سپریم کورٹ میں سی این جی پر 9 فیصد اضافی ٹیکس کیخلاف حکومت کی جانب سے دائر کردہ نظرثانی کی درخواست خارج،سی این جی پر اضافی ٹیکس کا کوئی قانونی جواز نہیں‘ حکومت 9 فیصد اضافی ٹیکس وصول نہیں کرسکتی‘عدالت کا فیصلہ،کہ عوام پہلے ہی مہنگائی سے پس رہے ہیں اوپر سے دوہرا ٹیکس ان کی زندگیوں کو اور بھی اجیرن بنادے گا اس طرح کا ٹیکس غیرقانونی ہے‘ دوہر ٹیکس اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بھی اضافے کا سبب بنتا ہے،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

منگل 18 فروری 2014 07:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18فروری۔2014ء) سپریم کورٹ نے سی این جی پر 9 فیصد اضافی ٹیکس کیخلاف حکومت کی جانب سے دائر کردہ نظرثانی کی درخواست خارج کرتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ سی این جی پر اضافی ٹیکس کا کوئی قانونی جواز نہیں‘ حکومت 9 فیصد اضافی ٹیکس وصول نہیں کرسکتی‘ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام پہلے ہی مہنگائی سے پس رہے ہیں اوپر سے دوہرا ٹیکس ان کی زندگیوں کو اور بھی اجیرن بنادے گا اس طرح کا ٹیکس غیرقانونی ہے‘ دوہرا ٹیکس اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بھی اضافے کا سبب بنتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دئیے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ اس دوران ایف بی آر کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے سی این جی پر 9 فیصد اضافی ٹیکس بارے عدالت کو قائل کرنے کی کوشش کی تاہم عدالت نے ان کے دلائل مسترد کردئیے۔ واضح رہے کہ ایف بی آر نے عدالتی فیصلے کیخلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی اور 9 فیصد اضافی ٹیکس کو قانونی قرار دیا تھا تاہم عدالت نے درخواست خارج کردی۔