خیبر ایجنسی ،وادی تیراہ میں جنگی طیاروں کی بمباری،38 دہشت گرد ہلاک، دیسی ساختہ بم بنانے والی فیکٹری سمیت بڑے پیمانے پر اسلحہ‘ بارودی مواد اور خفیہ ٹھکانے بھی تباہ کردئیے گئے،شمالی وزیرستان میں غیر معینہ مدت تک کرفیو نافذ، خلاف ورزی پر گولی مارنے کا حکم

پیر 24 فروری 2014 05:48

خیبر ایجنسی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24فروری۔2014ء) خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ کے مختلف علاقوں میں پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 38 دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے‘ بمباری سے دیسی ساختہ بم بنانے والی فیکٹری سمیت بڑے پیمانے پر اسلحہ‘ بارودی مواد اور خفیہ ٹھکانے بھی تباہ کردئیے گئے۔سکیورٹی حکام کے مطابق گز شتہ روزوادی تیراہ کے مختلف علاقوں توت درہ‘ غیبی نیکہ اور دوہ توی میں دہشت گردوں کے چھ ٹھکانوں پر جیٹ طیاروں نے شدید بمباری کی ، بمباری سے دیسی بم بنانے والی فیکٹری اور بڑے پیمانے پر دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ بھی تباہ ہوگیا۔

سکیورٹی حکام کے مطابق بم بنانے والی فیکٹری میں بڑے پیمانے پر بم اور دھماکہ خیز مواد بناکر اسے ملک کے بیشتر حصوں میں دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔

(جاری ہے)

حکام کے مطابق اس کامیاب فضائی آپریشن میں کوئی سویلین جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ 38دہشت گرد ہلاک کردئیے گئے ہیں ۔سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی جانب سے دہشت گردوں کی کمین گاہوں کو اتوار کی علی الصبح نشانہ بنایا گیا، پاک فوج نے خیبر ایجنسی کے علاقے وادی تیراہ میں دہشت گردوں کی بارودی سرنگیں بنانے والی فیکٹری کو فضائی کارروائی میں تباہ کر ڈالا۔

پاک فوج کے گن شپ ہیلی کاپٹروں اور جیٹ طیاروں سے دہشت گردوں کی کمین گاہوں پر بھر پور حملہ کیا گیا۔ حملے میں کالعدم طالبان کے بڑے اسلحہ کے ذخیرے کو بھی تباہ کیا گیا۔ سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں کئی دہشت گرد جو حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے جو مارے گئے۔ حملوں میں اپنی خفیہ کمین گاہوں میں چھپے دہشت گردوں کو بھی نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا۔

عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام کارروائی خفیہ اور مصدقہ اطلاعات پر کی گئیں۔بی بی سی کے مطابق سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں کئی اہم کمانڈروں کی ہلاکت کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔غیبی نکہ نامی علاقے میں ہونے والی بمباری میں ہونے والے نقصانات کی تاحال آزاد ذرائع سے کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ یہ خیبر ایجنسی میں گذشتہ چند دن میں ہونے والی دوسری فضائی کارروائی تھی،واضح رہے کہ گزشتہ سال پاک فوج کے ایس ایس جی آپریشن سے پہلے خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور غیر ملکی دہشت گردوں کا گڑھ سمجھا جاتا تھا، علاقے میں لشکر اسلام کے بھی کیمپس موجود تھے۔

ایس ایس جی آپریشن سے قبل خیبر ایجنسی اور درہ آدم خیل کے دہشت گردوں نے تیراہ وادی کو اپنے آپریشنز کیلئے بیس بنایا ہوا تھا ۔ اس سے قبل 20 جنوری کو بھی خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں ان شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی تھی جو پشاور میں سینیما میں دھماکے اور ایف آر پشاور میں پاکستانی فوج کے میجر کی ہلاکت میں ملوث تھے۔وادیِ تیراہ تقریباً سو کلومیٹر پر پھیلا ہوا ایسا قبائلی خطہ ہے جس کی سرحدیں تین ایجنسیوں خیبر، اورکزئی اور کْرم سے ملتی ہیں۔

یہ وادی افغانستان کی سرحد سے قریب اور باڑہ سے تقریباً 65 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ادھرشمالی وزیر ستان کے بیشتر مقامات پر غیر معینہ مدت تک کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔مقامی پولیٹکل انتظامیہ نے تحصیل میر علی، میر انشاہ دتہ خیل، بویہ رزمک اور دوسلی کے مقامات پر کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ انتظامیہ نے لاوڈ اسپیکرز کے ذریعے اعلانات کر کے لوگوں کو بتایا ہے کہ کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گولی مارنے کا حکم دیا گیا ہے۔

سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین جاری مذاکرات میں کشیدگی کے بعدسینکڑوں لوگوں ممکنہ اپریشن کے خدشے کے پیش نظر وزیر ستان سے نقل مکانی کیلئے تیار تھے تاہم اچانک کرفیو کے باعث وہ لوگ کرفیو کے خاتمے یا نرمی کے دوران نکلنے کا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔