حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کی بجائے مذاکرات حکومت اور طالبان خود کریں ، منورحسن،بے اختیار لوگ زیادہ دیر معاملے کو لے کر نہیں چل سکتے اس لیے بااختیار لوگوں کو آگے بڑھنا چاہیے‘ حکومت نے آپریشن کا فیصلہ کر لیاہے تو وہ اسے خفیہ رکھنے کی بجائے واضح اعلان کرے ‘ آپریشن کا فیصلہ حکومت نے کیا ہے یا آرمی نے یہ بھی سامنے آناچاہیے‘ امیر جماعت اسلامی پاکستان

جمعہ 21 فروری 2014 07:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21فروری۔2014ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سیدمنورحسن نے کہاہے کہ حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کی بجائے مذاکرات حکومت اور طالبان خود کریں ، بے اختیار لوگ زیادہ دیر معاملے کو لے کر نہیں چل سکتے اس لیے بااختیار لوگوں کو آگے بڑھنا چاہیے ۔ وزیراعظم کو چاہیے تھا کہ وہ دونوں کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس بلاتے جس میں فوج کے نمائندے بھی شامل ہوتے اور دونوں کا موقف سننے کے بعد کوئی فیصلہ کیا جاتا ۔

اگر حکومت نے آپریشن کا فیصلہ کر لیاہے تو وہ اسے خفیہ رکھنے کی بجائے واضح اعلان کرے ۔ آپریشن کا فیصلہ حکومت نے کیا ہے یا آرمی نے یہ بھی سامنے آناچاہیے۔ مذاکرات سو بار بھی ناکام ہوں ، تب بھی آپریشن مسئلے کا حل نہیں ۔حکومتی کمیٹی کو یکطرفہ طور پر مذاکرات کے بائیکاٹ کا کوئی اختیار نہیں تھا ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم آل ان آل ہیں اور فوج ان کے ماتحت ہے انہیں چاہیے کہ دونوں طرف کی غلط فہمیوں کا فوری ازالہ کر کے نئے عزم کے ساتھ مذاکرات شروع کریں ۔

بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کو غیر مستحکم کررہاہے ۔ وزارت داخلہ نے تسلیم کیا ہے کہ کشمیر اور بلوچستان میں بھارت کی تخریب کاری مسلسل بڑھ رہی ہے لیکن آج تک اس کا کوئی نوٹس لیا گیا نہ بھارتی حکومت سے کوئی احتجاج کیاگیا ۔شمالی وزیرستان میں بمباری فوراً بند کی جائے کیونکہ بمباری سے صرف دہشتگرد ہی نہیں مرتے بے گناہ عورتیں بچے اور بوڑھے بھی مارے جاتے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہو ں نے منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔مرکزی تربیت گاہ میں ملک بھر سے سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی‘سیدمنورحسن نے کہاکہ نوازشریف کو خود فرنٹ لائن پر آ کر سٹروک کھیلنا چاہیے ، بے اختیار لوگ سوائے تجاویز اور مشورے دینے کے کچھ نہیں کرسکتے ۔ مذاکرات کی کامیابی ملکی سلامتی اورامن و امان کے قیا م کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

پاکستان مخالف قوتیں نہیں چاہتیں کہ حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کامیاب ہوں اور پاکستان امن کا گہوارہ بن کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے ۔ انہوں نے کہاکہ مذاکرات کی کامیابی کو سرفہرست رکھناچاہیے اور اسے مسئلہ نمبر ایک قرار دے کر حل کرناچاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ بالکل غیر منطقی بات ہے کہ طالبان یکطرفہ سیز فائر کا اعلان کردیں اور ہتھیار پھینک دیں ، وزیراعظم کو طالبان کے مطالبات کو بھی سننا چاہیے ۔

طالبان بار بار الزام لگاتے ہیں کہ ان کی عورتوں ، بچوں اور ضعیفوں کو فوج کی قید میں قتل کر کے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جارہی ہیں ۔سیدمنورحسن نے کہاکہ وزارت داخلہ کا یہ بیان کہ امریکہ ہمیں تنہا اور بے یارو مدد چھوڑ کر نہ جائے ، انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے ۔ دشمنوں سے مدد اور خیرخواہی کی امید رکھنا اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہاکہ یہ وزارت خارجہ کی کمزور ی ہے کہ پاکستان امریکہ پر انحصار کیے بیٹھاہے ۔سیدمنورحسن نے کہاکہ گزشتہ انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کا شور و غوغہ ابھی تک سنائی دے رہا ہے۔ آئینی اداروں کو انتخابی عمل پر عوام کا اعتماد بحال کرنا چاہیے اگر لوگوں کاانتخابات پر سے اعتماد اٹھ گیا اور انتخابات چوروں ،ڈکیتوں، جاگیرداروں ، سرمایہ داروں، امریکی غلاموں اور بھارت کے ہمنواؤں و بہی خواہوں کے ہاتھ میں رہے تو پھر ملک میں انقلاب آئے گا ۔

یہ انقلاب سیکولر ازم ، سوشلزم کا نہیں بلکہ اسلامی انقلاب ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کواس وقت ایران سے پنگا نہیں لیناچاہیے ،اپنے تمام بارڈرز کو غیر محفوظ بنانا عقل مندی نہیں ۔ اگر حکومت کا واقعی کوئی وجود ہے تو اسے پاکستان میں ہونے والی بھارتی تخریب کاری کا راستہ روکنا چاہیے ۔