قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کا خارجہ پالیسی تبدیل کرنے پر شدید احتجاج ، امریکہ و سعودی عرب کی ایماء پر ایران پاکستان گیس پائپ لائن ے کو التواء کاشکار کرنے کا الزام، سعودی عرب دوست ملک ضرور ہے مگر بھارت سے دفاعی معاہدوں نے تشویش میں مبتلا کردیا ہے، عمران ظفر لغاری ، غلام احمد بلور ، صاحبزادہ طارق اللہ ، عائشہ گل لئی ، شازیہ مری کا اظہار خیال، شام سمیت کسی ملک میں مداخلت نہ کرینگے، ماضی کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک تنہائی کاشکار ہے ،مفادات کا تحفظ کرکے ملک کو عالمی تنہائی سے نکال لیں گے،سرتاج عزیز،امریکہ سے کہا ہے افغانستان انخلاء کے حوالے سے پاکستان کے مفادات کا خیال رکھا جائے اور ماضی کی طرح پاکستان کے لئے مشکلات نہ بڑھائی جائیں،ایک واقعہ سے پاک ایران تعلقات خراب نہیں ہوسکتے، گیس پائپ لائن صحیح ہے پابندیوں کے نرم ہوتے ہی منصوبے کو مکمل کرینگے ، قومی اسمبلی میں اظہار خیال

بدھ 5 مارچ 2014 08:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مارچ۔ 2014ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کا خارجہ پالیسی تبدیل کرنے پر شدید احتجاج ، امریکہ اور سعودی عرب کی ایماء پر ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کو التواء کاشکار کرنے کا الزام ، خارجہ پالیسی پر سعودی عرب کی بجائے پاکستان کے مفادات کا خیال رکھا جائے ،ماضی میں پاکستان کی بجائے دیگر ممالک کے مفادات کا خیال رکھا جس کے باعث آج ملک کو سنگین خطرات کا سامنا ہے ، سعودی عرب دوست ملک ضرور ہے مگر بھارت سے دفاعی معاہدوں پر تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔

عمران ظفر لغاری ، غلام احمد بلور ، صاحبزادہ طارق اللہ ، عائشہ گل لئی ، شازیہ مری کا اظہار خیال ۔ جبکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ شام سمیت کسی ملک میں مداخلت نہیں کرینگے ۔

(جاری ہے)

ماضی کی پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک عالمی تنہائی کاشکار ہے ملک میں استحکام ، ہمسائیوں سے بہتر تعلقات ، اپنے مفادات کا تحفظ کرکے ملک کو عالمی تنہائی سے نکال لیں گے ۔

دہشت گردی کو ختم کرکے رہیں گے ۔ افغانستان انخلاء کے حوالے سے پاکستان کے مفادات کا خیال رکھا جائے اور ماضی کی طرح پاکستان کے لئے مشکلات نہ بڑھائی جائیں ۔ آٹھ ماہ میں افغانستان چین اور بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر ہوئے ہیں عنقریب وزیراعظم ایران کا دورہ کرینگے، ایک واقعہ سے پاک ایران تعلقات خراب نہیں ہوسکتے، گیس پائپ لائن صحیح ہے پابندیوں کے نرم ہوتے ہی منصوبے کو مکمل کرینگے ۔

منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کی خارجہ پالیسی پر بحث کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی رکن عمران ظفر لغاری نے کہا کہ خطے کے بدلتے ہوئے حالات دیکھ کر حکومت خارجہ پالیسی بنائے نہ کہ سعودی عرب سے مشاورت کرکے بنائی جائے اور آئندہ سال بہت خطرناک ثابت ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے برابری کی بنیاد پر تعلقات ہونے چاہیے اپوزیشن کا کام حکومت کو صحیح راستہ بتانا ہوتا ہے اس پر عمل نہ کرے تو ہم کیا کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو 1980ء کی دہائی میں نہ لے کر جائیں ۔ رکن اسمبلی غلام احمد بلور نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرنے کی بجائے دوسرے کے مفادات ممالک کا تحفظ کرتے رہے ہیں اپنی قوم کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے جو کہ نہیں کرسکے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی داخلی اور خارجہ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ رکن اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ملک میں بدامنی ہمسائیہ ممالک کی وجہ سے ہو رہی ہے اور ایسے لوگوں کو راستہ دیا کہ وہ افغانستان پر جا کر قبضہ کرلیں ۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں لیکن انہوں نے انڈیا کے ساتھ دفاعی معاہدے کئے ہیں جو کہ قابل تشویش ہیں ۔ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی عائشہ گلا لئی نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہے اور ماضی میں امریکہ سے کئے جانے والے معاہدے ایوان میں لائے جائینگے پاک ایران گیس پائپ لائن کے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر پاکستان کو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا اس وقت حکومت کی معاشی پالیسی بھی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین پر عمل کرتے ہوئے فاٹا کو آئینی دائرہ اختیار میں لانا چاہیے ۔ پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ گزشتہ 35سالوں کے دوران پاکستان کو پراکسی وار میں دھکیل دیا گیا ہے اور شملہ معاہدہ تاریخی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کہاں ہے کہ اسلام آباد واقعہ کے ذمہ داروں کا طالبان نشاندہی کریں تو پھر ادارے کس کام کے لئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ گیس منصوبہ امریکہ کے دباؤ پر حکومت نے بیک آؤٹ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی میں بہایا جانے والا خون پاکستانیوں کا ہے اور حکمرانوں نے 60ہزار شہداء کے خون سے غداری نہ کریں ۔ سرتاج عزیز نے ایوان میں وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 30اگست کو ایوان میں تفصیلی بیان دے چکا ہوں ۔ سینٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں میں بھی حاضر ہوچکا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ سابق اور موجودہ خارجہ پالیسی میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے زیادہ تر ہم آہنگی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین ، روس کا افغانستان پر حملہ سمیت دیگر ماضی کی پالیسیوں کی وجہ ہے ملک مسائل کا شکار ہوا۔ اگر ہم ملک کو ترقی کی جانب گامزن کرنے دے تو خارجہ پالیسی میں کیا کرنا ہوگا ۔ حکومت قومی معاملے پر سنجیدگی سے کام کررہی ہے اور بہت پیش رفت ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پالیسی پر نظر ثانی کی ہے جس سے وہ افغانستان سے تعلقات بہتر ہورہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کشیدگی میں پاکستان نے نو ٹرسٹ کی پالیسی اپنائی ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے بھی تعلقات بہتر کررہے ہیں دونوں وزرائے اعظم سے ملاقاتیں بھی ہوچکی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ سٹرٹیجک مذاکرات بھی ہوئے ہیں اور واضح کیا ہے کہ افغانستان انخلاء کے حوالے سے پاکستان کے مفادات کا خیال رکھا جائے اور ماضی کی طرح پاکستان کے لئے مشکلات نہ بڑھائی جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمیشہ تعلقات بہتر رہے ہیں اور سابق آٹھ ماہ میں مزید بہتر ہوچکے ہیں اور تجارتی حجم بھی بڑھ چکا ہے ۔ یورپ نے بھی تجارتی درجہ دیا ہے جس سے خوشحالی کا نیا باب کھلے گا ۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی پالیسی بھی ایوان میں پیش کردی جائے گی جو بھی پالیسی بنائی جائے گی اس کو بین الاقوامی حالات کو مدنظر رکھ کر بنائی جاتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان انتخابات ، اکنامک اور بیرونی افواج انخلاء کررہی ہیں دوسری طرف بھارت میں بھی انتخابات ہورہے ہیں شام اور مصر میں بھی حالات کشیدہ ہیں ۔ دنیا میں مالی بحران کے باعث بھی ملک کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی صرف پاکستان نہیں بہت سے ممالک کو درپیش ہیں ، خطے کی صورتحال کو سمجھنے کی ضرورت ہے صورتحال انتہائی پیچیدہ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایک مربوط ویژن کی ضرورت ہے اور اس تاثر کو ختم کردیں کہ پاکستان دنیا میں تنہائی کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پر واضح کردیا ہے کہ سب سے پہلے اپنے ملک کے مفادات کا خیال کرینگے اور کسی ملک میں مداخلت نہیں کرینگے، تمام ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینگے ایڈ کی بجائے ٹریڈ کو فروغ دینگے اور اس سلسلے میں چین کی پالیسی کو بھی سامنے رکھ رہے ہیں ۔

حکومت اپنی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنائے گی پاکستان اپنی غیر معمولی جغرافیہ ہے فائدہ اٹھائے گا وسط ایشیائی ریاستوں ایران روس اور چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید بہتر بنائینگے اور چوتھے نمبر پر اپنے داخلی صورتحال کو بہتر بنالینگے تمام اقلیتی اور اکثریتی عوام کا تحفظ یقینی بنائیں گے اور اس طرح سے ملک کو عالمی تنہائی سے نکال لیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو کوئی ہتھیار فروخت نہیں کررہے اور شام سمیت کسی ملک میں مداخلت نہیں کررہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ یکطرفہ ٹریفک نہیں چلے گی انہوں نے کہا کہ ایران قریبی دوست ملک ہے ایک واقعہ پر دونوں ملکوں کے تعلقات خراب نہیں ہوسکتے ۔ صدر روحانی کی دعوت پر وزیراعظم جلد ایران کا دورہ کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے اور امریکہ سمیت کسی کا دباؤ قبول نہیں کرینگے ۔

گیس پائپ لائن کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرینگے انہوں نے کہا کہ ایران اور امریکہ سے بات چیت ہورہی ہے امید ہے ایران پر پابندیوں میں نرمی ہوجائے گی اور اس سے پاکستان کو فائدہ ہوگا انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پہلے سے بہتر ہے واضح رہے کہ ملکی مفادات کا ہر صورت دفاع کرینگے انہوں نے کہا کہ قائداعظم کے اصولوں کے مطابق دوغلی پالیسی نہیں اپنائینگے ۔