سندھ کے کچھ علاقوں میں100 فیصد بجلی چوری ہو رہی ہے،عابدشیر علی کاانکشاف، اراکین اسمبلی سے تعاون مانگا مگر وہاں واپڈا اہلکاروں کو اغواء کر لیا جاتا ہے،پخود ن لیگ کے اراکین دو ارب کی بجلی چوری کررہے ہیں،پی پی پی کا جواب،اگر عابد شیر علی کام نہیں کر سکتے تو وزارت سے مستعفی ہو جائیں،ارکان کا مطالبہ

جمعرات 27 فروری 2014 06:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27فروری۔ 2014ء)وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے ایوان میں انکشاف کیا ہے کہ سندھ کے کچھ علاقوں میں100 فیصد بجلی چوری ہو رہی ہے ۔اراکین اسمبلی سے تعاون مانگا ہے مگر وہاں ہمارے واپڈا اہلکاروں کو اغواء کر لیا جاتا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے الزام عائد کیا ہے کہ خود ن لیگ کے اراکین دو ارب کی بجلی چوری کررہے ہیں ۔

اگر عابد شیر علی کام نہیں کر سکتے تو وزارت سے مستعفی ہو جائیں ۔توجہ دلاؤ نوٹس میں بھی نوک جھونک۔توجہ دلانوٹس کے جواب میں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ سرکل شکار پور کے علاقے مکھی میں سو فیصد لائن لاسز ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک اب بجلی یا گیس چوری کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں چار سے 6 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے جہاں سو فیصد بجلی چوری ہو تو بتایا جائے وہاں کیا کیا جائے۔

وہاں واپڈا کے لوگوں کو اغواء کر لیا جاتا ہے ۔اعجاز جاکھرانی نے اعتراض کیا کہ بتایا جائے کہ چوری ایم این اے یا ایم پی اے نے کرائی ہے یہ الزام اراکین پر مت لگائی جائے اگر کام نہیں کر سکتے تو وزیر موصوف مستعفی ہو جائیں جس پر عابد شیر علی نے کہا کہ اس معاملے پر عوامی نمائندوں سے تعاون کی استدعا کی ہے ۔نفیسہ شاہ نے سوال کیا کہ خود مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی دو ارب کی بجلی چوری کررہے ہیں ہمیں کیوں مورود الزام ٹھہراتے ہیں جس پر عابد شیر علی نے کہا کہ پنجاب میں جتنے چوری کے کیسز سامنے آئے ہیں وہ اس وقت گرفتار ہیں اور رکن عذرا افضل پیچوہو کے سوال کے جواب میں عابدشیر علی نے ایوان میں وضاحت کی کہ سابق دور کے ریگولیٹری کو بہتر کررہے ہیں۔

ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے وزیر اعظم سے استدعا کر دی کہ ان کو اس عہدے سے بھی ہٹادیا جائے جس پر عابد شیر علی نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں کو بہتر کررہے ہیں اور لوڈشیڈنگ کو ختم کریں گے۔