سپریم کورٹ نے پشاور چرچ حملہ کیس میں چاروں صوبوں کی جانب سے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی تفصیلات اور سکیورٹی بارے مفصل رپورٹ 20فروری تک طلب کرلی، اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے، جسٹس گلزار احمد

جمعہ 14 فروری 2014 03:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14فروری۔2014)سپریم کورٹ نے پشاور چرچ حملہ کیس میں چاروں صوبوں کی جانب سے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی تفصیلات اور سکیورٹی بارے مفصل رپورٹ 20فروری تک طلب کرلی، عدالت نے ٹنڈو آدم میں ہندوؤں کی عبادت گاہوں کے حوالے سے مسائل بارے سندھ حکومت سے رپورٹ طلب کرلی ہے ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی بجائے سیکشن آفیسر کے پیش ہونے پر عدالت کا سخت اظہار برہمی جبکہ جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے ، ادارے کیا کررہے ہیں اور اب تک معاملات بہتر کیوں نہیں ہورہے ۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت وہ وعدہ ہی کیوں کرتی ہے جو وہ وفا نہیں کرسکتی ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے دس کروڑ روپے دینے کا وعدہ کیا تھا اگر وہ نہیں دینے تھے تو پھر اس کے اعلان کی کیا ضرورت تھی ۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں ۔ دوران سماعت صوبائی حکومتوں کی جانب سے اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور سکیورٹی کی تفصیلات جمع نہ کرائی جاسکیں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسا کب تک چلے گا اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کیاجانا چاہیے ۔

دوران سماعت عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی عدم پیشی پر بھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ سیکشن آفیسر کو بھیج کر حکومت کیا ثابت کرنا چاہتی ہے آئندہ پیشی پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور سکیورٹی کے حوالے سے تفصیلات فراہم کریں ۔ عدالت نے باقی صوبوں کو بھی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :