پی نے مشرف کے وکلاء انور منصور ، شریف الدین پیرزادہ اور انہیں سپریم کورٹ کے پتہ پر خط موصول ہو ا ہے جس میں کہا گیا کہ مشرف کے کیس سے علیحدہ ہوجاؤ ورنہ سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا ۔احمد رضا قصوری نے مختلف خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں مشرف کے مقدمے کی پیروی کرنا بڑا مشکل ہوگیا ہے جس کے بعد استغاثہ کے سربراہ اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالتیں جنگی حالات میں بھی کام کرتی ہیں پھر مشرف کے وکیل رانا اعجاز روسٹم پر آئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہیں اطلاعات ملی ہیں کہ خصوصی عدالت پر بھی دہشتگردوں کی جانب سے حملہ کیا جاسکتا ہے اور اس حملے میں تین ججز سمیت ایک پراسکیوٹر اور دو وکلاء صفائی نشانہ بنیں گے اور اس حملے کا مقدمہ بھی مشرف کیخلاف درج کرایا جائے گا پھر احمد رضا قصوری نے عدالت کو کہا کہ اس سے قبل ایک وزیراعظم کو پھانسی گھاٹ لے جا چکے ہیں اور اگر اب انہیں کچھ ہوا تو وہ اس کا مقدمہ وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف کیخلاف درج کرائینگے ۔

جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ کسی خطرے کی وجہ سے کیس کی فائل بند کرکے رکارڈ روم کی نظرنہیں کرسکتے، ہمیں اپنی ذمے داریوں کا احساس ہے،گرکیس عدالت کے سامنے آئے تو اسے چلانا ہمارا کام ہے،ہم جان کے خطرے کے باعث اپنا کام نہیں چھوڑ سکتے عدالتیں ہر قسم کے حالات میں اپنا کام جاری رکھتی ہیں ۔ ججزکے متعصب ہونے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ آئندہ سماعت پر سنایا جائے گا اور سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی گئی جبکہ پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے گیارہ مارچ کا حکم نامہ بھی برقرار ہے۔