اسلام آبادانتہائی خطرناک شہر قرار دے دیا‘ وفاقی دارالحکومت میں القاعدہ‘ لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان کے سلیپر سیل موجود ہیں‘ کالعدم تنظیموں کے یہ سیل کسی بھی وقت بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتے ہیں،وزارت داخلہ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ، اسلام آباد اور پنجاب براہ راست لشکر جھنگوی اور تحریک طالبا ن،سندھ کو لشکر جھنگوی، القاعدہ، ٹی ٹی پی اور قوم پرست جماعتوں سے سنگین خطرات لاحق ہیں، قائمہ کمیٹی داخلہ میں انکشاف ، بلوچستان سمیت ملک کی اندرونی سیکورٹی کو 60سے زیادہ کالعدم تنظیموں سے خطرات کا سامنا ہے ،بھارت کی وجہ سے آزاد کشمیر کی سیکورٹی ہائی رسک پر ہے، بیرونی سیکیورٹی کے خطرات بھی پہلے سے بڑھ چکے ہیں،وزارت داخلہ ،کمیٹی نے ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کی جانب سے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے لئے پیش کیے جانے والا بل مسترد کر دیا ،عدالتوں میں بڑی تعداد میں زیر التواء کیسز پر بھی تشویش کا اظہار

جمعرات 20 فروری 2014 07:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20فروری۔2013ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور پنجاب براہ راست لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی )سے اورسندھ کو لشکر جھنگوی، القاعدہ، ٹی ٹی پی اور قوم پرست جماعتوں سے سنگین خطرات لاحق ہیں،اس وقت بلوچستان سمیت ملک کی اندرونی سیکیورٹی کو 60سے زیادہ کالعدم تنظیموں سے خطرات کا سامنا ہے جبکہ بھارت کی وجہ سے آزاد کشمیر کی سیکیورٹی ہائی رسک پر ہے اور بیرونی سیکیورٹی کے خطرات بھی پہلے سے بڑھ چکے ہیں۔

کمیٹی نے ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کی جانب سے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے لئے پیش کیے جانے والا بل مسترد کر دیا ہے۔ جبکہ ایف آئی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ سال 2013میں میگا کرپشن کیسز میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور سات ارب روپے سے زائد رقم قومی خزانے میں جمع کروائی گئی،مجموعی طور پر سابق صدر پرویز مشرف سمیت6788افراد کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے ہیں جن میں خطرناک کس قسم کے ملزمان شامل ہیں،ایئرپورٹ امیگریشن کاوٴنٹر کا ڈیٹا کسی ملک یا ایجنسی کے ساتھ شیئر نہیں کیا جاتا۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے عدالتوں بڑی تعداد میں زیر التواء کیسز پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔بدھ کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا شمیم احمد خان نے زیر صدارت ہوا۔کمیٹی میں نبیل گبول، ڈاکٹر عارف علوی، نواب یوسف تالپور، تہمینہ دولتانہ ، شیر اکبر خان وغیر ہ نے شرکت کی جبکہ کمیٹی کے ممبر ایکس اوفیشو اور وزیر مملکت برائے داخلہ میاں بلیغ الرحمن،وزارت داخلہ کے افسران،ڈی جی ایف آئی اے،ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ، چیف کمشنر اسلام آباد اور دیگر سرکاری حکام نے شرکت کی۔

اس موقع پر کمیٹی کو ملکی سیکیورٹی بارے دی گئی بریفنگ میں بتایا کہ ملک کے دارالحکومت اسلام آباد کو لشکر جھنگوی اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی) سے، پنجاب کو لشکر جھنگوی و ٹی ٹی پی سے اور سندھ کو القاعدہ، لشکر جھنگوی، ٹی ٹی پی اور قوم پرست جماعتوں سے خطرات کا سامنا ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلوچستان سمیت ملک کو اس وقت 60سے زیادہ کالعدم تنظیموں سے خطرات کا سامنا ہے جبکہ آزاد کشمیر کو بھارت سے خطرات کا سامنا ہے۔

کمیٹی کو میاں بلیغ الرحمن نے بتایا کہ اس وقت ملک کو کسی نئی تنظیم کی طرف سے خطرات کا سامنا نہیں اور بلوچستان و کراچی کے حالات حکومت کے مکمل کنٹرول میں ہیں جہاں امن و امان کی صورتحال پہلے سے بہت بہتر ہے۔کمیٹی اجلاس میں ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی نبیل گبول کی طرف سے بل پیش کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ کمیٹی صدر پاکستان سے سفارش کر ے کہ ملک میں مارشل لاء لگایا جائے یا ایمرجنسی نافذ کی جائے جسکی کمیٹی ممبران کی اکثریت نے مخالفت کرتے ہوئے مسترد کر دیا اور جس کے باعث یہ بل پاس نہیں کیا جاسکا۔

مذکور ہ بل پیش کرنے پر نبیل گبول اور پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی میں جھڑپ بھی ہوئی اور نواب یوسف تالپور نے بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر جمہوریت کے منافی اقدام قرار دیا۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملک کو کسی مارشل لاء یا ایمرجنسی کی ضرورت نہیں۔اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے غالب بندیشہ کی طرف سے کمیٹی کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک 14فروری 2014تک 6788 کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے ہیں جن میں اہم ملزمان کے نام بھی شامل ہیں، اس ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی نبیل گبول نے کہا کہ سندھ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کی لسٹ فراہم کی جائے اور تعداد بتائی جائے جن کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے ہیں جس پر میاں بلیغ الرحمن نے بتایا کہ ابھی تک مجموعی تعداد فراہم کی گئی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں صوبہ وائز لسٹ بھی فراہم کر دی جائے گی۔

تحریک انصاف کے رکن اسمبلی کے استفسار پر ڈی جی ایف آئی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک کے تمام ایئرپورٹس پر امیگریشن کا ڈیٹا انٹرپول سمیت کسی غیر ملکی ایجنسی کو فراہم نہیں کیا جاتا ہے اور ای سی ایل سے متعلق ریکارڈ بھی ٹربیونل ، ادارے یا عدالت کو طے کردہ قانون کے مطابق اس وقت فراہم کیا جاتا ہے جبکہ متعلقہ ریکارڈ مانگا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ امیگریشن ڈیٹا جمع کرنے کے لئے پہلے امریکہ کا سافٹ ویئر استعمال کیا جاتا تھا تاہم اب پاکستان نے اپنا سافٹ ویئر بنا لیا ہے جو ایئرپورٹ پر اس مقصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف آئی اے کے انٹی کرپشن ونگ نے سال 2013میں ایک عرب سے زیادہ ریکوری کر کے نیا ریکارڈ قائم کیا جو اس سے قبل کبھی نہیں ہوا۔انہو ں نے بتایا کہ ایف آئی اے نے اب تک 3483کیسز چالان کیے ہیں جبکہ 3353کیسز عدالتوں میں زیر التواء ہیں جس پر کمیٹی نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ کیسز کی جلد سماعت ہونا ضروری ہے تاکہ اتنا بیک لاگ نہ بنے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ اکنامک کرائم ونگ نے سال 2013میں 06ارب روپے کی ریکوری کی جبکہ اس ونگ کے 1000کیسز چالان ہو چکے ہیں اور 963کیسز عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایکچینج ریگولیشن ایکٹ کے تحت لوٹی ہوئی بھاری رقم ریکور کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی گئی ہے جبکہ ایف آئی اے کے کاوٴنٹر ٹیرا رزم ونگ کی کارکردگی بھی کافی اطمینان بخش ہے جس کے ملک بھر میں 50کاوٴنٹر ونگ ہیں جبکہ اس ونگ میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس، ممبئی حملہ کیس سمیت اہم کیسز زیر تفتیش ہیں۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف آئی اے کے پاس اس وقت مجموعی طور پر35ارب سے زائد کرپشن کے 8سے زائد کیسز زیر تفتیش ہیں جن میں32ملزمان نامزد کیے گئے تھے جن میں سے 07ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں،11ملزمان عبوری ضمانتوں پر ہیں اور دیگر ملزمان ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے۔وزارت داخلہ نے اسلام اباد کو انتہائی خطرناک شہر قرار دے دیا‘ اسلام آباد لشکر جھنگوی‘ طالبان اور القاعدہ کا سلیپر سیل بن چکا ہے‘ بھارت آزاد کشمیر میں دہشت گردی اور بلوچستان میں داخل اندازی کررہا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو جو رپورٹ دی گئی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کے علاوہ چاروں صوبوں میں سکیورٹی خطرات ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مختلف دہشت گرد تنظیموں نے سلیپر سیل بنا رکھے ہیں۔ ان تنظیموں میں نہ صرف القاعدہ‘ لشکر جھنگوی بلکہ تحریک طالبان کے بھی مختلف علاقوں میں سلیپر سیل موجود ہیں۔

علاوہ ازیں اسلام آباد کے علاوہ کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں میں طالبان کے علاوہ مختلف قوم پرست جماعتوں نے عسکری ونگ بنا رکھے ہیں۔ بلوچستان میں بھی لشکر جھنگوی اور بلوچ قوم پرست تنظیمیں بھی دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ خیبر پختونخواہ کے حالات بارے رپورٹ میں بتایا گیا۔ پنجاب کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں کالعدم تنظیمیں اور لشکر جھنگوی بڑا خطرہ ہیں۔

گلگت بلتستان میں لشکر جھنگوی کے سیل موجود ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت آزاد کشمیر اور بلوچستان میں دہشت گردی کررہا ہے۔ پاکستان کی مشرقی اور مغربی سرحدوں سے اسلحہ اور دہشت گرد پاکستان میں داخل ہورہے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے بارے میں مزید بتایا گیا ہے کہ کیونکہ یہ شہر آبادی کے لحاظ سے چھوٹا ہے اور اس شہر کے اندر مختلف کالعدم تنظیموں کے جو سیل کام کررہے ہیں ان کے لوگ اسلام آباد میں بڑی تعداد میں چھپے ہوئے ہیں اور وہ کسی بھی وقت وفاقی دارالحکومت میں کسی بڑی کارروائی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

تحریک طالبان پاکستان کا وجود لال مسجد آپریشن کے بعد 2007ء میں عمل میں آیا۔ 3 نومبر 2007ء کو سابق صدر پرویز مشرف نے ایمرجنسی کا نفاذ کیا تھا جبکہ 4 نومبر کو اڈیالہ جیل راولپنڈی سے کالعدم تنظیموں کے 25 مطلوب دہشت گردوں کو رہا کردیا گیا تھا اور یہ وہی لوگ تھے جنہوں راولپنڈی اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں ریکروٹمنٹ اور سلیپر سیل بھی بنائے