حکومت طالبان مذاکرات کا ڈیڈ لاک وزیر داخلہ کے ایک سطری بیان سے ختم ہو سکتا ہے ،مفتی کفایت اللہ،چوہدری نثار اگر بیان جاری کر دیں کہ جیلوں میں قید یوں کو ماورائے عدالت قتل نہیں کیا جائے گا تو مذاکرات بحال ہو سکتے ہیں،وزیراعظم اگر مولانا فضل الرحمان کی تجاویز پر عمل کریں تو ملک میں بدامنی ختم ہو سکتی ہے، شریعت کے نام پر قیدیوں کا قتل آئین اور شریعت کے منافی ہے توجیل سے قیدیوں کو نکال کرا نھیں مارنا کہاں کاانصاف ہے ،پریس کانفرنس

پیر 24 فروری 2014 05:57

اٹک خورد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24فروری۔2014ء)جمعیت علماء اسلام (ف)کے مرکزی رہنما و طالبان کمیٹی کی تجویز کردہ کمیٹی کے رکن مفتی کفایت اللہ نے کہا ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا ڈیڈ لاک وزیر داخلہ کے ایک سطری بیان سے ختم ہو سکتا ہے چوہدری نثار علی خان اگر یہ بیان جاری کر دیں کہ جیلوں میں قید یوں کو ماورائے عدالت قتل نہیں کیا جائے گا تو ڈیڈ لاک ختم ہو سکتا ہے۔

وزیراعظم اگر مولانا فضل الرحمان کی تجاویز پر عمل کریں تو ملک میں بدامنی ختم ہو سکتی ہے۔وہ اتوار کو یہاں جامع مسجد لوہاراں اٹک میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ضلعی امیر جے یو آئی مولاناشیر زمان،مفتی امیر زمان،قاری انور شاکر،قاضی خالد محمود اور قاری نثار الحسنی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر شریعت کے نام پر قیدیوں کا قتل آئین اور شریعت کے منافی ہے توجیل سے قیدیوں کو نکال کرا نھیں مارنا کہاں کاانصاف ہے ،ہمارا آئین شریعت کی راہ میں رکاوٹ نہیں اگر حکمران وعدہ کریں کہ شریعت کا نفاذ کریں گے تو طالبان اس آئین کے تحت بھی مذاکرات پر رضا مند ہو جائیں گے۔

مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ موجودہ دور میں ہمارا ملک نازک ترین مرحلے میں ہے کیونکہ سوائے چین کے کوئی بھی پڑوسی ملک ہمارا ہمدرد نہیں ایسے موڑ پر فوجی آپریشن سے ملکی فضا مزید گھمبیر ہو گی اور ملک وقوم کا نقصان ہو گا کیونکہ اس سے قبل بھی متعدد آپریشن کئے جا چکے ہیں مگر سوائے کدورتیں اور نفرتیں بڑھانے کے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ حکومتی حصہ ہونے کے باوجود جے یو آئی فوجی آپریشن کی حمایت کسی صورت نہیں کرے گی انھوں نے کہا کہ ہمارا ملک ایٹمی طاقت ہے جو ہمارے مخالفین کوہضم نہیں ہو رہاوہ کسی بھی صورت میں ہماری فوج کو کمزور کر کے ہمارے ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں ہماری تجویز ہے کہ فوج کو قومی شناختی کارڈ کے حامل افراد سے لڑائی کے بجائے ملکی سرحدوں پر توجہ دینی چاہیے تاکہ فوج مضبوط ہو اور ملکی سرحدیں اور ملک کا دفاع کیا جا سکے، ڈرون حملے،بم دھماکے،خودکش حملے پاکستان کوکمزور کرنے کی سازش ہیں پاکستان کوامن کا گہوارہ بنانے کیلئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔

مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات پرویزرشید سے میرا سوال ہے کہ اگر شریعت کے نام پر قیدیوں کا قتل آئین اور شریعت کے منافی ہے توجیل سے قیدیوں کو نکال کرا نھیں مارنا کہاں کاانصاف ہے ،ہمارا آئین شریعت کی راہ میں رکاوٹ نہیں اگر حکمران وعدہ کریں کہ شریعت کا نفاذ کریں گے تو طالبان اس آئین کے تحت بھی مذاکرات پر رضا مند ہو جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے گلی کوچوں میں اور قبائلی علاقوں میں بہت خون بہہ چکا ہے اب ہمارا ملک مزید اس کا متحمل نہیں ہو سکتا کسی بھی فوجی آپریشن کی نہ صرف یہ کہ حمایت نہیں کریں گے بلکہ ہر سطح پر فوجی آپریشن کی مخالفت کریں گے کیونکہ فوجی آپریشن کسی مسئلے کاحل نہیں ہے اس سے ملک مزید انارکی اور بدامنی کی طرف جائے گا جس میں ملک اور قوم کے نقصان کے علاوہ بیرونی قوتوں کو فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ طالبان کی طرف سے تجویز کردہ کمیٹی میں جماعتی ڈسپلن کی پابندی کرتے ہوئے شرکت نہیں کی کیونکہ جے یو آئی کے شوریٰ نے فیصلہ کیا کہ ہماری جماعت کمیٹی میں شامل نہیں ہو گی۔ انھوں نے کہاکہ حکومت کی نیت اگر ٹھیک ہے تو میں نے جوتجویز دی ہے اسے مان لیا جائے اگر حکومت میری تجویز نہیں مانتی تو حکومت کی نیت میں فرق ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس دور میں میڈیا کو چاہیے کہ وہ غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حقائق عوام تک پہنچائے ۔جے یو آئی کی دھڑہ بندیوں کے حوالے سے ان کا موقف تھا کہ موجودہ صورتحال میں تین جماعتوں کااتحاد وقت کی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جے یو آئی(س) اور(ف) اکٹھے ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن وامان بنیادی ضرورت ہے اگر امن وامان قائم ہو جائے گا تو مہنگائی ،بے روزگاری اور دیگر مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

انھوں نے وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے شروع کی گئی قرضہ سکیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سود شامل کر دیا گیا، بے روزگار نوجوانوں کو قرضے سود کی ادائیگی کے بغیر دئیے جائیں۔انھوں نے کہا کہ جولوگ مذاکرات کی مخالفت کرتے ہیں ان کی حب الوطنی پر شک ہے، ہمارے قائد مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم نواز شریف کوامن وامان کے حوالے سے اپنی تجاویز دے دی ہیں اگران پرعمل کر لیا جائے تو ملک میں جاری بدامنی ختم ہو سکتی ہے۔