سانحہ مہمندایجنسی کے بعدطالبان سے مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی میں اختلافات پیداہوگئے ،کمیٹی کے رابطہ کارعرفان صدیقی مذاکرات جاری رکھنے کے خواہاں،مگردیگرتین ارکان کی رائے مختلف ہونے پرمذاکرات تعطل کاشکارہوئے،سانحہ کے بعدطالبان کمیٹی سے نشست ملتوی ہونے پرخوش نہیں تھا،دیگرارکان کی رائے کااحترام کرتے ہوئے ملتوی کیا،وزیراعظم سے ملاقات کرکے انہیں صورتحال سے آگاہ کیا،عرفان صدیقی کی کالم نگارسے گفتگو

جمعرات 20 فروری 2014 07:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20فروری۔2013ء)مہمندایجنسی کے سانحہ کے بعدطالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کیلئے حکومت کی نامزدکردہ کمیٹی میں اختلافات پیداہوگئے ،حکومتی کمیٹی کے کوآرڈینیٹر عرفان صدیقی مہمندایجنسی واقعہ کے بعدمذاکرات جاری رکھنے کے خواہاں تھے ،تاہم دیگرتینوں ممبران کی رائے مختلف ہونے پرمذاکرات معطل ہوئے ۔

عرفان صدیقی نے اس حوالے سے ایک کالم نگارسے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ وہ طالبان کی مذاکراتی کمیٹی سے گزشتہ روزہونے والی نشست ملتوی ہونے پرخوش نہیں تھے ۔انہوں نے کہاکہ وہ روزاول سے طالبان کمیٹی کے ساتھ مکمل تعاون کرتے چلے آرہے ہیں اورجب اورجہاں انہوں نے کہاہم وہاں میٹنگ کیلئے چلے جاتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ طالبان مذاکراتی کمیٹی کے ارکان پروفیسرابراہیم اورمولانایوسف شاہ نے اگلی نشست اکوڑہ خٹک میں ہونے کاکہاتوہم نے دبے الفاظ میں اظہارکیاکہ میٹنگ اسلام آبادمیں رکھ لیتے ہیں ،لیکن جب انہوں نے اصرارکیاتوہم نے ان کی خواہش کے سامنے سرخم تسلیم کیا،تاہم اتوارکی شب جب ایف سی اہلکاروں کے شہیدہونے کی خبرکی تصدیق ہوئی توہماری مذاکراتی ٹیم کے ارکان بہت مضطرب اورپریشان ہوئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مجھ سے رابطہ کرکے کہاکہ طالبان کمیٹی سے ملاقات ملتوی کی جائے ۔انہوں نے کہاکہ میری ذاتی رائے مختلف تھی ،میں چاہتاتھاکہ ملاقات حسب پروگرام ہواورباہمی مشاورت کے حق میں تھالیکن دیگرتینوں ساتھیوں کی رائے مختلف تھی اس لئے ان کے احترام میں مجھے یہ ملاقات ملتوی کرناپڑی،جس پرمیں نے وزیراعظم سے ملاقات کرکے انہیں یہ خبرپہنچائی۔

عرفان صدیقی نے کہاکہ وزیراعظم بہت زیادہ رنجیدہ تھے،ان کی جگہ خودکورکھ کرسوچاجائے توان کی نازک پوزیشن کااندازہ ہوتاہے ،انہیں فوج ،پارلیمنٹ ،سول سوسائٹی اورعام شہریوں کوساتھ لیکرچلناہے ۔عرفان صدیقی نے کہاکہ طالبان کمیٹی کے ساتھ آج نہیں توکل یااگلے دوروزمیں ملاقات ہوجائے گی ،مگراہم بات یہ ہے مذاکرات اوردہشتگردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔انہوں نے کہاکہ پوری قوم غمزدہ ہے ،طالبان کوسمجھداری اورذمہ داری کاثبوت دیناچاہئے تھا،سیکورٹی فورسزنے طالبان کے الزامات کوبے بنیادقراردیاہے