شریعت کے نا م پرکسی قیدی کوقتل کرناغیرشرعی ہے تو آئین کے نام پرزیرحراست افرادکوقتل کرکے لاشیں پھینکناآئینی اورقانونی اقدام ہے ؟،مفتی کفایت اللہ کا سوال ،اب بھی وقت ہے حکومت طالبان کے زیرحراست افرادکوماورائے قانون قتل کرنے کاسلسلہ بندکرنے کااعلان کرے توجنگ بندی ہوسکتی ہے، جیٹ طیاروں کی بمباری سے دہشت گردوں کاکم عام افرادکازیادہ نقصان ہورہاہے ،طاقت کے استعمال سے کسی صورت امن قائم نہیں ہوسکتا، ہماری عدالتوں میں اسلامی قوانین کے مطابق فیصلے نہیں ہوتے، صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 22 فروری 2014 07:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22فروری۔2014ء)جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی رہنماء مفتی کفایت اللہ نے کہاہے وفاقی وزیراطلاعات بتائیں کہ ، اگرشریعت کے نا م پرکسی قیدی کوقتل کرناغیرشرعی ہے توپھرآئین کے نام پرزیرحراست افرادکوقتل کرکے لاشیں سڑکوں پرپھینکناآئینی اورقانونی اقدام ہے ؟اب بھی وقت ہے کہ حکومت طالبان کے زیرحراست افرادکوماورائے قانون قتل کرنے کاسلسلہ بندکرنے کااعلان کرے توجنگ بندی ہوسکتی ہے جیٹ طیاروں کی بمباری سے دہشت گردوں کاکم عام افرادکازیادہ نقصان ہورہاہے طاقت کے استعمال سے کسی صورت امن قائم نہیں ہوسکتا ہماری عدالتوں میں اسلامی قوانین کے مطابق فیصلے نہیں ہوتے ان خیالات کااظہارانہوں نے جامع مسجدبیت السلام ایف الیون ون میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا مفتی کفایت اللہ نے کہاکہ قرآن کی بڑی واضح تعلیمات ہیں کہ جب دوفریقوں میں جنگ ہوجائے توان میں صلح کرائی جائے جنگ کسی بھی مسئلے کاحل نہیں اورنہ ہی لڑائی کولڑائی ذریعے ختم کیاجاسکتاہے اس وقت ملک پاکستان مشکل حالات میں گھراہواہے ایسے حالات میں پاک فوج کوشمالی وزیرستان میں پھنسانے کی سازش کی جارہی ہے ایک طرف بھارت دوسر ی طرف امریکہ اوراس کے اتحادی پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں اب ایران بھی میدان میں کودپڑاہے اوراس نے بھی حملے کی دھمکی دے دی ہے ایسے حالات کسی بھی فوجی آپریشن کاملک متحمل نہیں ہوسکتا یہ عجیب بات ہے کہ ہم اپنے ازلی دشمن بھارت سے مذاکرات کرنے ،تجارتی روابط بڑھانے کی بات کررہے ہیں مگراپنے ہی لوگوں پرجیٹ طیاروں کے ذریعے بمباری کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ فوجی آپریشن اورمذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے حکومتی کمیٹی بتائے کہ حکومت مذاکرات ختم کرنے کافیصلہ کرچکی ہے ؟مذاکرات کی ایک ہی صورت ہے کہ حکومت اس بات کی گارنٹی دے کہ زیرحراست طالبان قیدیوں کوماورائے عدالت قتل نہیں کیاجائے گا تب ہی مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں میڈیایکطرفہ پرپیگنڈہ کررہاہے کیامیڈ یامیں جولوگ بریکنگ نیوزچلارہے ہیں کہ جیٹ طیاروں کی بمباری سے شمالی وزیرستان میں اتنے دہشت گردمارے گئے وہ بتائیں گے کہ ان کے پاس یہ سٹوری کہاں سے آئی ہے ؟اورانہوں نے اس بریکنگ نیوزکی کس سے تصدیق کی ہے ؟کیاالیکٹرانک میڈیاکوشمالی وزیرستان تک رسائی حاصل ہے ؟اگراس سب کاجواب نہیں میں ہے توپھریہ بات واضح ہوگئی ہے کہ شمالی وزیرستان میں بمباری سے طالبان کانقصان کم عوام کانقصان زیادہ ہورہاہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ طاقت کااستعمال کسی بھی مسئلے کاحل نہیں اس سے دہشت گردی مزیدبڑھے گی اب بھی حکومت کے پاس وقت ہے کہ وہ دوبارہ مذاکرات کی طر ف آئے ۔

متعلقہ عنوان :