سرتاج عزیز کی شام کے بارے میں خارجہ پالیسی تبدیل کرنے کی پرزور تردید،جانتے ہیں کہ بیرون ممالک میں مداخلت کرکے ہماری کیا حالت ہوگئی ہے، پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی کی نہ ہی مداخلت کرنے جارہے ہیں،مشیر امور خارجہ کا قومی اسمبلی میں پالیسی بیان،ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے ہیں حکومت پالیسی تبدیل کر رہی ہے،اپوزیشن رہنماؤں کا موقف

بدھ 26 فروری 2014 07:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26فروری۔2014ء)خارجہ امور اور قومی سلامتی کے بارے میں وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے شام کے بارے میں خارجہ پالیسی تبدیل کرنے کی پرزور تردیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ دفتر خارجہ نے شام بارے پالیسی کی افواہوں بارے پہلے روز ہی جواب دیا تھا جبکہ جنیوا ون رابطہ کاری میں 30 جون 2012 ء شام میں عبوری گورننگ باڈی پر اتفاق کیا گیا تھا،جانتے ہیں کہ بیرون ممالک میں مداخلت کرکے ہماری کیا حالت ہوگئی ہے ہم پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی کی نہ ہی مداخلت کرنے جارہے ہیں، صرف میڈیا پر افواہیں پھیلائی گئی ہیں جبکہ اپوزیشن رہنماؤں کا موقف تھا کہ ان کے خدشات درست ثابت ہوئے ہیں حکومت پالیسی تبدیل کر رہی ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ میڈیا میں آرہا ہے کہ پاکستان نے سعودی عرب کے کہنے پر شام کے حوالے سے پالیسی تبدیل کردی ہے جس کی مکمل طور پر تردید کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

شام کے حوالے سے پالیسی ہر گز تبدیل نہیں ہوئی پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور کسی دوسرے ملک میں براہ راست یا بالواسطہ مداخلت پر یقین نہیں رکھتا’ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں سعودی ولی عہد کے دورے کے اختتام پر مشترکہ بیان میں واضح طور پر کہا گیا کہ پاکستان شام کے مسئلہ کا حل ایسے معاہدہ کے مطابق چاہتا ہے جس کے تحت مذاکرات اور قومی مفاہمت کے ذریعے شام کا مسئلہ حل کیا جائے ۔

پاکستان نے اقوام متحدہ میں بھی شام میں انسانی خون بہنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس مسئلے کے فوری حل پر زور دیا تھا جبکہ اقوام متحدہ میں پاکستان نے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام کی بنیاد پر شام میں مداخلت کی قرار داد کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ مشیر امور خارجہ نے کہا کہ شام کی آزادی و خود مختاری کا احترام کرتے ہیں جبکہ شام بارے پالیسی میں تبدیلی کی افواہوں کی مکمل طور پر تردید کرتا ہوں۔

اس پر پیپلزپارٹی کے رہنماء سید نوید قمر نے کہا کہ ہمیں غیر مشروط طور پر شام میں بشار الاسد کی حکومت کی حمایت کا اعلان کرنا چاہیے ہمیں کسی ملک کے کہنے پر شام میں عبوری حکومت کے قیام کے مطالبہ کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔ ہم کسی صورت بھی کسی دوسرے ملک میں مداخلت کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ ایک جانب ہم پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کررہے ہیں اور شام میں آپریشن کی مخالفت کیسے کر سکتے ہیں ۔

مشیر خارجہ کے بیان سے ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے ہیں پاکستان کا شام میں حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کبھی نہیں رہا۔ تحریک انصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے بیان میں شام میں عبوری حکومت کا تذکرہ کیا گیا ہے یہ شام بارے پاکستان کی پالیسی میں تبدیلی نہیں تو اور کیا ہے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ دنیا بھر میں ہمارے اوپر شام میں مداخلت کا الزام لگایا جارہا ہے۔

یہاں شام بھجوانے کیلئے نجی فورسز کی بھرتی شروع ہے پاکستانی حکمرانوں کو خوش کرنے کیلئے لڑکیاں پیش کی جارہی ہیں۔مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے اپوزیشن رہنماؤں کے جواب میں کہا کہ دفتر خارجہ نے شام بارے پالیسی کی افواہوں بارے پہلے روز ہی جواب دیا تھا جبکہ جنیوا ون رابطہ کاری میں 30 جون 2012 ء شام میں عبوری گورننگ باڈی پر اتفاق کیا گیا تھا انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ بیرون ممالک میں مداخلت کرکے ہماری کیا حالت ہوگئی ہے ہم پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی نہ ہی مداخلت کرنے جارہے ہیں، صرف میڈیا پر افواہیں پھیلائی گئی ہیں۔