سینٹ اجلا س ، اپو زیشن کا حکو مت اور طالبا ن کے ما بین جا ری مبہم مذاکراتی عمل پر اظہا ر تشو یش ، وزیراعظم سینٹ کا بائیکاٹ ختم کرکے ایوان میں آئیں اور طا لبا ن سے مذاکرات با رے ایوان کو اعتماد میں لیں، ور نہ حکو مت طالبان کے حوالے کر کے ایوان میں قائد کی تصویر ہٹا کر ملا عمر کی تصویر لگا دی جا ئے، رضا ربانی،سینیٹر زاہد خان نکتہ اعتراض پر اظہا ر خیا ل

جمعہ 14 فروری 2014 03:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14فروری۔2014) اپو زیشن نے حکو مت اور طالبا ن کے ما بین جا ری مبہم مذاکراتی عمل پر تشو یش کا اظہا ر کر تے ہو ئے کہا کہ ایک پارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر طالبان کیخلاف آپریشن ہوا تو کامیابی کے صرف 40فیصد چانسز ہیں اس پر وزیراعظم سینٹ کا بائیکاٹ ختم کریں اور ایوان میں آئیں اور اس حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لیں ور نہ حکو مت طالبان کے حوالے کردی جائے اور ایوان میں قائد کی تصویر ہٹا کر ملا عمر کی تصویر لگا دی جا ئے ، جمعرات کو سینٹ کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پورا ملک نجکاری کیخلاف احتجاج کررہا ہے ، مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بغیر اتفاق کے نجکاری کی منظوری دی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک پارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر طالبان کیخلاف آپریشن ہوا تو کامیابی کے صرف 40فیصد چانسز ہیں اس پر وزیراعظم سینٹ کا بائیکاٹ ختم کریں اور ایوان میں آئیں اور اس حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لیں ۔

(جاری ہے)

قائد ا یوان نے کہا کہ ان سے بات کی ہے انہوں نے کہا کہ مجھے اور سینیٹر زاہد کو دھمکی آمیز خطوط ملے اب پھر دوبارہ خیبر پختونخواہ ڈیپارٹمنٹ نے بتایا ہے کہ کچھ حملہ آور ان پر حملے کیلئے باہر نکلے ہیں لیکن ان کو تحفظ نہ وفاقی حکومت نہ صوبائی حکومت دے رہی ہے جب سے مذاکرات کا عمل شروع ہوا ہے اب تک 20 دہشتگردی کی کارروائیاں ہوچکی ہیں جن میں 120لوگ جاں بحق ہوئے مگر حکومت مذاکرات کی خواہا ں ہے لیکن دہشتگردوں کو بے نقاب کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قائد ایوان سے معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ جو نکتہ اٹھایاگیا ہے اس بارے میں کیا ہوا ہے ۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ طالبان کے ترجمان ہماری کمزوری کے بدلے میں کیا کہہ رہا ہے ملا عمر امیر المومنین ہیں اور ملا فضل اللہ خلیفہ ہیں وہ کہتا ہے کہ پاکستان ہمارے کنٹرول میں ہے یہاں شام کے بعد دہشتگرد پھرتے ہیں حکومت کا کوئی بندہ نظر نہیں آتا ۔

عمران خان نے بڑی بات کی ہے جنرل کیانی نے نواز شریف کو کہا کہ ہمارے چانسز صرف چالیس فیصد ہے ہمارے حکمران کہہ رہے ہیں کہ یہ مذاکرات کی طرف اچھی پیش رفت ہے کہ طالبان حملوں کی تردید کرتے ہیں تو حکومت بغلیں بجاتی ہے 13دنوں میں خیبرپختونخواہ میں کئی واقعات ہوچکے ہیں اس حوالے سے حکومت نے تردید کی کہ طالبان کی تردید آئی ہے حکومت طالبان کے حوالے کردی جائے اور ایوان میں قائد کی تصویر ہٹا کر ملا عمر کی تصویر لگا دی جا ئے ۔

سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ میرے شوہر احسان شاہ ایوان کے ممبر رہے ہیں اس دفعہ ہمارا معرکہ وزیراعلیٰ بلوچستان سے ہوا ہے وہ ہماری ذاتی زندگی میں دخل اندازی کررہے ہیں ہمارے گھر بم رکھا گیا ہے میں نے آئی جی پولیس کو خط لکھا میرے اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا ۔