امریکہ نے وزیراعظم کی درخواست پر ڈرون حملے معطل کئے ہوئے ہیں،سرتاج عزیز کا انکشاف، طالبان کے ساتھ مذاکرات دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے متاثر ہوئے،شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں کہ کس طرح کا آپریشن کیا جائے،شام کے حوالے سے خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،افغانستان سے ان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونے پر جواب مانگا ہے،بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کا آغازتو نہیں ہوا مگر کچھ مذاکرات شروع ہوگئے ،مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز کی تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو

منگل 25 فروری 2014 07:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25فروری۔2014ء)وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور وقومی سلامتی سرتاج عزیز نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے وزیراعظم کی درخواست پر ڈرون حملے معطل کئے ہوئے ہیں اور کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے متاثر ہوئے،شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں کہ کس طرح کا آپریشن کیا جائے،شام کے حوالے سے خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،افغانستان سے ان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونے پر جواب مانگا ہے،بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کا آغازتو نہیں ہوا مگر کچھ مذاکرات شروع ہوگئے ہیں۔

وہ پیر کے روز یہاں ایک تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے تھے مگر دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے مذاکرات کا عمل سبوتاژ ہوا،شراکت داروں سے مشاورت کر رہے ہیں اور کابینہ کے اجلاس میں بھی غور کیا جائے گا کہ شمالی وزیرستان میں کس قسم کا آپریشن کیا جائے،ملٹری آپریشن کیا جائے ،فضائی حملے کئے جائیں یا کوئی اور طریقہ اپنایا جائے،تاہم مذاکرات کا راستہ بند نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن امریکہ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ہمارا اپنا معاملہ ہے،ہم نے حکومتی رٹ قائم کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 60دنوں سے پاکستان میں کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوا،امریکہ نے بھی 4فروری کواعلان کیا ہے کہ امریکہ نے وزیراعظم نواز شریف کی درخواست پر ڈرون حملے معطل کئے ہوئے ہیں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان میں حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا ہم سے کوئی تعلق نہیں،ہم اپنی سرزمین کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ شام کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،ہماری پالیسی وہی ہے جوجنیوا ون کی قرارداد کے مطابق ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان وزیرخارجہ سے ملاقات کے دوران ان سے پوچھا ہے کہ آپ کی سرزمین پاکستان کیخلاف کیوں استعمال ہوئی،ایف سی اہلکاروں کی شہادت کے معاملے پر تحقیقات کریں،جس کے دو تین گھنٹے بعد ہی افغانستان کے وزیر خارجہ نے رابطہ کیا اور مزید معلومات مانگیں جو ہم نے دے دیں،وہ اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایف سی اہلکاروں کو تحریک طالبان مہمند نے اغواء کیا تھا،ہم مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات میں تجارت ،لائن آف کنٹرول سمیت دیگر معاملات پر بات ہوئی ہے اور دو ماہ کے دوران لائن آف کنٹرول پر کوئی واقعہ نہ ہونے پر تسلی کا اظہار کیا ہے،بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات شروع نہیں ہوئے مگر بعض مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے۔