کراچی میں جب تک جرائم پیشہ افراد، ٹارگٹ کلرز اور دہشتگرد موجود ہیں ٹارگٹڈ ایکشن جاری رہے گا، شر جیل میمن ،دبئی میں آصف زرداری نے مجھے ایم کیو ایم سے مزاکرات کا کوئی ٹاسک نہیں دیا ، اس سلسلے میں خبروں میں کوئی صداقت نہیں، پیپلز پارٹی مفاہمتی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور ہم اپنے شریک چیئرمین کی ہر ہدایت پر کام کررہے ہیں، کراچی میں جاری ٹارگٹڈ کارروائیاں کسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ہے،صحافیوں سے بات چیت

منگل 18 فروری 2014 07:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18فروری۔2014ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ جب تک بیماری رہتی ہے اس کا علاج جاری رہتا ہے اسی طرح کراچی میں جب تک جرائم پیشہ افراد، ٹارگٹ کلرز اور دہشتگرد موجود ہیں ٹارگٹڈ ایکشن جاری رہے گا۔ دبئی میں پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے انہیں ایم کیو ایم سے مزاکرات کا کوئی ٹاسک نہیں دیا ہے، اس سلسلے میں میڈیا میں آنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی مفاہمتی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور ہم اپنے شریک چیئرمین کی ہر ہدایت پر کام کررہے ہیں۔ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ کارروائیاں کسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

شرجیل میمن نے کہا کہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ ایکشن کے خاتمے کا وقت نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ایک ڈاکٹر اپنے مریض کی بیماری کے مکمل خاتمے تک اس کا علاج جاری رکھتا ہے، اسی طرح کراچی میں 25سے 30سالہ پرانی بیماری کا علاج بھی کیا جارہا ہے اور آخری ٹارگٹڈ کلرز، بھتہ خور اور دہشتگرد تک ایکشن جاری رہے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دبئی میں انہوں نے پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات کی ہے اور انہوں نے انہیں پارٹی سمیت دیگر حکومتی امور پر ہدایات دی ہیں تاہم ایم کیو ایم سے مزاکرات کو انہیں کوئی ٹاسک نہیں دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں میڈیا میں آنے والی خبروں میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ نواز لیگ کی جانب سے ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس اور اس سلسلے میں سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر کی جانب سے بیان پر انہیں کسی قسم کا علم نہیں ہے اور یہ مسلم لیگ (ن) کا معاملہ ہے وہی بہتر جواب دے سکتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت پر تنقید کرنے والے پہلے اپنی اصلاح کریں۔