کراچی بدامنی کیس،سپریم کورٹ کا پولیس کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار،زمینوں پر قبضوں سے متعلق رپورٹ پر ایس پی انسداد تجاوزات کو طلب کرلیا، کراچی میں دس ہزار ملزمان گرفتار جبکہ 175 کے چالان انسداد دہشت گردی عدالت میں جمع کرائے گئے،شاہد حیات کا عدالت میں بیان، راوٴ انوار کی ایس ایس پی ملیر تعیناتی پر آئی جی سندھ کو نوٹس جاری، سزائیں ملنے تک جرائم کا خاتمہ ممکن نہیں، جسٹس خلجی عارف حسین، آپ ملزمان کو جیل بھیجتے ہیں جہاں وہ جیل میں موبائل استعمال کرتے ہیں جو دہشت گردی کا باعث بن رہا ہے،چیف جسٹس

منگل 25 فروری 2014 07:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25فروری۔2014ء)سپریم کورٹ نے کراچی بدامنی اور امن وامان عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران پولیس کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے زمینوں پر قبضوں سے متعلق رپورٹ پر ایس پی انسداد تجاوزات کو طلب کرلیا جبکہ سپریم کورٹ کو بتا یا گیا ہے کہ کراچی سے گرفتار 175 ملزمان کے چالان انسداد دہشت گردی عدالت میں جمع کرادیے گئے ہیں، کراچی کی 52 ہزار ایکڑ زمین پر کے پی ٹی ، پورٹ قاسم اتھارٹی اور ڈی ایچ اے سمیت دیگر اداروں کا ناجائز قبضہ ہے ، عدالت نے قبضے کے خاتمے کے لیے کئے گئے اقدامات کی رپورٹ 26 فروری تک طلب کرلی ہے اورراوٴ انوار کی ایس ایس پی ملیر تعیناتی پر آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کردیا۔

پیر کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے امن وامان عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ10 ہزار سے زائد گرفتاریاں کی گئیں اور 175 چالان انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کئے گئے۔ان میں ٹارگٹ کلنگ، قتل، اغواء برائے تاوان، بھتہ خوری سمیت سنگین مقدمات ہیں۔

جسٹس خلجی عارف نے پوچھا کہ دس ہزار ملزمان گرفتار جبکہ چالان صرف 175 کے پیش کیے گئے۔ شاہد حیات نے آگاہ کیا کہ 7ہزار مقدمات سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہیں ، جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیے کہ سزائیں ملنے تک جرائم کا خاتمہ ممکن نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ملزمان کے چالان جمع کرائیں، انہیں جیل بھیج دیں پھروہ جیل میں موبائل استعمال کرتے ہیں جو دہشت گردی کا باعث بن رہا ہے۔

شاہد حیات نے بتایا کہ جیل میں جیمرز نصب کیے گئے ہیں ،جسٹس خلجی عارف نے استفسار کیا کہ جیمرز لگانے سے آس پاس کی آبادی بھی متاثر ہورہی ہے۔ چیف جسٹس تصدق جیلانی نے کہا کہ کم رینج والے جیمرز کیوں نہیں لگائے جاتے۔ عدالت کی ہدایت پر پولیس چیف نے سینٹرل جیل کی قریبی آبادیوں غوثیہ کالونی، پی آئی بی کالونی اورحیدرآباد کالونی جیمرز کی وجہ سے پریشانی دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

دوران سماعت سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سید ذوالفقار شاہ نے عدالت کو بتایا کہ کراچی کی 60 ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ ہے۔ 52 ہزار ایکڑ وفاق اور صوبائی اداروں کے قبضے میں ہے۔ جب کہ8 ہزار ایکڑ پر نجی افراد قابض ہیں۔ قابض اداروں میں کے پی ٹی، پورٹ قاسم، ایم ڈی اے، ڈی ایچ اے، این ایل سی اور دیگر شامل ہیں۔ عدالت نے زمینوں پرغیر قانونی قبضوں کے خاتمے سے متعلق رپورٹ 26 فروری تک طلب کرتے ہوئے ایس پی انسداد تجاوزات عارف عزیزکو طلب کرلیا ہے ۔

اس مو قع پر عدالت نے راوٴ انوار کی ایس ایس پی ملیر تعیناتی پر آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کردیا ہے ، چیف جسٹس نے کہاکہ آئی جی وضاحت کریں کہ سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرکے راوٴ انوارکو دوبارہ کیسے تعینات کیا گیا؟۔بعد ازاں عدالت نے سیشن ججزجیکب آباد اوردادو کے بیٹوں پرفائرنگ کے واقعات کی بھی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 26فروری تک ملتوی کردی ہے۔