سعودی سفیر کا ولی عہدشہزادہ سلطان بن عبدالعزیزکے اعزازمیں عشائیہ، وزیراعظم ،وزیراعلیٰ پنجاب ،وزیرداخلہ چوہدری ، تینوں افواج کے سربراہ اورسیاسی و مذہبی قائدین کی شرکت ،مولانا سمیع الحق مرکز نگاہ بنے رہے ، پاکستان،سعودی عرب کا مختلف شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار ، سعودی ولی عہد کی وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے امور خارجہ طارق فاطمی، وزیر دفاع خواجہ آصف سے ملاقاتیں

پیر 17 فروری 2014 08:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17فروری۔2014ء)سعودی کے پاکستان میں متعین سفیرڈاکٹرعبدالعزیزالغدیرنے سعودی ولی عہدشہزادہ سلطان بن عبدالعزیزکے اعزازمیں گزشتہ رات عشائیہ دیا،جس میں وزیراعظم نوازشریف ،وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف،وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان سمیت تینوں افواج کے سربراہ اورسیاسی و مذہبی قائدین نے بھی شرکت کی ۔

میڈیارپورٹس کے مطابق عشایئے میں طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن مولاناسمیع الحق نے بھی عشائیہ میں شرکت کی ۔اس موقع پروہ مرکزنگاہ بنے رہے اورہرکوئی آنے پرمذاکرات کے حوالے سے سوال کرتارہاجس کے جواب میں مولاناسمیع الحق نے کہاکہ وہ بہت جلداچھی خبردیں گے ۔جبکہ عشایئے کے دوران وفاقی وزیراطلاعات ونشریات پرویزرشیدسے صحافیوں نے سوال کیاکہ کیاسعودی ولی عہدنے پرویزمشرف کے بارے میں کوئی بات کی ہے ۔

(جاری ہے)

جس پرانہوں نے کہاکہ سعودی ولی عہدسمیت کسی سعودی سفارتکارنے پرویزمشرف کاذکرتک نہیں کیا۔پاکستان اور سعودی عرب نے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ ڈاکٹر نظاربن عبید مدنی نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد کی طرف سے ایشیائی ملکوں میں سب سے پہلے پاکستان کے دورے سے ثابت ہوتا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کو بڑی اہمیت دیتا ہے ۔

ہمارے تعلقات درست سمت میں فروغ پا رہے ہیں اور اس دورے سے بھی مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے اور مل کر درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مدد ملے گی ۔سعودی وزیر مملکت نے اتوار کو یہاں وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے امور خارجہ طارق فاطمی سے ملاقات کی اور ان سے باہمی علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا ۔انتہائی خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہونے والی ملاقات میں سعودی وزیر کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا ۔

طارق فاطمی نے کہا کہ حکومت پاکستان سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتی ہے اور وزیر اعظم ان تعلقات کو نئی بلندیوں کا لے جانے کا تہیہ کئے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی منزل ایک ہے اور ان کے تعلقات باہمی اعتماد اور مفاہمت کی مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں برادر ملکوں کے سٹرٹیجک تعلقات کا نیا باب لکھا جائے اور اقتصادی تجارتی اور سرمایہ کاری شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جائے ۔

سعودی وزیر مملکت نے کہا کہ ولی عہد نے ایشیاء میں سب سے پہلے پاکستان کے دورے کا فیصلہ کیا جس سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔انہوں نے وزیر سعودی وزیر خارجہ ،نائب وزیر دفاع اور سعودی سیاحتی ادارے کے چیئرمین کے حالیہ دوروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اچھے انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور سعودی عرب اخوت ،مشترکہ ثقافت اور مذہب کے رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتا ہے اور اس دورے کے دوران سعودی ولی عہد پاکستان کی قیادت سے اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے اور ہم مل کر ہی ان کا مقابلہ کر سکتے ہیں ۔

پاکستان اور سعودی عرب نے دفاعی اور فوجی شعبوں میں باہمی تعاون سمیت تربیت کے لئے فوجی اہلکاروں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے اور وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اورسعودی عرب فاعی پیداوار کے مشترکہ منصوبے شروع کر سکتے ہیں اس سے نہ صرف دونوں ملک دفاعی آلات میں خود کفیل ہو سکتے ہیں بلکہ مل کر یہ سازوسامان عالمی مارکیٹ میں بھی فروغ کے لئے پیش کر سکتے ہیں۔

سعودی ولی عہد اور وزیر دفاع سلمان بن عبد العزیز نے اتوار کو یہاں پنجاب ہاؤس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے ملاقات کی ۔وزیر دفاع نے ان کا انتہائی شاندار خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ ان کے دورے سے دونوں ملک مزید قریب آئیں گے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ولی عہد کا یہ دورہ انتہائی اہم ہے اور ہم اس اہم دورمیں اہم دورے پر شکر گزار ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے دفاع کے شعبے میں باہمی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا اور امید ظاہر کی کہ نائب وزیر دفاع کے حالیہ دورے سے درست سمت پیش رفت ہو رہی ہے۔ملاقات میں دونوں ملکوں نے دفاع،دفاعی تربیت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔سعودی عرب پاکستان کی دفاعی صنعت کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور دفاعی پیداوارکے شعبے میں تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب کو دنیا بھر کے مسلمان خصوصی اہمیت دیتے ہیں ۔یہ دورہ ہمارے لئے بہت اہم ہے جس میں رہنمائی ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے اس دورے سے یہ تعلقات بڑھیں گے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب دونوں کا دفاع یکساں ہے ۔پاکستان میں سینئر افسروں کو تربیت دینا ہمارے لئے اعزاز ہے ۔ یہ تعاون کوئی نئی بات نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات موجود ہیں ۔

ملاقات کے دوران پاکستان اور سعودی عرب نے تربیت کے لئے فوجی اہلکاروں کے تبادلے پر اتفاق کیا ۔خواجہ آصف نے کہا کہ دفاعی پیداوار میں دونوں ملک مشترکہ منصوبے شروع کر سکتے ہیں اگر ایسا ہو جائے تو دونوں ملک دفاعی آلات میں خود کفیل ہو سکتے ہیں اورمل کر یہ سازوسامان عالمی مارکیٹ میں بھی فروغ کے لئے پیش کر سکتے ہیں۔