وزیراعظم کی یوتھ لون سکیم سود سے پاک نہیں، پارلیمانی سیکرٹری خزانہ،ملک سے سودی نظام کے خاتمے کیلئے اسلامی بینک کی سرمایہ کاری میں حکومت مدد کررہی اسلامی بینک کی ترقی کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی،رانا محمد افضل، میلینئم گولز یو این او کا نہیں پاکستان کا ایجنڈا ہے، ایم ڈی جی گول طے کئے تھے جن میں سے صرف 10 گولز کا اہداف پورا کررہے ہیں، او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کی نج کاری بھی 31 اداروں کی نجکاری کی فہرست میں شامل ہے، اٹھارہویں ترمیم کو پاس کرانے میں جلد بازی سے کام لیا گیا، احسن اقبال کا و قفہ سولا ت میں اظہا ر خیا ل

ہفتہ 1 مارچ 2014 03:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1مارچ۔2014ء) پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی یوتھ لون سکیم سود سے پاک نہیں ہے تاہم ملک سے سودی نظام کے خاتمے کیلئے اسلامی بینک کی سرمایہ کاری میں حکومت مدد کررہی ہے اور اسلامی بینک کی ترقی اور سرمایہ کاری کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے‘ دنیا میں ایران اور سوڈان واحد ایسے ملک ہیں جو سود سے پاک بینکاری کررہے ہیں‘ او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کی نج کاری بھی 31 اداروں کی نج کاری کی فہرست میں شامل ہے‘ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر موجودہ طریقہ کار کے تحت چلے تو میلینیئم ڈویلپمنٹ گولز 2040ء تک بھی اہداف حاصل نہیں کرسکتے‘ 34 گولز میں سے تاحال صرف 10 گولز کا اہداف حاصل کیا کیونکہ میلینئم گولز یو این او کا نہیں پاکستان کا ایجنڈا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران رکن اسمبلی سراج محمد خان کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے ایوان کو بتایا کہ سود کے خاتمے کیلئے 1980ء میں اسلامی بینک کا آغاز کیا اور آج 20 فیصد حصص کا کاروبار کررہا ہے۔ عوام کے پاس اسلامی بینک اور دوسرے بینک بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور سوڈان واحد ممالک ہیں جو سود سے پاک ہیں۔

اگر کوئی شخص سود سے پاک کاروبار کرنا چاہے تو اسلامی بینک کی پروموشن کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یوتھ لون سکیم سود سے پاک نہیں ہے اور نہ اسلامی بینکاری میں کوئی کردار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسلامی بینک سے ابھی بات جاری ہے اس پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ رکن اسمبلی ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کے سوال کے جواب میں وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے ایوان کو بتایا کہ 34 ایم ڈی جی گول طے کئے تھے جن میں سے صرف 10 گولز کا اہداف پورا کررہے ہیں اور جس رفتار سے چل رہے ہیں‘ 2040ء تک پہنچنا بھی مشکل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میلینیئم ڈویلپمنٹ گولز کا ایجنڈا یو این او کا نہیں ہمارا ایجنڈا ہے لیکن اس کو یو این او کا ایجنڈا سمجھتے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سوشل سیکٹر کی ترقی کیلئے صوبوں کیساتھ بات چل رہی ہے اور اٹھارہویں ترمیم کو پاس کرانے میں جلد بازی سے کام لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ارکان اسمبلی کو چاہئے کہ بچوں کی تعلیم اور صحت کے حوالے سے قوم میں آگاہی پیدا کریں۔

گذشتہ دس سالوں میں غذائیت میں بہتری آئی ہے۔ سوشل سیکٹر کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ رکن اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل نے ایوان کو بتایا کہ اس آر اوز کے کلچر کو کم کرنے کا سوچ رہے ہیں لیکن ان کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ رکن اسمبلی قیصر شیخ کے ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں کسی بھی اشیاء کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا گیا۔

پاکستان سے کیپٹل فلا ئنگ کو روکنے کیلئے متعدد اقدامات کئے جارہے ہیں۔ رکن اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سی سی آر پی نے 2013ء کو ترجیحی طور پر نج کاری کیلئے 31 اداروں کی فہرست کی منظوری دی تھی۔ صنعتیں چلانا حکومت کا کام نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی میں 167 اداروں کو نج کاری میں دیا گیا۔ اب اداروں کی نجکاری میں شفافیت برتی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل نجکاری کیلئے منظور شدہ فہرست میں شامل ہیں۔ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے نجکاری کیلئے منافع بخش اداروں سمیت تمام اداروں کی منظوری دی تھی تاہم او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کو نجی تحویل میں نہیں دیا جارہا۔ ان کے کچھ حصص کو فروخت کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یوتھ لون پروگرام کیلئے 5 ارب روپے بجٹ میں سپورٹ کیلئے رکھے ہیں۔

رکن اسمبلی محمد نومل قریشی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ 2.6 ارب ڈالر میں پی ٹی سی ایل کو فروخت کیا گیا جبکہ 800 ملین روپے تاحال وصول کرنے باقی ہیں۔ ساڑھے 5 ارب روپے دینے ہوں گے۔ اگر معاہدہ ختم کردیا اور 45 کروڑ روپے ماہانہ ملازمین کی تنخواہیں دینی ہوتی ہیں۔ رکن اسمبلی اسد عمر کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میٹرو بسیں دنیا بھر میں چلائی جارہی ہیں۔ حکومتیں صنعتیں نہیں چلاتیں۔ رکن اسمبلی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کراچی میں چین کے تعاون سے نیوکلیئر پاور پلانٹ نصب کیا جارہا ہے اور تمام حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔