طالبان سے مذاکرت کرنیوالی حکومتی کمیٹی کو کام سے روکنے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر،چار رکنی کمیٹی کو سندھ پولیس کمانڈوز کے ”قاتلوں“ کے ساتھ ہر قسم کے رابطے اور پیغام رسانی سے فی الفور روک دیا جائے،عدالت میں استدعا

اتوار 16 فروری 2014 08:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16فروری۔2014ء)طالبان سے مذاکرت کیلئے بنائی گئی حکومتی کمیٹی کو کام سے روکنے کی ایک درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی گئی ہے جس میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیر اعظم کی قائم کردہ چار رکنی کمیٹی کو سندھ پولیس کمانڈوز کے ”قاتلوں“ کے ساتھ ہر قسم کے رابطے اور پیغام رسانی سے فی الفور روک دیا جائے۔

آئینی درخواست میں کہا گیاہے کہ قاتلوں کے ساتھ رابطے اور سودے بازی ان کے مذموم عزائم کی توثیق کے مترادف ہے ۔درخواست ایک چار سالہ بچے کے تحفظ جان کیلئے دائر کی گئی جسے کراچی کے ایک ہسپتال میں اپنے باپ کے قتل پرز ار وقطار روتے ہوئے دکھایا گیا۔عدالت سے کہاگیا ہے کہ تحفظ جان کی بنیادی حق کے نفاذ کے لئے پہلے عدالت اس بچے کی حالت زار کا تقابلہ ان حفاظتی اقدامات اور اخراجات سے کرے جو راولپنڈی کے ایک فوجی ہسپتال میں براجمان ایک شخص کی سکیورٹی پر کئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

درخواست میں چار رکنی کمیٹی کو اجتماعی طور پر اس قتل کا مورد الزام ٹھہرایا گیا کیونکہ کمیٹی بوقت قتل اور بعد ازاں قاتلوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہی اور اگر عدالت کے روبرو اس رابطے کی تردید کر دی جائے تو درخواست مسترد کر دی جائے۔ درخواست میں کہاگیا ہے کہ کمیٹی کے چاروں ارکان غیر منتخب افراد ہیں جو آئین میں ہنگامی حالت سے نمٹنے کا کوئی فریضہ سرانجام نہیں دے سکتے ان کی تقرری اور مقررہ کردہ ہدف آئین،قانون اور اسمبلی کے قواعد سے متصادم ہے اور وہ وفاق کے لئے کسی کارگزاری کے مجاز نہیں ۔

درخواست گزار شاہداورکزئی نے سوال اٹھایا کہ آیا وفاق کا کوئی اہلکار کسی ایسے شخص سے دوستانہ رابطے یا سودی بازی کا مجاز ہے جو کسی خادم پاکستان کا قتل کرے ۔درخواست گزار نے کہا کہ اگر اسلام آباد ہائی کورٹ دو روز قبل کمیٹی کو کام سے روک دیتی تو کراچی میں قتل نہ ہوتے۔