شمالی وزیرستان میں آپریشن کے پیش نظر مقامی علاقوں کے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ شروع، 4707 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے شمالی وزیرستان میں کالعدم تحریک طالبان سمیت گل بہادر گروپ‘ حقانی نیٹ ورک‘ اسلامی موومنٹ آف ازبکستان‘ اسلامی جہاد گروپ‘ جندالحفظہ‘ پنجابی طالبان اور ابوافشاں چھراکی گروپس بھی حکومتی کارروائی کے بعد حرکت میں آگئے

اتوار 23 فروری 2014 07:25

میرانشاہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23فروری۔2014ء) شمالی وزیرستان میں آپریشن کے پیش نظر مقامی علاقوں کے لوگوں نے ٹل‘ کوہاٹ‘ کرم ایجنسی‘ بنوں اور پشاور سمیت ملک کے دیگر صوبوں کے علاوہ افغانستان منتقلی کا سلسلہ شروع کردیا جبکہ 4707 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے شمالی وزیرستان میں کالعدم تحریک طالبان سمیت گل بہادر گروپ‘ حقانی نیٹ ورک‘ اسلامی موومنٹ آف ازبکستان‘ اسلامی جہاد گروپ‘ جندالحفظہ‘ پنجابی طالبان اور ابوافشاں چھراکی گروپس بھی حکومتی کارروائی کے بعد حرکت میں آگئے۔

میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان کی قبائلی ایجنسی اس وقت فرنٹیئر ریجن بنوں‘ جنوبی وزیرستان‘ لکی مروت‘ ہنگو‘ کرم ایجنسی اور افغانستان سے جڑی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

4707 مربع کلومیٹر کا علاقہ 9 لاکھ نفوس سے زائد پر مشتمل ہے۔ ان علاقوں میں داوڑ اور عثمان زئی مشہور قبائل ہیں۔ ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان میں درجنوں عسکریت پسند گروپ موجود ہیں جن میں کالعدم تحریک طالبان سمیت گل بہادر گروپ‘ حقانی نیٹ ورک‘ اسلامی موومنٹ آف ازبکستان‘ اسلامی جہاد گروپ‘ جند الحفظہ‘ پنجابی طالبان اور ابوافشاں چھراکی گروپس شامل ہیں۔

شمالی وزیرستان میں ممکنہ آپریشن کے پیش نظر علاقوں کے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے اور اپنے عزیزو اقارب کے پاس پناہ لے رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جنوبی وزیرستان آپریشن کے وقت بھی پناہ گزینوں کیلئے باقاعدہ کیمپوں کا انتظام نہیں کیا گیا اور علاقوں کے لوگ اپنے رشتہ داروں کے گھروں پر مقیم رہے تھے لیکن اب شمالی وزیرستان کے پناہ گزینوں کیلئے بنوں اور لکی مروت کے درمیان محفوظ اور وسیع انڈس ہائی وے پر کیمپ قائم کرنے کیلئے غور و خوض کیا جارہا ہے تاہم آپریشن کے پیش نظر زیادہ تر لوگ ٹل‘ کوہاٹ‘ کرم ایجنسی‘ بنوں اور پشاورسمیت پنجاب اور سندھ کے شہروں کے علاوہ افغانستان بھی منتقل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین یو ایس ایڈ کے تعاون سے شمالی وزیرستان کی 70 سے 90 ہزار خاندانوں یا تقریباً سات لاکھ افراد کیلئے امدادی پیکیج کا بھی انتظام کرے گا۔