پاکستان کی شہریت کے ایکٹ کا قبائلی علاقوں پر اطلاق نہیں ہوتا ،وزیرمملکت کا سینٹ میں انکشاف،ارکان چونک اٹھے،وزیر مملکت نے آئین کی غلط تشریح کی، یہ بھی آئین سے غداری ہے،اعتزازاحسن، چیئرمین نے یہ معاملہ سینٹ کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا

جمعہ 14 فروری 2014 03:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14فروری۔2014) وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے ایوان بالا کو یہ کہہ کر چونکا دیا کہ پاکستان کی شہریت کے ایکٹ کا قبائلی علاقوں پر اطلاق نہیں ہوتا ، چیئرمین نے یہ معاملہ سینٹ کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کی جانب بھیج دیا ،جمعرات کے روز پیپلز پارٹی کی سینیٹر فرح عاقل نے توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ فاٹا میں رہائش پذیر مسیح برادری کو عرصہ سو سال گزر جانے کے باوجود ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری نہیں کئے جارہے جس کی وجہ سے مسیح برادری مناسب ملازمتیں حاصل نہیں کرپارہی اور مسیح بھائیوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے اس کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور آفتاب شیخ نے ایوان کو بتایا کہ فاٹا میں مقیم مسیح برادری کا تعلق کسی مصدقہ قبیلے سے نہیں ہے اس لئے انہیں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری نہیں کئے جاسکتے تاہم وہ وہاں پر ملازمتیں حاصل کرسکتے ہیں اس کے علاوہ جائیداد خریدنے کے اہل ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایوان کو مزید بتایا کہ فاٹا پر 1901 کا ایکٹ لاگو ہوتا ہے اور اس پاکستان کا شہریت کا ایکٹ فاٹا پر لاگو نہیں ہوتا اس پر قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر مملکت نے آئین کی غلط تشریح کی ہے اور یہ بھی آئین سے غداری کے مترادف ہے اگر فاٹا میں پاکستان کی شہریت کا قانون لاگو نہیں ہوتا تو پھر وہاں پر کون سا قانون لاگو ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر مملکت کا بیان پورے ہاؤس کو چونکا دینے کے مترادف ہے جبکہ فرح عاقل کا کہنا تھا کہ مسیح برادری کے لوگوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کی عدم فراہمی بنیادی انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے اس پر چیئرمین سینٹ نے بھی وزیر مملکت سے سوال کیا کہ فاٹا پر کون سی شہریت کا ایکٹ لاگو ہوتا ہے تاہم مناسب جواب نہ ملنے پر چیئرمین نے مذکورہ معاملہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی کی جانب بھیج دیا تاکہ مزید غور کیا جاسکے ۔

متعلقہ عنوان :