نیب قوانین میں بہتری کی گنجائش موجود ہے ، سفارشات تیار کر کے پارلیمنٹ کو بھجوائیں گے ، چوہدری قمر زمان ،سابق صدر زرداری کے خلاف کیس متعلقہ عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ،وزیراعظم نواز شریف کے خلاف کیسوں کا معاملہ ہائی کورٹ میں ہے ، فیصلہ آنے پر قانون کے مطابق عملدرآمد کیا جائے گا ،نیب 31 جنوری 2014 تک قومی خزانے سے لوٹی گئی 30 ارب روپے سے زائد کی رقم رضا کارانہ اور پلی بارگین کے ذریعے حاصل کی ہے ، اس کام پر اب تک 11 ارب روپے کے اخراجات آئے ہیں ،سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اپنے وکیل کے ذریعے نیب کی تفتیش میں پانچ مرتبہ شامل ہو چکے ہیں اور وکیل کے ذریعے تحقیقات میں شامل ہونے کی سہولت سب کو حاصل ہے ،نیب کے زیر اہتمام میڈیا سے انٹرایکٹو ڈسکشن کے موقع پر سوالوں کے جواب

جمعہ 14 فروری 2014 03:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14 فروری ۔2014ء)چیئرمین نیب چوہدری قمر زمان نے کہا ہے کہ نیب قوانین میں بہتری کی گنجائش موجود ہے ہم اس حوالے سے اپنی سفارشات تیار کر کے پارلیمنٹ کو بھجوائیں گے ، سابق صدر زرداری کے خلاف کیس متعلقہ عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف کیسوں کا معاملہ ہائی کورٹ میں ہے جب ان پر فیصلہ آجائے گا تو قانون کے مطابق عملدرآمد کیا جائے گا نیب 31 جنوری 2014 تک قومی خزانے سے لوٹی گئی 30 ارب روپے سے زائد کی رقم رضا کارانہ اور پلی بارگین کے ذریعے حاصل کی ہے اور اس کام پر اب تک 11 ارب روپے کے اخراجات آئے ہیں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اپنے وکیل کے ذریعے نیب کی تفتیش میں پانچ مرتبہ شامل ہو چکے ہیں اور وکیل کے ذریعے تحقیقات میں شامل ہونے کی سہولت سب کو حاصل ہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو پاک چائنہ فرینڈشپ سنٹر میں نیب کے زیر اہتمام میڈیا سے انٹرایکٹو ڈسکشن کے موقع پر سوالوں کے جواب دیتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ سابق صدر زرداری اور وزیراعظم نواز شریف سمیت سب کے خلاف کیسوں کے حوالے سے یکساں ہدایات ہیں کہ اگر وہ تحقیقات اور تفتیش کے مراحل میں ہیں تو ان کو جلد مکمل کیا جائے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف کیس متعلقہ عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور نیب ان کی پیروی کر رہا ہے جب وزیراعظم نواز شریف کے خلاف کیسوں کا معاملہ ہائی کورٹ میں ہے جب اس پر کوئی فیصلہ آئے گا تو قانون کے مطابق عمل کیا جائیگا اور ان کیلئے وہی ہدایات ہیں جو باقی سب لوگوں کیلئے ہیں انہوں نے کہا کہ سابق صدر زرداری کے خلاف سوئس عدالت میں کیس کے حوالے سے خط لکھنے کے معاملے پر سابق سیکرٹری قانون کیخلاف ایک ریفرنس جوڈیشل کمیشن کو بھیجا گیا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے 31 جنوری 2014ء تک رضا کارانہ اور پلی بارگین کے ذریعے 30.25 ارب روپے کی رقم حاصل کی ہے اور اس کام پر 11 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں جبکہ ملزمان کو ملنے والی سزائیں اس کے علاوہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں رقوم کی ریکوری ایک بڑا عنصر ہے اور دانستہ طور پر یہ قانون بنایا گیا ہے تاکہ قومی خزانے سے لوٹی گئی رقم واپس حاصل ہو سکے پلی بارگین کے ذریعے تخمینہ شدہ نقصان کی رقم پوری وصول کی جاتی ہے جبکہ ملزم دس سال کیلئے عوامی نمائندہ بننے یا کوئی بھی عہدہ حاصل کرنے کا اہل نہیں رہتا ۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین نیب نے کہا کہ اوگرا سکینڈل ایک عرصے سے زیر التواء تھا اس کو نہ صرف حتمی شکل دی گئی بلکہ تحقیقات کے نتیجے میں جو نام سامنے آئے ان کو شامل کیا گیا اور جن لوگوں پر محض الزامات تھے اور کوئی ثبوت نہیں تھے ان کو شامل نہیں کیا انہوں نے کہا کہ ہمیں عدالتوں میں ثبوت پیش کرنے پڑتے ہیں کیونکہ اگر عدالت میں کیس ثابت نہ ہو سکے تو اس کی ذمہ داری بھی نیب کو ہی قبول کرنا پڑتی ہے نیب کے تفتیشی افسران کے آپس کے جھگڑے اور معاملات عدالتوں تک لے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں چیئرمین نیب نے کہا کہ کسی بھی ادارے میں داخلی ڈسپلن بہت ضروری ہے اپنا گھر مطمئن ہو گا تو کام چلے گا جو جائز اعتراضات ہیں ان کو شفاف طریقے سے طے کرنا ضروری ہے۔

این ایل سی ریفرنس تے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این ایل سی ریفرنس میں شامل فوجی افسران کے حوالے سے بہت سی یاد دہانیوں کے باوجود متعلقہ حکام سے ہمیں ابھی تک کوئی اطلاعات نہیں ملی۔ اس ریفرنس میں ابھی تک کسی کو سزا نہیں ملی ریفرنس تیاری کے مراحل میں ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب کی طرف سے عدالتوں کو بھجوائے گئے ریفرنسوں میں سزاؤں کا تناسب 67 فیصد ہے نیب قوانین میں سقم کے حوالے سے سوال کے جواب میں چیئرمین نیب نے کہا کہ ہر قانون میں بہتری کی گنجائش موجود ہوتی ہے اور نیب کے قانون میں بھی بہتری کی ابھی کافی گنجائش ہے اس حوالے سے ہم سفارشات تیار کر کے پارلیمنٹ کو بھجوائیں گے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے کیس کی تفتیش کیلئے نیب کے سامنے پیش نہ ہو نے سے متعلق سوال کے جواب میں چوہدری قمر زمان نے کہا کہ نیب قانون میں وکیل کے ذریعے تفتیش میں شامل ہونے کی سہولت سب کیلئے موجود ہے اور سابق وزیراعظم گیلانی کے وکیل پانچ مرتبہ آ چکے ہیں انہوں نے کہا کہ کچھ انفرادی کیسوں میں تحقیقات پر اثر انداز ہونے کیلئے خبریں شائع کروائی جاتی ہیں ہم نے اوگرا کیس سے متعلق احتساب عدالت میں رپورٹ جمع کروا دی ہے اگر میڈیا کو کسی بھی ریفرنس کے حوالے سے کوئی معلومات درکار ہیں تو وہ نیب کے میڈیا ونگ سے رجوع کرے اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ میرے دور میں گزشتہ چار ماہ کے دوران قومی خزانے سے لوٹی گئی ایک ارب 25 کروڑ روپے کی رقم رضاکارانہ اور پلی بار گین کے ذریعے حاصل کی گئی جبکہ 35 ریفرینسز پر فیصلے ہو چکے ہیں 21 معاملوں کی تحقیقات کی منظوری دی گئی جبکہ 23 تحقیقات مکمل کی گئیں انہوں نے کہا کہ نیب ریفرنسز میں اکتوبر 2013 ء سے 31 جنوری 2014 ء تک عدالتوں نے 2 ارب 40 کروڑ روپے کے جرمانے کئے انہوں نے کہا کہ نیب کا موجودہ قانون طاقتور ہے ٹرانسپرسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ سال کرپشن دس درجے کم ہوئی ہے نیب کو بدعوانی کے سدباب کیلئے عوام اور میڈیا کے تعاون کی ضرورت ہے تقریب سے نیب کے ڈائریکٹر آپریشنز میجر (ر) طارق محمود، بریگیڈیئر (ر) مقدس عباسی ممتاز صحافی مطیع اللہ جان اور حافظ طاہر خلیل نے بھی خطاب کیا۔

تقریب میں تحقیقاتی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کی ڑی تعداد نے شرکت کی اور چیئرمین نیب سے تند و تیز سوالات کئے جس پر چیئرمین نیب نے کہا کہ یہ تقریب صحافیوں سے رہنمائی کیلئے منعقد کی گئی ہے اور ایسی تقریبات پر تین ماہ کے بعد منعقد کرتے رہیں گے۔