بلوچستان سے کارواں لاپتہ افراد کے ورثاء کے پیدل مارچ کے 100 دن مکمل ،قافلہ دینہ پہنچ گیا،(آج )اسلام آباد پہنچنے کا امکان،لاپتہ افراد کے حوالے سے سپریم کورٹ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ، سب کی بازیابی تک احتجاج جاری رکھیں گے ، ماما قدیر بلوچ ،کسی سیاسی جماعت نے رابطہ کیا نہ ہم کسی سے ملاقات کریں گے،خصوصی گفتگو

پیر 24 فروری 2014 05:54

دینہ/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24فروری۔2014ء)لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے پیدل چلنے والے کارواں کو100 دن مکمل ہوگئے ہیں اور قافلہ اتوار کو دینہ پہنچ گیاجہاں سے وہ توقع ہے کہ (آج)پیر کو راولپنڈی کی حدود میں داخل ہو جائے گا جبکہ قافلے کے سربراہ ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان سے 2000 ء سے فروری2014 ء تک 19200 افراد لاپتہ ہوئے ہیں ۔

ایک روز قبل ڈیرہ بگٹی سے سات جبکہ آواران اور دیگر علاقوں سے25 افراد کو اٹھایا گیا ہے۔لاپتہ افراد کے حوالے سے سپریم کورٹ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں نہ ان کی کارکردگی پہلے اچھی تھی نہ اب ہے۔خبر رساں ادارے کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں ماما قدر بلوچ کا کہنا تھا کہ ان کے قافلے میں20 لوگ ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے اورانہیں پیدل مارچ کرتے ہوئے100 روز مکمل ہوچکے ہیں ۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سیاسی جماعتوں نے اس سے رابطہ کیا ہے مگر وہ کسی سیاسی جماعت کے کسی رہنما سے کوئی ملاقات نہیں کریں گے اور لاپتہ افراد کی بازیابی تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ۔انٹرویو کے دوران ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ ان کے قافلے کا مسلسل راستہ روکا جارہا ہے مگر ان کے عزم و استقلال میں ذرا برابر کمی نہیں ہوئی ہے ان کے راستے میں جتنی رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں ان کے حوصلے بلند ہو جاتے ہیں ۔

اب وہ دینہ پہنچ چکے ہیں اور امید ہے صبح تک اللہ نے چاہاتو راولپنڈی کی شہری حدود میں داخل ہو جائیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے مسلسل لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں ۔حکومت سمیت تمام ملکی ادارے مجرمانہ خاموشی اختیا رکئے ہوئے ہیں اب تو بلوچستان کے علاقوں پر بمباری بھی کی جارہی ہے جس سے معصوم بچے اور خواتین بھی شہید ہو رہی ہیں۔