سپریم کورٹ نے کیلاش اور چترال کے عوام کو دھمکیوں کے معاملے کا ازخود نوٹس لے لیا،خیبرپختونخوا حکومت کو تفصیلی رپورٹ ایک ہفتے میں پیش کرنے کی ہدایت، اسلام امن اور برداشت کا دین ہے، انتہاء پسند چاہتے ہیں لوگ ان کی مرضی کا مذہب اپنائیں۔ اسماعیلیوں کو مذہب تبدیل کرنے یا مرنے کیلئے تیار رہنے کی دھمکی دی گئی ہے جو آئین کی روح کے خلاف ہے۔چیف جسٹس

جمعہ 21 فروری 2014 07:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21فروری۔2014ء ) سپریم کورٹ نے کیلاش اور چترال کے عوام کو دھمکیوں کے معاملے کا ازخود نوٹس لے لیا، خیبرپختونخوا حکومت کو تفصیلی رپورٹ ایک ہفتے میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔جبکہ چیف جسٹس کہتے ہیں اسلام امن اور برداشت کا دین ہے، انتہاء پسند چاہتے ہیں لوگ ان کی مرضی کا مذہب اپنائیں۔ اسماعیلیوں کو مذہب تبدیل کرنے یا مرنے کیلئے تیار رہنے کی دھمکی دی گئی ہے جو آئین کی روح کے خلاف ہے۔

بتایا جائے حکومت اقلیتوں کو تحفظ دینے کیلئے کیا کر رہی ہے انھوں نے یہ رریمارکس جمعرات کے روز دیے ہیں۔چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل سلمان اسلم سے استفسار کیا کہ کیلاش اور چترال کے عوام کو طالبان کی دھمکیوں سے متعلق وفاق نے اب تک کیا اقدام کیا ہے۔

(جاری ہے)

خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل لطیف یوسفزئی نے بتایا کہ کیلاش اور چترال کے عوام کو دھمکیاں دینے والے عناصر پاکستان میں نہیں بلکہ افغانستان کے صوبہ نورستان میں موجود ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صوبے میں سیکیورٹی کی صورتحال ممکنہ حد تک کنٹرول میں ہے، کوئی خطرے والی بات نہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام امن اور برداشت کا دین ہے۔انتہاء پسند چاہتے ہیں کہ لوگ ان کی مرضی کا مذہب اپنائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ دھمکیوں کے بعد قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے کیا اقدامات کیے۔ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو متعلقہ کمشنر اور ڈی پی او سے رپورٹ لینے کی ہدایت کی۔ سپریم کورٹ نے اس بارے میں ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا اور اٹارنی جنرل کو آئندہ ہفتے تک جواب عدالت میں جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔