پاکستان کا مقبوضہ کشمیر کی جیل میں ایک پاکستانی کی ہلاکت پر شدید تشویش کا اظہار،تحقیقات کامطالبہ،شام بارے میں پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ۔کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا ہماری پالیسی نہیں،تسنیم اسلم،بھارت سے جامع مذاکرات نہیں ہو رہے تاہم مارچ کے پہلے ہفتے میں بعض ملاقاتیں ہوں گی،پاکستان ،ایران گیس پائپ لائن کے بارے میں عالمی پابندیوں کی وجہ سے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دے سکتے۔بات چیت جاری ہے،ترجمان دفترخارجہ کی بریفنگ

جمعہ 28 فروری 2014 06:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28فروری۔2014ء)پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی جیل میں ایک پاکستانی کی ہلاکت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارتی موقف کے مطابق اس کا ذہنی توازن درست نہیں تھا تو اسے قید ہی کیوں رکھا گیا جبکہ دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ شام کے بارے میں پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ۔کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا ہماری پالیسی نہیں اور ہتھیاروں کے فروخت کے بارے میں پالیسی گائیڈ لائن موجود ہے۔

بھارت سے جامع مذاکرات نہیں ہو رہے تاہم مارچ کے پہلے ہفتے میں بعض ملاقاتیں ہوں گی۔جمعرات کو دفتر خارجہ میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے مختلف سوالوں کے جواب میں ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی جیل میں پاکستانی شوکت علی کی ہلاکت پر تشویش ہے ۔

(جاری ہے)

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ اس نے خودکشی کی ہے اور اس کا ذہنی توازن درست نہیں تھا۔

ہم پوچھتے ہیں کہ اگر اس کا ذہنی توازن درست نہیں تھا تو اس کو قید کیوں رکھا گیا تھا اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ بھارت سے جامع مذاکرات نہیں ہو رہے تاہم بھارت سے مارچ کے پہلے ہفتے میں کچھ ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔ ہم مذاکرات کے ذریعے تمام معاملات طے کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ سیاچن کے بارے میں بھی مشترکہ میکنزم موجود ہے۔

1984 ء میں ایک معاہدہ بھی ہوا تھا لیکن پھر بھارت سے منحرف ہوگیا۔ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان ،ایران گیس پائپ لائن کے بارے میں عالمی پابندیوں کی وجہ سے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دے سکتے۔بات چیت جاری ہے ۔ہم امید رکھتے ہیں کہ ایران کے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور مزید دو ملکوں سے جاری مذاکرات کامیاب رہیں گے اور پابندیاں ختم ہو جائیں گی تاہم اب تک ہم نے بہت سی کمپنیوں سے اس منصوبے کے بارے میں رابطہ کیا ہے مگر کوئی بھی پابندیوں کی وجہ آنے کو تیار نہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ شام کے بارے میں ہمارا موقف واضح ہے ۔ہتھیاروں کے فروخت کے حوالے سے پالیسی رہنما اصول موجود ہیں اور ہم نے شامی باغیوں کو کوئی ہتھیار نہیں دیئے۔ کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہماری پالیسی نہیں ۔ہم نے ہمیشہ اپنے ہمسایہ ممالک سے بھی کہا ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو اور ہم بھی اسی پالیسی پر گامزن ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ نے افغانستان کا دورہ کیا جس میں کئی معاملات طے ہوئے ۔ترجمان نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے بارے میں معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم شام کی حکومتی پالیسی کی حمایت کررہے ہیں ۔ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس پر سکاٹ لینڈ یارڈ اور حکومت پاکستان کے رابطوں کے بارے میں وزارت داخلہ سے پوچھا جائے ۔

ملک میں بہت سے غیر ملکی آتے ہیں اور تاجروں کو ہوائی اڈوں پر ویزا بھی دیا جاتا ہے اس حوالے سے تمام اعدادوشمار وزارت داخلہ کے پاس ہیں۔ایک اور سوال پر تسنیم اسلم نے کہا کہ 23 ایف سی اہلکاروں کی شہادت کے واقعہ میں افغان سرزمین استعمال ہوئی ہے اور ہمارے رابطے پر افغان حکام تحقیقات کررہے ہیں ۔جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان نے نیٹو اور افغانستان سے دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تو اس پر ان کا کیا جواب ہے تو ترجمان نے کہا کہ ہم متعلقہ ممالک سے بات کرتے ہیں ایسی باتیں میڈیا میں نہیں ہوتیں۔