بجلی و گیس چوری کیخلاف مہم،اب تک 712 افراد گرفتار ، مجموعی طورپر پانچ ارب 60کروڑ کی چوری پکڑی گئی، 90کروڑ کی وصولی ، پنجاب میں سب سے زیادہ 5.1ارب روپے کی بجلی و گیس چوری پکڑی گئی، سب سے زیادہ گرفتاریاں خیبر پختونخواہ میں ہوئیں،سینٹ کی داخلہ کمیٹی کو بریفنگ، بجلی،تیل و گیس کی چوری کیخلاف ایف آئی اے کا نیا ونگ قائم ہونا چاہئے،کمیٹی کا اتفاق، وزیراعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ،وزیر داخلہ کی مسلسل عدم شرکت پر چیئرمین کا اظہار برہمی،معاملہ سینٹ میں اٹھانے کا اعلان، وزیر داخلہ چاہتے ہیں کہ معاملات ان کی مرضی سے چلیں مگر پاکستان میں بادشاہت نہیں اس لئے ایسا نہیں ہوسکتا،طلحہ محمود

جمعہ 21 فروری 2014 07:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21فروری۔2014ء)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور داخلہ کو ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ بجلی اور گیس چوری کیخلاف شروع کی گئی مہم کے دوران اب تک 712 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ مجموعی طورپر پانچ ارب 60کروڑ کی چوری میں سے اب تک 90کروڑ کی وصولی ہوئی ہے ، پنجاب میں سب سے زیادہ 5.1ارب روپے کی بجلی و گیس چوری پکڑی گئی جبکہ سب سے زیادہ گرفتاریاں خیبر پختونخواہ میں ہوئیں ۔

ہزارہ ریجن میں بجلی چوری سب سے کم جبکہ گیس چوری نہ ہونے کے برابر ہے جو دیگر علاقوں اور صوبوں کیلئے مثال ہے اور کمیٹی نے اتفاق کیا ہے کہ بجلی،تیل اور گیس کی چوری کیخلاف ایف آئی اے کا نیا ونگ قائم ہونا چاہئے، اس حوالہ سے وزیراعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور کمیٹی میں وزیر داخلہ کی مسلسل عدم شرکت پر چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر داخلہ چاہتے ہیں کہ معاملات ان کی مرضی سے چلیں مگر پاکستان میں بادشاہت نہیں اس لئے ایسا نہیں ہوسکتا ۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ کی کمیٹی سے مسلسل غیر حاضری اور غیر سنجیدگی کا معاملہ سینٹ میں لے کر جائینگے ۔ جمعرات کے روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود کی صدارت میں ہوا، جس میں کمیٹی ممبران اور ایف آئی اے،سوئی ناردرن ، واپڈا اور وزارت پانی و بجلی کے حکام سمیت دیگر سرکاری افسران نے بھی شرکت کی ۔ کمیٹی کے اجلاس میں چوہدری نثار کے بائیکاٹ پر اظہار تشویش کیا گیا اور چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ وزیر داخلہ نے کمیٹی کا غیر ا علانیہ بائیکاٹ کررکھاہے اس سے پہلے کہ وزراء عدم شرکت پر کمیٹی کو مطلع کرتے تھے مگر چوہدری نثار ایسا بھی نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی وزیر داخلہ کے کہنے پر کمیٹی کا اجلاس دو بار ملتوی کیا جا چکا ہے مگر وزیر داخلہ نہیں آنا چاہتے تو اجلاس ملتوی کرنے کا کیوں کہتے ہیں، لگتا ہے کہ چوہدری نثار چاہتے ہیں کہ کمیٹی کا اجلاس بالکل نہ ہو تاکہ وہ کمیٹی کے سامنے جواب دہ نہ ہوں ۔ چوہدری نثار کی طرف سے کمیٹی میں عدم شرکت کا معاملہ سینٹ میں لے کر جائینگے یہاں بادشاہت نہیں کہ ان کی مرضی سے معاملات چلیں ۔

اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے غالب بندیشہ نے بجلی اور گیس چوری کے حوالے سے شروع کی گئی مہم پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک بجلی اور گیس چوری میں 712 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ بجلی اور گیس کی مد میں چوری کی کل رقم پانچ ارب ساٹھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے تاہم ایف آئی اے کی جانب سے اس ضمن میں شروع کی گئی مہم نے اہم کردار ادا کیا ہے اور اب تک 9سو ملین روپے کی ریکوری ہوچکی ہے ۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت پنجاب میں سب سے زیادہ بجلی اور گیس چوری ہے جس کی مالیت پانچ ارب ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہے جبکہ سب سے زیادہ گرفتاریاں اس مد میں خیبر پختونخواہ میں ہوئی ہیں اس موقع پر کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ وزارت داخلہ کیوں چاہتی ہے کہ سیف سٹی پراجیکٹ زیر بحث نہ آئے ۔ انہوں نے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ ایف آئی اے سیف سٹی کے معاملے میں اپنا ابتدائی کام مکمل کرے کیونکہ یہ معاملہ بھی ایف آئی اے کو ریفر کیا جائے گا ۔

اجلاس میں ڈی جی ایف آئی اے نے واپڈا اور ایس این جی پی ایل تحقیقات کے حوالے سے بھی بریفنگ دی۔ ڈی جی ایف آئی اے نے کمیٹی کو مزیدبتایا کہ ملک میں گیس کی چوری دس فیصد تھی جو ایف آئی اے کی جانب سے شروع کی گئی مہم کے بعد بتدریج کم ہورہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں 756کیسز زیر التواء ہیں تاہم ایف آئی اے میں سٹاف کی بہت کمی ہے اور پہلے ہی پچیس فیصد سٹاف کی کمی کے باعث افسران کو تیرہ سے چودہ گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے اس لئے ان کی استدعا ہے کہ آئل ، بجلی و گیس چوری روکنے کیلئے ایف آئی اے میں ایک علیحدہ ونگ بنایا جائے اور اس سیکشن کے سٹاف کو اس حوالے سے خصوصی طور پر ٹریننگ دی جائے تاکہ بجلی ، گیس اور آئل چوروں کیخلاف موثر کارروائی عمل میں لائی جاسکے جس سے چیئرمین کمیٹی نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی ا ے کی کارکردگی اطمینان بخش ہے اور ایف آئی اے میں اس سیکشن کا ہونا ضروری ہے جس کیلئے وہ وزیراعظم کو خط لکھیں گے ۔

کمیٹی کو پیسکو ، فیسکو ، حیسکو ، کیسکو اور ڈسکوز میں بجلی چوری کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی ۔ جبکہ اجلاس میں وزیر داخلہ کے علاوہ سیکرٹری داخلہ کی عدم شرکت پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور کمیٹی ممبر اعجاز دھرما نے کہا کہ وزیر داخلہ کا رویہ کمیٹی کے ساتھ نامناسب ہے یہاں ہم سیاست کرنے نہیں بلکہ عوام کے مسائل سننے آتے ہیں اگر آئندہ وزیر داخلہ کمیٹی میں نہ آئے تو وہ بھی کمیٹی کا بائیکاٹ کرینگے ۔

اس موقع پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہزارہ ریجن میں بجلی و گیس چوری پکڑنے کے حوالے سے 35چھاپے مارے گئے جن میں سے 30چھاپے بجلی چوروں اور 5چھاپے گیس چوروں کیخلاف تھے اور اس مد میں پچیس لاکھ روپے کی ریکوری کی گئی ہے ان کا کہنا تھا کہ 9کیسز چالان ہوچکے ہیں جبکہ باقی زیر تفتیش ہیں ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہزارہ ریجن میں گیس کے صارفین زیادہ تر گھریلو ہیں اور اب تک صرف دو لاکھ روپے کی ایبٹ آباد ہزارہ ریجن میں گیس چوری پکڑی گئی ہے ۔

اس موقع پر ایس این جی پی ایل کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہزارہ ریجن میں گیس چوری نہ ہونے کے برابر ہے اور جب سے ہزارہ میں گیس گئی ہے اس وقت سے اب تک یہ روایت برقرار ہے اور اس میں دن بدن بہتری آرہی ہے جو دیگر صوبوں اور ریجنز کیلئے مثال ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے ایران سے تیل چوری اور سمگلنگ بارے بھی ایف آئی اے حکام سے استفسار کرتے ہوئے پوچھا کہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ بلوچستان میں ایران سے کتنا تیل سمگل ہوتا ہے اور اس میں کون کون ملوث ہے؟ جس پر ایف آئی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان کا علاقہ ان کی حدود میں نہیں آتا بلکہ یہ کسٹم کا معاملہ ہے تاہم کسٹم حکام سے اس بارے میں پوچھ گچھ کی جاسکتی ہے مگر ابھی تک ایسا کوئی کیس بھی سامنے نہیں آیا اگر کمیٹی ہدایت کرتی ہے تو اس پر ہوم ورک کیا جاسکتا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے ایف آئی اے کو ہدایت دی کہ بلوچستان میں ایران سے سمگل ہونے والے تیل کے معاملے کی تحقیقات کی جائیں اور اس بات کا بھی تعین کیاجائے کہ سمگلنگ میں کون سے سرکاری افسران ملوث ہیں ۔