موجودہ حکومت ملک کو درپیش چیلنجوں سے نبردآزما ہونے اور پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کا پختہ عزم رکھتی ہے،وزیراعظم نواز شریف ، وزیراعظم یوتھ لون سکیم سے نہ صرف لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے ، ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کو بھی فروغ حاصل ہو گا، پاکستان سے لوڈشیڈنگ کا نام و نشان ختم کردیں گے،ترقی یافتہ قوموں کی ترقی میں 80فیصد نوجوانوں کا حصہ ہے، نوجوان اس سکیم سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے ملک کی ترقی میں اپنا ہاتھ بٹائیں اور پاکستان کی تقدیر بدلنے کے لئے اپنا موثر کردار ادا کریں، 38 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں،تقریباً 6 ہزار درخواست گزاروں کو قرضے کے حصول کیلئے منتخب کیا گیا،یہ کام کرنے کا وقت ہے، نوجوان پاکستان کی تقدیر بدلیں گے، انہیں ہرممکن مدد فراہم کی جائے گی،وزیراعظم یوتھ لون سکیم کی پہلی قرعہ اندازی کی تقریب سے خطاب

ہفتہ 1 مارچ 2014 03:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1مارچ۔2014ء )وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ملک کو درپیش چیلنجوں سے نبردآزما ہونے اور پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کا پختہ عزم رکھتی ہے، وزیراعظم یوتھ لون سکیم سے نہ صرف لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے بلکہ ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کو بھی فروغ حاصل ہو گا۔ نوجوان اس سکیم سے فائدہ اٹھائیں، ملک کی ترقی میں اپنا ہاتھ بٹائیں،یہ کام کرنے کا وقت ہے، نوجوان پاکستان کی تقدیر بدلیں گے، انہیں ہرممکن مدد فراہم کی جائے گی۔

ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے کنونشن سنٹر میں وزیراعظم یوتھ لون سکیم کی پہلی قرعہ اندازی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان سے لوڈشیڈنگ کا نام و نشان ختم کردیں گے،ترقی یافتہ قوموں کی ترقی میں 80فیصد نوجوانوں کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قرعہ اندازی میں کامیاب ہونے والے نوجوان کو بینک خود آگاہ کریں گے، ماضی کی حکومتوں نے کام کیا ہوتا تو لوڈشیڈنگ 2سے 3سال میں ختم ہو جاتی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی تا لاہور موٹر وے جلد بننا شروع ہوجائے گا، کراچی سے لاہور تک موٹر وے پر کام فوری طور پر شروع کیا جائے گا، کراچی کی رونقیں بحال کریں گے، بے روزگاری، غربت اور جہالت اس ملک سے بھاگے گی۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ انہیں بے حد خوشی ہے کہ ان کا کئی برس پہلے دیکھا ہوا خواب پورا ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے انہوں نے کہا کہ میں نے یہ خواب پچھلے یا اس سے پہلے کے انتخابات میں نہیں دیکھا تھا بلکہ بہت عرصہ پہلے کی میری یہ شدید خواہش تھی کہ پاکستان کی 80سے 90 فیصد آبادی جن کی بینکوں اور قرضوں تک رسائی نہیں۔

ان کو بینک سہولیات دیں تا کہ کاروبار بڑھے، مینوفیکچرنگ ہو، برآمدات بڑھیں۔وزیراعظم نے کہا کہ غریب کا بیٹا جس کے پاس ڈگری، ہنر، تجربہ ہے، وہ پراعتماد ہے کہ ملک کی خدمت کر سکتا ہے اور اس کے ذریعہ بال بچوں کا پیٹ پال سکتا ہے اور اس کے ساتھ دیگر لوگوں کو بھی روزگار فراہم کر سکتا ہو لیکن وسائل نہ ہونے کی وجہ سے بے بس بیٹھا رہتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اربوں کھربوں روپے کے حامل مالیاتی ادارے اسے پوچھتے نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سکیم کے ذریعے غریب نوجوانوں اور پسماندہ طبقات کو کاروبار شروع کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔ اس سکیم کے کامیاب افراد کو فوری بینک کی طرف سے ایس ایم ایس جائیں گے کہ آپ کا قرض منظور ہوگیا۔ ان کے نام ویب سائٹ پر دیں گے۔اور کامیاب افراد کو چیک دئیے جائیں گے۔ اس طرح نوجوان خود بھی برسرروزگار ہوں گے اور دوسروں کو بھی روزگار دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 65 سال بعد اس حکومت کو شرف حاصل ہوا ہے کہ 80سے 90 فیصد آبادی جس کی ایسی سہولت تک رسائی نہیں تھی اس کو اس کا حق دے رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے الیکشن میں صرف ووٹ لینے کیلئے یہ بات نہیں کی تھی بلکہ اپنے دل میں غریب کے لئے موجود درد کے تحت یہ نعرہ لگایا تھا اور اب اسے عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے دل میں آپ لوگوں کیلئے درد ہے۔

میرے دل میں ایک عزم ہے کہ اس طبقہ کی بھی وسائل تک رسائی ہونی چاہئے، اسے بھی اتنا ہی حق ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑے لوگ 10، 10 اور 20،20 ارب روپے قرض لے جاتے ہیں اور ایک غریب کے بچے کو 10 ہزار روپے بھی نہیں ملتا، کتنا بڑا تضاد ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، ترقی یافتہ اقوام میں نوجوان لیڈ کرتے ہیں، یہاں یوتھ یوتھ کہنے والے بڑے ہیں لیکن انہوں نے کبھی ان کے لئے کیا کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری حکومت، وزیرخزانہ اسحاق ڈار اوریوتھ پروگرام کی چیئر پرسن مریم نواز کی کمٹمنٹ کا نتیجہ ہے کہ اس پروگرام کو عملی شکل مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقدیر خدا بدلتا ہے لیکن وسیلہ پیدا کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کاروباری قرضہ سکیم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ یہ نیا منصوبہ تھا، نئی سکیم تھی، بینکوں کو موقع دیاگیا کہ وہ تسلی کے ساتھ کام کریں، یہ تاکید کی تھی کہ کسی قسم کی سفارش کا عنصر نہیں ہونا چاہئے، درخواست قبول یا مسترد کرنے کی وجوہات دینا ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ کل تقریباً 38 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں،تقریباً 6 ہزار درخواست گزاروں کو قرضے کے حصول کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ انہوں نے نیشنل بینک کو ہدایت کی کہ باقی درخواستوں پر کارروائیتیزی کے ساتھ مکمل کریں،انہوں نے کہا کہ اگلی قرعہ اندازیوں میں شامل درخواستوں کی تعداد بتدریج بڑھائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ایک سال میں ایک لاکھ نوجوانوں کو قرض دیا جائے گا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ پنجاب سے 28 ہزار، سندھ سے 3 ہزار، خیبرپختونخوا سے 3500، بلوچستان سے ایک ہزار، اسلام آباد سے 600، آزاد جموں و کشمیر سے 500 اور گلگت بلتستان سے ایک سو درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب کے سوا تمام صوبوں سے موصول ہونے والی جن درخواستوں پر سفارشات کی منظوری دی گئی تھی وہ تمام منظور کر لی گئی ہیں جبکہ خواتین کی بھی تمام درخواستیں منظور کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ درخواست گزاروں میں 7 فیصد ماسٹر ڈگری ہولڈرز، 13 فیصد گریجویٹس، 37.7 فیصد انٹرمیڈیٹ اور 16 فیصد میٹرک ہیں۔ یہ بات طے ہے کہ ہر صوبے کو آبادی کے تناسب سے حق ملے گا، کسی کو زیادہ یا کم نہیں دیا جائے گا، تمام عمل کو انصاف کے ساتھ کرنا ہے،وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بلوچستان، سندھ، کے پی کے، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان، اسلام آباد اور پنجاب ایک جیسے عزیز ہیں۔

انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اس سکیم سے فائدہ اٹھائیں، ملک کی ترقی میں اپنا ہاتھ بٹائیں،یہ کام کرنے کا وقت ہے، نوجوان پاکستان کی تقدیر بدلیں گے، انہیں ہرممکن مدد فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان میں کوئی بے روزگار نہ رہے۔ خواتین کو خصوصی طور پر آگے آکر مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنا چاہئے، ریاست انہیں موقع دے رہی ہے۔

درخواست دہندگان میں سے اکثریت کی عمر 21-30 سال ہے۔ 31 ہزار مردوں اور 7 ہزار خواتین کی درخواستیں موصول ہوئیں، ہماری خواہش ہے کہ خواتین درخواست دہندگان 50 فیصد ہوں، پہلی قرعہ اندازی کیلئے قرض کی کل مالیت 3 ارب 70 کروڑ روپے ہے۔ زیادہ درخواستیں ڈیری، لائیو سٹاک اور پولٹری کے شعبہ میں ہیں، زیادہ تر دیہی علاقوں سے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ ہر قرعہ اندازی میں خود کروں،وزیراعظم نے کہا کہ بہت سے لوگوں کی طرف سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ لوگ پیسہ کھا جائیں گے، اس بات پر مجھے بہت دکھ ہوتا ہے، بڑے بڑے قرضے کھانے والوں کی تو بات نہیں کی جاتی لیکن یہ لوگ وہ ہیں جن کی خون پسینے کی کمائی سے ملک چلتا ہے، ان پر اتنی بداعتمادی کیوں۔

یہ نوجوان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو جائیں تو قوم کیلئے یہی میری خدمت ہے۔وزیراعظم نے ملک کی معاشی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال کی نسبت پاکستان ترقی کے میدان میں آگے بڑھتا جا رہا ہے۔ جی ڈی پی کی شرح مثبت طور پر نمو پذیر ہے۔ سات ماہ میں شرح نمو 5فیصد جبکہ ٹیکس وصولوں میں اضافہ 17فیصد ہوا( جنوری 2014ء تک) اسی طرح 6ماہ میں صنعتی شعبہ کی ترقی 6.6فیصد ریکارڈ کی گئی۔

وزیراعظم نے توانائی بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے بہتر انتظام کے ذریعے لوڈشیڈنگ کو کم کر دیا گیا۔ تیز رفتاری سے اس شعبہ میں کام کر رہے ہیں، ہمارا مقصد محض طلب و رسد میں کمی کو پورا کرنا نہیں۔ طلب اور رسد میں فرق تقریباً 6سے 7ہزار ہے۔ ہمارا ہدف اس طلب کو پورا کرنے کے بعد 20-25ہزار اضافی بجلی پیدا کرنا ہے یہ سب کمٹمنٹ کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک میں یہ قلت کیوں پیدا ہوئی۔ اس مسئلہ کو بروقت کیوں نہیں حل کیا گیا۔ اگر اس پر کام بروقت شروع ہوجاتا تو اس مسئلہ پر دو تین سالوں میں قابو پایا جا سکتا تھا۔ وزیراعظم نے یاد دلایا کہ ان کے پچھلے دور میں تو بجلی بھارت کو برآمد کرنے کی باتیں ہو رہی تھیں، موٹرویز اور بڑی شاہرائیں ہمارے دور میں بنیں۔

اس وقت ہماری ترجیح بجلی کی کمی کو پورا کرنا ہے۔ وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ بھرپور کوشش اور محنت کر کے اپنے اس دور میں بجلی کی کمی کو پورا کر دیں گے۔ قوم کے ساتھ جھوٹ نہیں بولنا چاہئے، بات واضح ہونی چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بہت جلد کراچی سے لاہور موٹروے بننا شروع ہو جائے گی، لوگ چند گھنٹوں میں براہ راست کراچی لاہور سفر کر سکیں گے۔

کراچی لاہور موٹروے کے مختلف حصوں پر ایک ساتھ کام شروع کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم ملک میں اندھیرے مٹائیں گے، کراچی کی روشنیاں لوٹائیں گے، پاکستان کی روشنیں بحال کریں گے، جہالت کو بھگا دیں گے۔اس موقع پر وزیراعظم یوتھ پروگرام کی چیئرپرسن مریم نواز نے تقریب کے شرکاء کو بتایا کہ یہ قرعہ اندازی پنجاب اور اسلام آباد کے درخواست گزاروں کیلئے ہوئی ہے جبکہ بلوچستان، خیبرپختونخوا ، سندھ، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے تمام اہل درخواست گزاروں کے قرضے منظور ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام خواتین کے قرضے بھی منظور ہو گئے ہیں ان سب کو فوری قرضہ مل جائے گا۔ یہاں یہ عمل قابل ذکر ہے کہ اس سکیم کے تحت نوجوانوں کو مختلف کاروبار کے لئے ایک سے 20 لاکھ روپے تک قرض دیا جائے گا جبکہ خواتین کیلئے 50 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا۔ یاد رہے کہ وزیراعظم نے نوجوانوں کیلئے قرضہ سکیم کا اعلان 7 دسمبر 2013ء میں کیا تھا۔ اس سکیم کے تحت چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کیلئے آبادی کے تناسب سے کوٹہ مختص کیا گیا ہے اور 21 سے 45 سال کی عمر کے نوجوان سکیم سے مستفید ہو سکیں گے۔

کاروباری قرضہ سکیم میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے۔قرض کی واپسی آسان اقساط میں 8 سال کے عرصہ میں ہوگی۔رواں مالی سال میں ایک لاکھ افراد کو قرضہ دیا جائے گا۔قرض دہندگان کو پہلے سال کیلئے ادائیگی میں رعایت دی گئی ہے۔قرض دہندگان کیلئے 50 مختلف شعبوں کے بزنس پلان سمیڈا نے تیار کئے۔وزیراعظم نے بزنس لون سکیم کے درخواست کنندگان سے براہ راست مکالمے کئے۔

ایک کروڑ سے زائد فارم ڈاؤن لوڈ کئے جا چکے ہیں۔اس موقع پر وزیراعظم محمد نواز شریف نے کمپیوٹر کا بٹن دبا کر وزیراعظم یوتھ لون سکیم کی پہلی قرعہ اندازی کی۔ تقریب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار، نیشنل بینک کے چیئرمین منیر کمال ، نیشنل بینک کے صدر سید احمد اشرف اقبال نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم یوتھ پروگرام کی چیئرپرسن مریم نواز، وفاقی وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور نوجوانوں کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔