سینیٹ کی پانی وبجلی کمیٹی کو وزارت پانی و بجلی ، واپڈا، این ٹی ڈی سی ، نیپرا حکام بجلی کی پیداوار تقسیم سبسڈی اور ٹیرف پر مطمئن نہ کر سکے،سوالات کا اطمینان بخش جواب نہ دے سکے،صارفین کو سبسڈی نہیں دی جارہی بلکہ ماہانہ بنیاد پر لُوٹا جارہا ہے ،قوم کے ساتھ دھوکہ کے ذریعے سبسڈی کے بارے میں غلط بیانی کی جارہی ہے،زاہد خان، این ٹی ڈی سی سے دس روپے یونٹ خرید کر صارف کو بجلی 13 روپے 77 پیسے میں دی جاتی ہے،کمیٹی کو بریفنگ

بدھ 19 فروری 2014 03:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19فروری۔2014ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی کے اجلاس میں وزارت پانی و بجلی ، واپڈا، این ٹی ڈی سی ، نیپرا کے حکام بجلی کی پیداوار تقسیم سبسڈی اور ٹیرف کے بارے میں کمیٹی کو مطمئن نہ کر سکے اور کمیٹی کے ممبران کے سوالات کا اطمینان بخش جوابات بھی دینے میں ناکام رہے چیئرمین کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے وزارت پانی و بجلی اور متعلقہ محکمہ جات کی کارکردگی کو غیر اطمینان نخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ صارفین کو سبسڈی نہیں دی جارہی بلکہ ماہانہ بنیاد پر لُوٹا جارہا ہے ۔

قوم کے ساتھ دھوکہ کے ذریعے سبسڈی کے بارے میں غلط بیانی کی جارہی ہے صارف کے پہلے 25 یونٹ پر 12 روپے اور بقیہ پر 18 روپے فی یونٹ وصول کیے جا رہے ہیں ۔کلو واٹ لوڈ اور صارف کے استعمال کردہ یونٹوں کی تفریق کے ذریعے صارفین کے ساتھ دھوکہ کیا جارہا ہے بجلی کی پیداوار تقسیم کار کمپنیوں کو فراہمی اور ٹیرف و سبسڈی کی واپڈا کی قیمتوں پر مشتمل ٹوکرے میں سے صارف کو لگائی گئی فی یونٹ کی قیمت پیداوار اور تقسیم کار کمپنیوں میں قیمت سے زائد ہوتی ہے اور صارف کو حکومتی اضافی ٹیکسسز شامل کر کے فی یونٹ بجلی مہنگی فروخت کی جارہی ہے اور سبسڈی کی رعایت کا ڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے جبکہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ این ٹی ڈی سی سے دس روپے یونٹ خرید کر صارف کو بجلی 13 روپے 77 پیسے میں دی جاتی ہے حکومت کا فی یونٹ ٹیرف 8 روپے 73 پیسے او رسبسڈی 5 روپے 4 پیسے دی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

50 یونٹ تک کے صارفین سے 2 روپے یونٹ وصول کیے جاتے ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین زاہد خانن کی صدارت میں ہوار۔ چیئرمین نے منصوبہ بندی کمیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن قومی ترقیاتی منصوبہ جات کے فنڈز کے اجراء میں قانونی معاملا ت کے نام پر تاخیری حربے استعمال کر کے اور بین الوزارتی اجلاس منعقد نہ کرنے سے قومی نقصان کا ذ مہ دار ہے، منصوبہ جات کی عدم اجازت اور فنڈز کے اجراء میں تاخیر کی وجہ سے کروڑوں کے منصوبے کھربوں تک پہنچ جاتے ہیں، منڈا ڈیم قومی ترقی کا اہم منصوبہ معاشی ترقی کا ضامن ہے، 62 فیصد کام مکمل ہو چکا، منصوبہ بندی کمیشن کی طرف سے ہی منظور کردہ اس منصوبے کے لیے چار سو ملین فنڈز میں سے ایک سو ملین ادائیگی کے بعد سول عدالت میں پرائیوٹ ٹھیکیدار کے واجبات کی ادائیگی کا بہانہ بنا کر فنڈز روک لے گئے اگر 31 مارچ تک مزید ترقیاتی کام نہ کیا گیا تو یورپین یونین فنڈز روک لے گی جس کی ذمہ داری منصوبہ بندی کمیشن پر عائد ہو گی ۔

سینیٹر نثار محمد خان نے منصوبہ بندی کمیشن کے تاخیری حربوں کو ملک و قوم کے خلاف سازش قرار دیا اور پشاور میں پیسکو کے دفتر میں صوبائی اور وفاقی وزارء کی چپقلش کی وجہ سے ہونے والے واقعہ کے بارے میں قائم کردہ کمیٹی کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی بلا خوف اصل رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی تجویز دی۔ سینیٹر خالد پروین نے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے توانائی بحران کے حل کے لیے بیرون ملک دورہ کرنے والے سرکاری وفود اور دوسرے مما لک کے ساتھ معاہدات کے نتائج سے قوم کو آگا ہ کیا جائے ۔

سینیٹر محسن خان لغاری نے کہا کہ یوٹیلیٹی بلز کوصارفین کی پریشانی کے باعث نہیں ہونا چاہیے اور رولز آف بزنس پر عمل کر کے قومی ترقیاتی منصوبہ جات کی تکمیل کے لیے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے ۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ واپڈا کلو واٹ لوڈ اور سنگل فیز اور تھری فیز میٹروں کے بجائے صارف کے استعمال شدہ یونٹو ں کے بل بھجوائے اور صارفین بھی اپنے بلوں پر حکومتی ٹیکسسز کے بارے میںآ گاہی حاصل کریں اور اپنے پٹرول پمپ کے ذاتی بل میں حکومتی ٹیکسسز کے علاوہ 19 روپے فی یونٹ کا بل پیش کیا ۔

سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے بلوچستان کے بجلی منصوبہ جات کو بروقت مکمل کرنے پر زور دیا ۔منصوبہ بندی کمیشن کے محمد نعیم اور ممبر واپڈا حسین افضل کے درمیان منڈا ڈیم کے حوالے سے فنڈز کے اجراء اور تکنیکی پہلووں پر بحث کے دوران ممبر واپڈا نے ثابت کیا کہ منڈا ڈیم کی منظوری منصوبہ بندی کمیشن نے2008 میں دی، پی سی ٹو کے سو ملین سی ڈبلیو پی نے منظور کیے منصوبہ بندی کمیشن نے چارسو ملین کی منظوری دی اور سو ملین جاری کیے گئے اس ڈیم سے سستی بجلی کی پیداورا کے علاوہ 3 لاکھ 50 ہزار ایکڑ زرعی زمین سیراب ہوگی، واپڈا کے شعبہ قانون نے بھی ڈیم پر کام جاری رکھنے کی رائے دی ہے، سول عدالت میں ٹھیکیدار کے واجبات کی ادائیگی کا معاملہ ہے عدالت نے نہ تو کام روکنے اور نہ ہی حکم امتناعی جاری کیا ہے۔

منصوبہ بندی کمیشن کے نمائندہ نے کہا کہ وزارت قانون کی اجازت کے بغیر منصوبہ بندی کمیشن سے فنڈز جاری نہیں ہو سکتے، واپڈا نے ڈیزائن پر 40 کروڑ روپے خرچ کیے، ڈیڑھ ارب زائد خرچ سے ڈیزائن میں تبدیلی سے سیلاب کا خطرہ 33 فیصد بڑ ھ جائے گا ۔منصوبہ بندی کمیشن کے اجلاس کا فیصلہ اور منصوبہ کی منظوری وزیر کے زیر صدارت اجلاس میں لینے کے بعد ایکنک سے بھی منظوری ضروری ہے۔

ممبر واپڈا نے کہا کہ وزارت قانون کے ساتھ مشاورت کے ذریعے منصوبہ بروقت مکمل کرکے سسٹم میں 840 میگاواٹ بجلی آ سکے گی ۔کمیٹی میں متفقہ طور پر فیصلہ ہوا کہ منصوبہ بندی کمیشن معاملہ کو طول دینے کی بجائے لاء ڈویژن سے مشاورت کے ذریعے حل نکالے، 220 کے وی چکدرہ گریڈ اسٹیشن کے بارے میں نمائندہ نے آگاہ کیا کہ سی ڈبلیو پی کے اگلے اجلاس میں منظوری حاصل ہو جائے گی ۔

کمیٹی کے ممبران نے متفقہ طور پر گزشتہ چار سال سے منڈا ڈیم کے عدالتی معاملہ کو حل نہ کرنے پر وزارت پانی و بجلی و منصوبہ بندی کی عدم دلچسپی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ۔چیئرمین کمیٹی زاہد خان نے میڈیا رپورٹس کے حوالے سے نیلم جہلم پراجیکٹ کو این ٹی ڈی سی کے حوالے کرنے کو پیپرا رولز کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اگلے اجلاس میں ایم ڈی این ٹی ڈی سی چیئرمین واپڈا اور وزیر پانی و بجلی کو وضاحت کے لیے اجلاس میں شرکت کا پابند کیا ۔

چیئرمین نیپرا نے ہائیڈل جنریشن کے حوالے سے پورے سال میں بجلی کی ماہانہ پیداوارکی تفصیلات سے آگاہ کیا اور کہا کہ پیدا وار 30 گیکا واٹ فی گھنٹہ ہے بجلی کی کل پیدا وار میں ہایئڈل پیداوار کا 34 فی صد حصہ ہے بجلی کی فی یونٹ قیمت ایک روپیہ گیارہ پیسے سے تین روپے اٹھارہ پیسے تک ہے ۔ جون جولائی میں ڈسکوز کو فی یونٹ بجلی 9 روپے 31 پیسے فروخت کی جاتی ہے گیس کمپنیوں کی مکمل ادائیگی کے بعد 9 روپے یونٹ کی قیمت 5 روپے ہوا سے پیدا ہونے والی بجلی کی 13 روپے فی یونٹ سے کم ہو کر دس سال بعد 6 روپے ہو جائے گی حکومت صارف سے استعمال شدہ فی یونٹ قیمت کے علاوہ مختلف ٹیکسسز بھی وصولی کرتی ہے، این ٹی ڈی سی سے دس روپے یونٹ خرید کر صارف کو بجلی 13 روپے 77 پیسے میں دی جاتی ہے حکومت کا فی یونٹ ٹیرف 8 روپے 73 پیسے او رسبسڈی 5 روپے 4 پیسے دی جاتی ہے ۔

50 یونٹ تک کے صارفین سے 2 روپے یونٹ وصول کیے جاتے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ 25 یونٹ تک حکومت ایک روپے کا نقصان لیکن اگلے یونٹوں پر 18 روپے وصول کر کے 4 روپے کما رہی ہے جس کا واضح مطلب ہے کہ صارفین کو سبسڈی نہیں دی جارہی۔ واپڈا کے ایم ضرغام نے آگاہ کیا کہ 13 روپے 77 پیسے بجلی فروخت کر کے نقصان نہیں ہو رہا دو طرح کے میٹر استعمال ہو رہے ہیں ایک میں لوڈ کے ذریعے اور دوسر ے میں یونٹ استعمال پر بل بھجوائے جاتے ہیں، واپڈا کے گریڈ 18.19.20 کے 285 افسران کو ترقی دے دی گئی ہے۔

کمیٹی کے اجلاس میں ائیسکو کے چیف نے آگاہ کیا کہ راولپنڈی ، جہلم ، چکوال، اٹک اور اسلام آباد کے اضلاع میں 5 سے 7 لاکھ صارفین 50 یونٹ استعما ل کرنے والے سبسڈی حاصل کر رہے ہیں جس پر سینیٹر نثار خان نے کہا کہ 50 یونٹ کے بل سینکڑوں کے بجائے ہزاروں روپے ماہانہ ہیں۔ کمیٹی کے اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ واپڈا این ٹی ڈی سی کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی سبسڈی اور ٹیرف کے بارے میں جوابات نا مکمل تھے گومل گول اور چکدرہ گرڈ اسٹیشن کا معاملہ موخر کر دیا گیا ۔

خان عبدالولی خان یونیورسٹی میں بجلی کی فراہمی کی سفارش کی گئی اور واپڈا سے ایک بھی عارضی ملازم کو فارغ نہ کرنے کی ہدایت کی گئی جس پر واپڈا کے زرغام نے آگاہ کیا کہ وزیر پانی و بجلی نے عارضی ملازمین کو نہ نکالنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔