پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی حرکتوں با رے الزاما ت بے بنیادہیں ، چوہدری نثار علی خان،دو روز کی تحقیقا ت میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔پارلیمنٹ لاجز ہمارا گھر ہے ۔اراکین کو اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی نہیں مارنی چاہیے۔ معزز رکن کے ثبوت ہیں تو رابطہ کریں۔ پارلیمنٹ لاجز میں پارٹی یا مجرہ نما کوئی چیزممکن نہیں، وفاقی وزیر داخلہ کا ایو ان میں اظہا ر خیا ل ،مکمل تحقیقات تک ایوان میں اس معاملے پر بحث نہیں ہو سکتی ۔ ڈپٹی سپیکر ،جمشید دستی سے وضاحت بھی طلب

ہفتہ 1 مارچ 2014 03:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی حرکتوں با رے بے بنیاد الزام عائد کیا گیا ہے ۔دو روز کی تحقیقا ت میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔پارلیمنٹ لاجز ہمارا گھر ہے ۔اراکین کو اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی نہیں مارنی چاہیے۔ معزز رکن کے ثبوت ہیں تو رابطہ کریں۔سپیکر کو ثبوت فراہم کرے۔

ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے کہا ہے کہ جب تک معاملے کی مکمل تحقیقات نہیں ہو جاتی اس وقت تک ایوان میں اس معاملے پر بحث نہیں ہو سکتی ۔جمشید دستی سے سپیکر وضاحت طلب کر لی ہے۔ عرفان ڈوگر کو معاملے پر بات کرنے سے بھی روک دیا ۔جمعہ کے روز قومی اسمبلی میں پارلیمنٹ لاجز کے حوالے سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پارلیمانی لاجز کے حوالے سے خبروں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو بات اسمبلی میں کہی اور میڈیا کی خبروں کی زینت بنی وہ کسی ایک پارلیمانی رکن یا ارکان پر نہیں بلکہ تمام سیاستدانوں اور اراکین پر اس کا نذلہ گرا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر غیر جانبدار تجربہ کیا جائے تو پھر صورت حال بہت خراب نظر آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی اور سیاست کو ایک طرف رکھ کر اگر کام کریں اور جرائم کین شاندہی کریں تو مسائل ختم ہو سکتے ہیں مگر ہمیں اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی نہیں مارنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر اور خود وفاقی وزیر داخلہ سمیت بہت سے جوڈیشل آفیسرز،جنرلز اور میڈیا کے بڑے لوگوں سمیت اراکین کو ٹریفک جرمانے ہوئے کیونکہ وہاں قانون کی عملداری قائم ہے اس لئے چاہیے کہ اس طرح اگر نشاندھی کی جائے تو بہتر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کے حوالے سے بات کی گئی جس سے تمام اراکین کی توہین ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 77 اہلکار ہر وقت پارلیمنٹ لاجز کی سکیورٹی پر معمور ہیں۔سپیشل برانچ کے لوگ بھی فرائض انجام دے رہے ہیں۔23 سی سی ٹی وی کیمرہ لگے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات سے اب تک تمام انفارمیشن لی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے پولیس اور سپیشل برانچ سے دریافت کیا ہے ۔

اندرونی کہانی بتائی جائے اور اس نتیجے پر پہنچیں ہیں جو الزام لگایا گیا ہے وہ بے بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ جمشید دستی معزز رکن کی نیت پر شک نہیں لیکن اگر ان کے پاس ایسی کوئی ثبوت ہیں تو ان کو سپیکر آفس کو ثبوت فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ ایم این اے یا سینیٹرز کی گاڑیاں چیک نہیں ہوتی اس کے علاوہ تمام مہمانوں کی گاڑیاں اور ان کی ڈگیاں تک چیک ہوتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے بتایا کہ پارلیمنٹ لاجز میں کوئی پارٹی یا مجرہ نما کوئی چیزممکن نہیں ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو رکن کو چاہیے کہ ہمارے نوٹس میں لائے ۔انہوں نے کہا کہ لاجز میں فیملیاں،بچے،خواتین ممبرز اور عملاء رہتے ہیں ۔دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس حوالے سے شک و شبے کی کوئی رپورٹ ہے تو ایوان میں پیش کرے ۔

جمشید دستی نشاندہی کریں ،وقت ،تاریخ کا تعین کریں ۔سی سی ٹی وی سے ریکارڈ نکلوائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سیاست سے بالاتر ہو کر معالمے کی تہہ تک جائیں گے جو بھی شفافیت ،ایمانداری اور اخلاقیات پر کھڑا ہو گا اس کے ساتھ چوہدری اور ایوان کھڑا ہو گا لیکن اگر اس طرح الزام تراشی کی گئی تو پھر اس الزام کا بہت سے معزز اراین پر لگے گا جس کی اجازت نہیں دیج ا سکتی ۔

بعد ازاں ڈپٹی سپیکر جاوید مرتضی نے کہا کہ اس حوالے سے جمشید دستی کو خط بھی لکھا ہے کہ وہ ثبوت دیں اور کسی صورت پارلیمنٹرینز کو قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور کسی کو پارلیمنٹ کا امیج خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اورجب تک اس معاملے کو کلیئرنس نہیں ہو جاتی اس وقت تک اس معاملے پر بات نہ کی جائے ۔اس موقع پر نکتہ اعتراض پر ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی عرفان ڈوگر بولنا چاہتے تو مگر وزیر داخلہ کی استدعا پر ڈپٹی سپیکر نے انہیں بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ اس معاملے پر اس وقت تک بات نہیں ہو سکتی جب تک اس معاملے کی مکمل تحقیقات نہیں کی جاتی ۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایوان کے اجلاس کے دوران جمشید دستی نے پارلیمنٹ لاجز کے حوالے سے الزام لگایا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی حرکات ،مجرے،شراب نوشی کی محفلیں سجتی ہیں جبکہ چرس بھی عام استعمال کی جارہی ہے جس کے بعد ایوان میں ایک تہلکہ میچ گیا ہے اور سپیکر قومی اسمبلی نے اس معاملے پر ان سے ثبوت طلب کر لئے ہیں۔