وفاق نے طے کرلیا ہے کراچی کے حالات ٹھیک کرنے ہیں،امن کیلئے شہر میں آپریشن مزید ایک سال تک جاری رہ سکتا ہے،صدر مملکت ، دعا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو اور طالبان سے مذاکرات کامیاب ہوں، مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو آپریشن کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے،ممنون حسین ،حالات کی خرابی کی ذمہ دار موجودہ حکومت نہیں ، ملک کو درپیش چیلنجز سے نکالنے کے لئے سیاسی قوتوں کا متحد ہونا ضروری ہے، گورنر سندھ کو تبدیل نہیں کیا جارہا ،ضرورت محسوس کی تو پھر گورنر کی تبدیلی کا فیصلہ کرینگے، چین کا دورہ کامیاب رہا، چین پاکستان میں 30ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا، شمالی وزیرستان میں آپریشن سے نقل مکانی کا اثر سندھ پر نہیں پڑے گا، سینئر صحافیوں سے بات چیت

پیر 3 مارچ 2014 07:58

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3مارچ۔2014ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ وفاق نے طے کرلیا ہے کہ کراچی کے حالات ٹھیک کرنے ہیں اس لئے امن قائم کرنے کے لئے شہر میں آپریشن مزید ایک سال تک جاری رہ سکتا ہے،حالات کی خرابی کی ذمہ دار موجودہ حکومت نہیں ہے، ملک کو درپیش چیلنجز سے نکالنے کے لئے سیاسی قوتوں کا متحد ہونا ضروری ہے، گورنر سندھ کو تبدیل نہیں کیا جارہا ،ضرورت محسوس کی تو پھر گورنر کی تبدیلی کا فیصلہ کرینگے، چین کا دورہ کامیاب رہا، چین پاکستان میں 30ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا، شمالی وزیرستان میں آپریشن سے نقل مکانی کا اثر سندھ پر نہیں پڑے گا، اکنامک کوریڈور اس صدی کا یادگار کارنامہ ہوگا۔

اس کا فائدہ چین، پاکستان اور خطے کو ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو اور طالبان سے مذاکرات کامیاب ہوں۔ اگر مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو پھر آپریشن کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حالات کی خرابی کی ذمہ دار موجودہ حکومت نہیں ہے، لیکن حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ حالات کو ٹھیک کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی کوششوں کے باوجود فرقہ وارانہ دہشت گردی اور اسٹریٹ کرائمز میں کمی نہیں آئی ہے تاہم جرائم کی شرح کو مزید کم کرنے کے لئے حکومت سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔ حکومت کو امن وامان کی صورتحال کا احساس ہے اور انشاء اللہ کراچی سمیت ملک بھر میں امن قائم کریں گے۔ کراچی میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے۔

شہر میں 500 سے زائد کچی آبادیاں ہیں جہاں دہشت گرد اپنی کارروائیاں کرکے چھپنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ وفاق نے طے کرلیا ہے کہ کراچی کے حالات ٹھیک کرنے ہیں۔ شہر میں آپریشن مزید ایک سال تک جاری رہ سکتا ہے۔ گورنر سندھ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر صدر نے کہا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی تبدیلی کا کوئی فیصلہ نہیں ہو اہے۔

وہ اچھا کام کررہے ہیں جب ایسی کوئی ضرورت محسوس ہوئی تو گورنر کی تبدیلی کے بارے میں سوچیں گے۔ دورہ چین کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر صدر نے کہا کہ میرا دورہ چین تاریخی تھا۔ چین پاکستان میں 30 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے لئے فنڈز دے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی تا لاہور موٹروے چین کے تعاون سے تعمیر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ چینی ایئرفورس پاکستان کے JF-4 تھنڈر 17 طیارے لے رہی ہے۔ ہم چین سے F-10 لڑاکا ہیلی کاپٹر اور آبدوزیں لیں گے۔ شمالی وزیرستان میں ممکنہ آپریشن اور نقل مکانی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر صدر ممنون حسین نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں اگر آپریشن ہوگا تو اس کی نقل مکانی کا اثر سندھ پر نہیں پڑے گا۔ ایوان صدر کی صورتحال پر پوچھے گئے سوال پر صدر نے کہا کہ پہلے ایوان صدر کی لابی میں سیاسی کارکن جمع ہوجاتے تھے۔

شور شرابہ ہوتا تھا۔ اب صورتحال ایسی نہیں ہے۔ ایوان صدر میں مکمل سکون ہے۔ کوئی شور شرابہ نہیں ہوتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما غوث علی شاہ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم لیگی رہنما غوث علی شاہ ضرورت سے زیادہ ہی ناراض ہیں۔ میں اس بارے میں کچھ کہنا نہیں چاہتا ہوں۔ بلوچستان کے حالات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر صدر نے کہا کہ بلوچستان میں حالات بہتر ہورہے ہیں، جس کا واضح ثبوت وہاں بلدیاتی انتخابات پرامن ماحول میں منعقد ہوئے ہیں۔

صدر نے کہا کہ اکنامک کوریڈور کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ اکنامک کوریڈور اس صدی کا یادگار کارنامہ ہوگا۔ اس کا فائدہ چین، پاکستان اور خطے کو ہوگا۔ اکنامک کوریڈور سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ سابق صدر مشرف کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر مشرف کو سزا ہوئی تو اور ان کی سزا معاف کرنے کے حوالے سے اگر کوئی اپیل آئی تو پھر اس پر فیصلہ وفاقی حکومت کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات کی روشنی میں کیا جائے گا کیونکہ صدر وفاقی حکومت کی بھیجی گئی سفارشات کو منظور کرتا ہے۔

صدر نے کہا کہ میرے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہیں۔ میں بحیثیت صدر دعا گو ہوں کہ پاکستان مزید ترقی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نکالنے کے لئے سیاسی قوتوں کا متحد ہونا ضروری ہے اور مسائل کا حل اتفاق رائے سے نکالا جاتا ہے۔