طالبان ترجمان سے انٹرویوکو تبدیل کرکے چھاپا گیا،تحریک طالبان کا وضاحتی بیان ، انٹرویو میں مولانا فضل اللہ کیلئے خلیفہ کا لفظ استعمال نہیں کیایہ میڈیا کی اختراع ہے،ترجمان

جمعہ 14 فروری 2014 03:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14فروری۔2014)کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اپنے ترجمان کے ایک انٹرویو کے حوالہ سے وضاحتی بیان جاری کر دیا ہے جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ انٹرویو میں سوال کو تبدیل کرکے چھاپا گیا ،ترجمان نے انٹرویو میں مولانا فضل اللہ کیلئے خلیفہ کا لفظ استعمال نہیں کیایہ میڈیا کی اختراع ہے۔جمعرات کو جاری ہونے والے بیان میں تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ ہم دو دن قبل تحریک طالبان کے ترجمان کی طرف سے نیوزویک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں میڈیا کی طرف سے پھیلائے جانے والے بعض غلطیوں کی نشاندہی کرنا ضروری سمجھتے ہیں:نیوزویک ادارے نے عمومی انداز میں کیے گئے ایک سوال کو تبدیل کر کے صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے جس پر اس ادارے سے جواب طلب کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان سے سوال کیا گیا تھا کہ آپ شریعت چاہتے ہیں اور خلافت کے قیام کے خواہاں ہیں تو کیا آپ کے درمیان کوئی ایسے افراد موجود ہیں جو حکومت چلانے کے اہل ہوں؟ اس عمومی سوال کو یوں تبدیل کر کے چھاپا گیاکہ اگر شریعت نافذ ہو تو آپ کی طرف سے امیرالمومنین کون ہونگے؟؟ دونوں سوالوں کے مطلب میں چھپا فرق واضح ہے۔بیان میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ پاکستانی میڈیا انٹرویو میں بعض جملوں کو سیاق سباق سے ہٹاکر پیش کر رہا ہے، مثلاًفوج اور انٹیلی جنس اداروں کو عمومی حالات میں ہدف بنانے کی بات کی گئی تھی ، انٹرویو میں حملے جاری رکھنے کے حوالے سے کوئی بات شامل نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ مولانا فضل اللہ حفظہ اللہ تحریک طالبان پاکستان کے امیر ہیں، انکے لئے لفظ خلیفہ کا استعمال انٹرویومیں نہیں کیا گیا ہے۔یہ میڈیا کا اختراع ہے۔

متعلقہ عنوان :