حکومت کاپٹرولیم مصنوعات پر 9روپے 40پیسے لیوی اور 17فیصد جی ایس ٹی وصول کرنے کا اعتراف،ایران پر عالمی پابندیوں کے باعث گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل نہیں ہوسکتا ، وزیرپٹرولیم،پابندیاں ختم ہوں گی تو تین سال میں منصوبہ مکمل کرلینگے ، تہران کو آگاہ کردیا، قطر سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا، زبانی بات چیت ہوئی ، مافیا نہیں چاہتا کہ توانائی بحران ختم ہو، قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات میں جوابات

منگل 25 فروری 2014 07:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25فروری۔2014ء)قومی اسمبلی کو وقفہ سوالات کے دوران حکومت نے بتایا ہے کہ ایران پر عالمی پابندیوں کے باعث گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل نہیں ہوسکتا ، جیسے ہی پابندیاں ختم ہوں گی تین سال میں منصوبے کو مکمل کرلینگے ، تہران کو اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے جس جگہ سے سستی گیس ملے گی خرید لینگے ، قطر سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا، زبانی بات چیت ہوئی ہے ملک میں ایسا مافیا موجود ہے جو ملک میں توانائی بحران کو ختم نہیں دینا چاہتا ، سی این جی کٹس کی درآمد پر پابندی لگادی گئی ہے۔

حکومت پٹرولیم مصنوعات پر 9روپے 40پیسے لیوی اور 17فیصد جی ایس ٹی وصول کرتی ہے۔ یہ بات وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے پیر کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران مختلف سوالوں کے جواب میں بتائی۔

(جاری ہے)

ایوان میں ایف سی اہلکاروں کی شہادت پر فاتحہ خوانی کی گئی ۔ قومی اسمبلی کا نواں اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں پیر کی شام تقریباً 20منٹ کی تاخیر سے تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔

اجلاس کے فوراً بعد پینل آف چیئرز کا اعلان کیا گیا جو سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی عدم موجودگی میں ایوان کی کارروائی دیکھیں گے جن میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ، چوہدری اسد رحمن ، عذرا افضل پیچوہو ، ناصر اقبال محمد خان اور ڈاکٹر عارف علوی شامل ہیں ۔ بعد ازاں پختونخواہ میپ کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی کی ہمشیرہ سینیٹر روبینہ خالد اور ایف سی جوانوں کی شہادت کی جانب توجہ مبذول کرائی گئی جس پر مولانا محمد خان شیرانی نے دعائے مغفرت کرائی ۔

بعد ازاں وقفہ سوالات کے دوران سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے ایوان کو بتایا کہ او جی ڈی سی ایل کے ملازمین کی تربیت کی کوشش کررہے ہیں اور اس سلسلے میں یونیورسٹی آف پٹرولیم بنانے کی تجویز بھی زیر غورہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایل این جی پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے قطر کی حکومت سے فی الوقت زبانی بات چیت ہوئی ہے گزشتہ حکومت نے بھی قطر سے رابطہ کیا تھا جہاں سے سوئی گیس ملے گی ہم خرید لینگے ۔

شیخ رشید کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر قدرتی وسائل نے کہا کہ اخبارات میں تمام چیزیں درست نہیں آتیں ملک میں ایسا مافیا موجود ہے جو اس ملک کو توانائی بحران سے نہیں نکلنے دینا چاہتا ۔ انہوں نے کہا کہ قیمتیں وقت کے ساتھ بڑھتی ہیں بھارت نے بھی اسی طرح کا معاہدہ آسٹریلیا سے کیا ہے ، قطر سے ایل این جی معاہدہ ہوجائے تو اس سے 1.2ارب کا سالانہ منافع ہوگا ۔

ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی عبدالوسیم کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ اس وقت پٹرول کی ڈپو سے فروخت صارف قیمت 112.72 روپے فی لیٹر ہے جس میں سے 78.31 روپے امپورٹ ریفائنری میں قیمت فی لیٹرہے حکومت کی جانب سے پٹرولیم لیوی حساب 9.40 روپے فی لیٹر اور جی ایس ٹی بحساب 17فیصد وصول کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے عبدالوسیم کے ایک اور سوال پر بتایا کہ بلوچستان کے کچھ حصوں میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے مگر اس کے باوجود قدرتی وسائل کی تلاش کے لیے کام جاری رکھیں گے اور اس سلسلے میں کمپنیوں کو ہدایت بھی دے دی گئی ہے۔

عائشہ گل لالئی کے سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یورینیم کے حوالے سے ذخائر پر صوبائی حکومت کے حق میں ہیں۔ پروین مسعود بٹی کے سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے ایوان کو بتایا کہ حکومت نے گاڑیوں کو گیس پر منتقل کرنے کی حوصلہ شکنی کی خاطر سی این جی سلنڈرز اور کٹس کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں میں کمپنی کی جانب سے لگائے گئے سی این جی سلنڈروں پر کٹوں پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے ۔

سید آصف حسنین کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پٹرولیم نے ایوان کو بتایا کہ دس سے بارہ دن کا پٹرولیم کا ذخیرہ موجود ہے جو بہت ہے اور ضرورت کو مدنظر رکھا جائے۔ عائشہ سید کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پٹرولیم نے ایوان کو بتایا کہ پاک ایران معاہدہ 2009ء میں ہوا تھا ڈیزائن مکمل ہے ہم نے بڈز بھی کی تھیں مگر کسی کے نہیں عالمی پابندیوں کے باعث گیس لینا مکمل نہیں ہے جس کے حوالے سے پاکستان نے ایران کو آگاہ کردیا ہے جیسے ہی اس حوالے سے نرمی ہوگی تو 36سے 38 ماہ میں اس پائپ لائن کو مکمل کرلیا جائے گا ۔

سید آصف حسنین کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت شیخ آفتاب نے کہا کہ سابق حکومت کا کوئی منصوبہ ختم نہیں کیا جارہا ہے اور تمام منصوبوں کو مکمل کیاجائے گا۔ ماروی میمن کے سوال کے جواب میں شیخ آفتاب نے ایوان کو بتایا کہ گھورو کا کیٹی بندر منصوبہ کو بروقت مکمل کرلیا جائے گا ۔ شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پارلیمانی امور نے ایوان کو بتایا کہ سابق چیف الیکشن کمیشن کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی تھی اور فیصلہ کیا گیا کہ مقناطیسی سیاہی استعمال کی جائے گی اورنادرا نے بھی اس کی منظوری دی اور چار لاکھ 45ہزار 334 پیکٹ بنا کر پورے ملک میں تقسیم کئے گئے کچھ جگہوں پر وہ سیاہی نہیں پہنچ سکی تھی ۔