طالبان سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو بھرپور فوجی آپریشن کیا جائے گا، حکو متی عہدیدار شمالی وزیرستان میں فوج موجود ہے ،آپریشن کے لیے صرف ان کو پوزیشن بتانا ہے۔کارروائی ہوئی تو حقانی نیٹ ورک بھی ختم ہوجائے گا‘طالبان سنجیدگی کامظاہرہ کر یں ،شہریوں کا قتل عام بند کیا جا ئے ، پا کستا نی عہدیدار کی واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو ،حکومت پاکستان شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ کرچکی ہے، تمام گروپوں کو بلا ا متیا ز نشانہ بنایا جائے گا‘ وا شنگٹن پو سٹ کا دعو ی

جمعرات 27 فروری 2014 06:50

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27فروری۔ 2014ء)ایک سینئرحکومتی عہدیدارکاکہناہے کہ طالبان نے سنجیدگی کامظاہرہ نہ کیا اور مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو شمالی وزیرستان سمیت جہاں بھی ضروری سمجھا گیا بھرپور فوجی آپریشن کیا جائے گا۔غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق ایک سینئرپاکستانی عہدے دارنے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر واشنگٹن میں صحافیوں کوبتایا کہ فوج کی حالیہ کارروائیاں شمالی وزیرستان کے علاقوں دتہ خیل اورشوال میں شدت پسندوں کے ٹریننگ سینٹرزاورٹھکانوں پرکی گئیں۔

ابھی طالبان کی جانب سے 23فوجیوں کے قتل اور پے درپے حملوں کیخلاف جوابی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ان کاکہناتھاحکومت کی پہلی ترجیح مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کرناہے۔اگربات چیت درست سمت میں آگے نہ بڑھی توشمالی وزیرستان کے علاوہ جہاں بھی ضروری سمجھا گیا آپریشن کیاجائے گا جسے خفیہ نہیں رکھاجائے گا۔

(جاری ہے)

شمالی وزیرستان میں فوج موجود ہے ،آپریشن کے لیے صرف ان کو پوزیشن بتانا ہے۔

کارروائی ہوئی تو حقانی نیٹ ورک بھی ختم ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ طالبان کہتے ہیں وہ بات چیت میں سنجیدہ ہیں لیکن ساتھ ہی شہریوں کوقتل بھی کررہے ہیں۔ موجودہ صورت حال میں مذاکرات جاری نہیں رہ سکیں گے تاہم اگریہ کامیاب ہوئے تومتعدد انسانی جانیں بچ جائیں گی لیکن اگرناکام ہوئے توتمام آپشن کھلے ہیں۔غیرملکی ایجنسی کے مطابق ایک فوجی افسرنے نام خفیہ رکھنے کی شرط پربتایاکہ شدت پسندوں نے جنوبی اورشمالی وزیرستان کے درمیان ایک پٹی پرقبضہ کررکھاہے۔

جہاں ان کے ٹریننگ سینٹرقائم ہیں جہاں خودکش حملہ آورتیارکیے جاتے ہیں ، ادھر شمالی وزیرستان ایجنسی میں آپریشن سے متعلق امریکی اخبار واشنگٹن پو سٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں حکومت پاکستان شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ کرچکی ہے اور تمام گروپوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی، جس میں حقانی نیٹ ورک بھی شامل ہے۔

شمالی وزیرستان میں آپریشن کسی بھی دن شروع ہوسکتا ہے، امریکی اخبار نے یہ دعو ی ایک سینیر پا کستا نی عہدیدار کے حوالے سے کیا ہے ۔ اخبار نے پاکستانی عہدیدار کا نام پوشیدہ رکھتے ہوئے لکھا ہے کہ قبائلی علاقوں میں ڈیڑھ لاکھ فوجی موجود ہیں اور حکومت بھرپور آپریشن کے لیے تیار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے تئیس ایف سی اہل کاروں کی شہادت اور دہشت گردی کے پے درپے واقعات کے بعد رائے عامہ کالعدم طالبان کے خلاف ہوچکی ہے۔

سینیر عہدیدار کے مطابق حکومت نے باضابطہ طور پر مذاکرات کی ناکامی کا اعلان نہیں کیا، کیونکہ بات چیت کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت کیلئے سیاسی طور پر نہایت اہم ہے۔ عہدیدار نے مزید بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ سمیت شمالی وزیرستان میں موجود تمام گروپوں کو بلا ا متیا ز ز نشانہ بنایا جائے گا۔اہل کار نے مزید کہا کہ اِس فوجی منصوبہ بندی کے بارے میں امریکی حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے، جو ایک طویل عرصے سے ایسی ہی کارروائی پر زور دیتے آرہے تھے۔

فوجی کارروائی کی یہ منصوبہ بندی ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب پاکستان کی درخواست پر امریکی ڈروں حملے روکے ہوئے ہیں، جو اب تیسرے ماہ میں داخل ہونے والے ہیں، جو گذشتہ دو برس کے دوران کسی کارروائی کے بغیر کا ایک طویل عرصہ ہے، جب کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان اعلیٰ سطح کی کئی ایک ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔سکیورٹی اہل کاروں کے ایک وفد کے سربراہ کے طور پر، پاکستان کے سکریٹری دفاع، آصف یاسین ملک اِن دِنوں واشنگٹن میں ہیں۔سی آئی اے کے سربراہ، جان برینن نے گذشتہ ہفتے خاموشی سے پاکستان کا دورہ کیا، جس سے کچھ ہی دِن قبل، امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ، جنرل لائنڈ جے آسٹن نے راولپنڈی میں بری فوج کے ہیڈکوارٹرز میں ملاقاتیں کر چکے ہیں۔