شمالی وزیرستان آپریشن کا فیصلہ ہوچکا تھا ، مذاکراتی عمل سے ملک بڑی تباہی سے بچ گیا،عمران خان ، اگر آپریشن ہوتا تو دہشت گردی بڑھ جاتی ، اب تیسری قوت کو تلاش کرنا ہوگا ،میڈیا سے گفتگو

منگل 4 مارچ 2014 08:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4مارچ۔ 2014ء) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہاہے کہ امریکہ پاکستان میں امن نہیں چاہتا، شمالی وزیرستان آپریشن کا فیصلہ ہوچکا تھا ، مذاکراتی عمل شروع ہونے سے ملک بڑی تباہی سے بچ گیا، اگر شمالی وزیرستان آپریشن ہوتا تو ملک میں دہشت گردی کم ہونے کی بجائے بڑھ جاتی ، اب حکومت کو تیسری قوت کو تلاش کرنا ہوگا جومذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ائرپورٹ پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہاکہ مذاکرات کے شروع ہونے سے ملک ایک بڑی تباہی سے بچ گیاہے کیونکہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کی مکمل تیاری ہوچکی تھی اور عین موقع پر دونوں جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیاگیا اور بات چیت کے عمل کو دوبارہ شروع کردیاگیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کچھ ایسے عناصر ہیں جو ملک میں امن نہیں چاہتے انہوں نے کہاکہ اب حکومت کو اس معاملے پر توجہ دینا ہوگی کہ دہشت گردوں کی فنڈنگ کون کررہاہے اور ان کا پشت پناہ کون ہے کیونکہ ان کے عزائم صرف ملک میں دہشت گردی کو پروان چڑھانا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان آپریشن ملک کے مفاد میں نہیں تھا اگر آپریشن ہوتا تو بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوتیں اور دہشت گردی مزید بڑھ جاتی۔انہوں نے کہاکہ مذاکراتی عمل سے واضح ہوجائیگا کہ کون مذاکرات کا حامی ہے اور کون بات چیت پر یقین نہیں رکھتا اور جو بات چیت نہیں کرنا چاہتے وہی اصل میں ملک کے دشمن ہیں انہوں نے اس موقع پر امریکہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہاکہ اس سارے معاملے میں امریکہ ہی ملوث ہے پہلے مذاکرات شروع ہوئے تو حکیم اللہ محسود کو ڈرون اٹیک کے ذریعے مار دیاگیا پھر ولی الرحمن کو قتل کردیاگیا انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے بھی نیک محمد دوسرے افراد کو قتل کیاگیا انہوں نے کہاکہ امریکہ نہیں چاہتاکہ پاکستان میں امن ہو ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ 7لاکھ افراد شمالی وزیرستان میں بستے ہیں جبکہ صرف 20ہزار مسلح افراد ہیں جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مذاکراتی عمل میں طرفین کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے ان گروہوں کو علیحدہ کرنا ہوگا جومذاکرات نہیں چاہتے۔