تمام صوبائی ، قومی اسمبلی اور سینٹ کے ممبران کو ٹیکس نیٹ میں لے آئے ہیں ، آٹھ اراکین اسمبلی کے علاوہ تمام ممبران کو این ٹی این نمبرز دے دیئے ہیں ، اسحاق ڈار ، پارلیمنٹری ٹیکس ڈائریکٹری کے بعد ٹیکس دھندگان کی ملکی سطح پر بھی ٹیکس ڈائریکٹر ی شائع کی جائے گی ، ڈیٹا ٹیکس چوری کے حوالے سے ملک کو بدنام کیا جارہا ہے اب اس تاثر کو دور کردیا ہے ، ٹیکس ریونیو تین سے سولہ فیصد بڑھ چکا ہے جسے مزید بڑھائیں گے،قومی اسمبلی میں اظہارخیال، ٹیکس چوری قتل سے بڑا جرم ہے ، جب تک ٹیکس چوری ختم نہیں کی جائے گی ملک معاشی طور پر مستحکم نہیں ہوسکتا ، اگر تمام امراء اپنا ٹیکس ادا کردیں تو ملک کو بیرونی امداد کی ضرورت نہیں رہے گی ، قومی اسمبلی خزانہ کو بھی فنکشنل کیا جائے، اپوزیشن ارکان جاوید ہاشمی ، عذرا فضل پیچوہو ، عبدالرشید گوڈیل و دیگر کا اظہار خیال، اجلاس کی کارروائی آج جمعہ ساڑھے دس بجے تک ملتوی

جمعہ 28 فروری 2014 06:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28فروری۔2014ء) قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ تمام صوبائی ، قومی اسمبلی اور سینٹ کے ممبران کو ٹیکس نیٹ میں لے آئے ہیں ، آٹھ اراکین اسمبلی کے علاوہ تمام ممبران کو این ٹی این نمبرز دے دیئے ہیں ، پارلیمنٹری ٹیکس ڈائریکٹر ی کے بعد ٹیکس دھندگان کی ملکی سطح پر بھی ٹیکس ڈائریکٹری شائع کی جائے گی ، ڈیٹا ٹیکس چوری کے حوالے سے ملک کو بدنام کیا جارہا ہے اب اس تاثر کو دور کردیا ہے ، اپوزیشن اراکین نے بھی حکومت کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس چوری قتل سے بڑا جرم ہے ، جب تک ٹیکس چوری ختم نہیں کی جائے گی ملک معاشی طور پر مستحکم نہیں ہوسکتا ، اگر تمام امراء اپنا ٹیکس ادا کردیں تو ملک کو بیرونی امداد کی ضرورت نہیں رہے گی ، قومی اسمبلی خزانہ کو بھی فنکشنل کیا جائے جاوید ہاشمی ، عذرا فضل پیچوہو ، عبدالرشید گوڈیل و دیگر کا اظہار خیال ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹیکس ریونیو تین سے سولہ فیصد بڑھ چکا ہے جسے مزید بڑھائیں گے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایوان میں وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی میڈیا اور غیر ملکی حکام ے پاکستانی پارلیمنٹرین کے پاس این ٹی ایم نمبرز نہیں ہیں اور ٹیکس چور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ اور قومی اسمبلی کے ممبران معزز ہیں اور ہم نے کہا تھا کہ پندرہ فرروی تک ٹیکس فائل کرائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ڈکشنری بھی شائع کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ جب چھ جنوری کو سٹیٹمنٹ دی تھی اس وقت صرف112 ممبران جو ٹیکس ادا کررہے تھے انہوں نے کہا کہ پوری کوشش کرکے تمام صوبائی و قومی اسمبلی کے ممبران کے تمام ممبران اسمبلی و سینٹ کا این ٹی این نمبرز حاصل کرایا اور اکتیس جنوری تک تمام ممبران کو این ٹی این نمبر دے دیا گیا ہے اور صرف آٹھ ایم این اے کے ٹیکس فائل نہیں ہوئے اور چالیس ایم پی اے کے ٹیکس جمع نہیں ہوئے ان سے رابطہ کررہے ہیں اور آج فائنل ڈائریکٹر ویب میں ڈال دی جائے گی اور پاکستان دنیا کا چوتھا ملک ہے جس کے پارلیمنٹرین کی ڈائریکٹری شائع ہورہی ہے اور اب ایف بی آر کی ویب سائیٹ پر اپنی ٹیکس ڈائریکٹری چیک کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جو ممبران ایسوسی ایشن آف پرسنز کے تحت ہیں وہ بھی اپنی معلومات فراہم کریں اس کو بھی ایف بی آر کی ویب سائٹ پر جاری کردینگے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام ٹیکس دہندگان کی ڈائریکٹر ی شائع کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے پارلیمانی ممبران سے خود احتیاطی کا عمل شروع کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام صرف اس لیے کیا کہ دنیا میں الزام لگایا جارہا تھا کہ پاکستانی امراء یاپارلیمنٹرین ٹیکس نہیں دیتے اس کو ختم کردیا ہے اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہ آٹھ میں سے دو اراکین ملک سے باہر ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے حوالے سے آگاہی فراہم نہیں کی تھی جس کے باعث مسئلہ درپیش آیا اور اب اس کو حل کرلیا جائے گا ۔ بعد ازاں تحریک انصاف کے رکن جاوید ہاشمی نے کہا کہ اس معاملے پر وزیر خ زانہ کو تحسین پیش کرتے ہیں کیونکہ پارلیمنٹرین پر پروپیگنڈہ کیا جارہا تھا کہ بااثر افراد کو سسٹم میں لے آئے ہیں جو کہ اچھی کاوش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ یہاں ٹیکس چوری ہوتی ہے اور لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے اور یہ بہت اچھا اقدام ہے ٹیکس چوری قتل کے جرم سے بھی بڑا جرم ہے اور ٹیکس لینا چاہیے ۔

بعد ازاں ر کن اسمبلی عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ ملک کے اندر بہت بڑا طبقہ تاحال ٹیکس نہیں دے رہا حالانکہ ان کے پاس بڑی بڑی گاڑیاں اور گھر ہیں جو ٹیکس نہیں دیتے انہوں نے کہا کہ فنانس اینڈ ریونیو کی کمیٹی تاحال نہیں بنی جو کہ قابل تشویش ہے ۔ رکن کمیٹی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ زرعی شعبہ ٹیکس دیتا ہے یہ کہنا غلط ہے کہ اس شعبے کے سارے لوگ ٹیکس نہیں دیتے ۔

رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ ٹیکس کا دائرہ کار کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے قوم کو مضبوط کرنے کے لیے ٹیکس کا دائرہ اختیار بڑھا کر اس میں خامیاں دور کی جائیں ۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بتایا کہ زرعی ٹیکس کا معاملہ اٹھارہویں ترمیم سے پہلے ہی صوبوں کے پاس اختیار ہے کہ اکھٹا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ سات سو ملین ، سندھ تین سو ملین ، روپے کے سالانہ ٹیکس اکھٹا کررہا ہے ٹیکس اکٹھا کرنے کے حوالے سے صوبے آئینی ذمہ داریاں پوری کریں کیونکہ ٹیکس معیشت کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں ٹیکس ادا کئے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا ۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا دائرہ اختیار نہ بڑھایا گیا تو ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تین فیصد کے مقابلے میں سولہ فیصد ٹیکس نیٹ بڑھایا ہے اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وضاحت کے ساتھ ہی سپیکر سردار ایاز صادق نے اجلاس کی کارروائی آج جمعہ ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردی ۔