تحریک طالبان کی سیاسی شوریٰ سے رابطہ ہوا ہے ،طالبان قیادت نے امن مذاکرات جاری رکھنے کا عندیا دیدیا ہے،مولانا یوسف شاہ ، طالبان اور حکومت سے دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں وہ جنگ بندی کردیں تاکہ امن مذاکرات کا سلسلہ بھر سے شروع ہوسکے،حکومت کی طرف سے قبائلی علاقوں بمباری کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں، دونوں طرف سے بیانات کا سلسلہ بند ہونا چاہئے ،امن مذاکرات کو ایک سازش کے تحت ناکام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،میڈیا کے بات چیت

جمعرات 27 فروری 2014 06:55

نوشہرہ کینٹ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27فروری۔ 2014ء )طالبان مذاکراتی ٹیم کے رکن اور جمعیت علماء اسلام (س) خیبر پختون خواہ کے امیر مولانا سید یوسف شاہ حقانی نے کہا ہے کہ ان کاتحریک طالبان پاکستان کی سیاسی شوریٰ سے رابطہ ہوا ہے ،طالبان اور طالبان قیادت نے امن مذاکرات جاری رکھنے کا عندیا دیدیا ہے،حکومت نے طالبان سے جنگ بندی کرنے کی پہل کی شرط رکھی ہے ہم طالبان اور حکومت سے دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنگ بندی کردیں تاکہ امن مذاکرات کا سلسلہ بھر سے شروع ہوسکے،حکومت کی طرف سے قبائلی علاقوں بمباری کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں،اس بمباری سے ہزاروں بے گناہ اپنے گھر بار چھوڑ کر سڑکوں پر آگئے ہیں جس سے مسائل مزید پیچیدہ ہورہے ہیں،حکومت اور طالبان دونوں کی طرف سے بیانات کا سلسلہ بند ہونا چاہئے ،امن مذاکرات کو ایک سازش کے تحت ناکام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالعلوم حقانیہ آکوڑہ خٹک میں ممتاز جیدعلماء دین شیخ الحدیث مولانا محمد ابراھیم فانی کے نماز جنازہ کے بعد میڈیا کے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔طالبان مذاکراتی ٹیم کے رکن اور جمعیت علماء اسلام س خیبر پختون خواہ کے امیر مولانا سید یوسف شاہ حقانی نے کہا ہے کہ امن مذاکرات میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ڈیڈ لاک پیدا کیا گیا۔

طالبان مذاکراتی ٹیم نے مہینوں امن مذاکرات کی کامیابی کے لیے کوشش کی ۔تحریک طالبان اور اس کی سیاسی شوریٰ نے امن کے قیام کے لیے حکومت کی پیش کش کو کھولی دل سے قبول کیا ۔مگر ایک واقعہ کے بعد حکومتی مذاکراتی ٹیم نے ہم سے بات چیت کا سلسلہ ختم کرکے ڈیٹ لاک قائم کردیا جس کی ان کو اور مولانا سمیع الحق سمیت تمام ٹیم کو شدید رنج اور انتہائی تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کے لیے حکومت اور طالبان دونوں ایک دوسرے کے خلاف حملے بندکریں ۔انہوں نے کہا کہ ان کا طالبان کی سیاسی شوریٰ سے رابطہ ہوا ہے طالبان بامعنی مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں اور مذاکرات عمل کو بغیر کسی رکاو ٹ کے جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق عمرے کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے ہیں ان کے وطن آنے کے بعد اس امن مذاکراتی عمل میں انشاء اللہ بڑا بریک تھرو ہوں گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور طالبان دونوں کی طرف سے بیانات کا سلسلہ بند ہونا چاہئے ۔

متعلقہ عنوان :