پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ جوہری تعاون کی اطلاعات کو بے بنیاد قراردیدیا،پاکستان اور بھارت نے کنٹرول لائن پر تجارت کے دوران کوئی بھی ناخوشگوارواقعہ روکنے کیلئے نظام بنانے پر اتفاق کیا ہے،ترجمان دفتر خارجہ، پاکستان نے تجارتی امور پر کچھ وضاحتیں مانگی تھیں بھارت نے جواب نہ دیا اور بھارتی وزیرتجارت نے دورہ ملتوی کر دیا،نیٹو سمیت کسی کے ساتھ بھی معاہدے افغانستان کا اندرونی معاملہ ہیں، دفتر خارجہ میں بریفنگ

جمعہ 14 فروری 2014 03:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14فروری۔2014)پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ جوہری تعاون کی اطلاعات کو بے بنیاد قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں کوئی حقیقت نہیں اور دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت نے کنٹرول لائن پر تجارت کے دوران کوئی بھی ناخوشگوارواقعہ روکنے کیلئے نظام بنانے پر اتفاق کیا ہے، پاکستان نے تجارتی امور پر کچھ وضاحتیں مانگی تھیں بھارت نے جواب نہ دیا اور بھارتی وزیرتجارت نے دورہ ملتوی کر دیا،نیٹو سمیت کسی کے ساتھ بھی معاہدے افغانستان کا اندرونی معاملہ ہیں ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔

جمعرات کے روز دفتر خارجہ میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان بن سلطان 15 سے 17 فروری تک پاکستان کا تین روزہ دورہ کریں گے اس موقع پر دفاعی تعاون سمیت مختلف منصوبوں کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔

(جاری ہے)

اپنے دورے کے دوران وہ صدر‘ وزیراعظم سمیت اعلی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

اس موقع پر دوطرفہ امور‘ خطے کی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائیگا۔ ترجمان نے کہا کہ اس موقع پر افغانستان میں تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ سعودی عرب کیساتھ نیوکلیئر تعاون کے حوالے سے تمام خبریں بے بنیاد ہیں اور ان میں کوئی حقیقت نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ امریکہ میں حادثے کا شکار ہونے والا شاہ زیب ہسپتال میں زیر علاج ہے انہیں ہسپتال کی جانب سے 90 ہزار ڈالر علاج کی غرض سے دئیے گئے ہیں۔

ان کے بھائی اور کزن بھی وہیں پر ہیں۔ امریکہ میں پاکستانی سفارتخانہ ان کے خاندان سے مکمل رابطے میں ہے اور ہر قسم کی مدد کررہا ہے۔ شاہ زیب کے خاندان کی جانب سے ہی اسے واپس لانے کے حوالے سے آمادگی کا اظہار کیا گیا تھا مگر اب وہ انہیں واپس لانے کے حوالے سے فیصلہ کررہے ہیں‘ حتمی فیصلہ انہوں نے خود ہی کرنا ہے۔ امریکہ میں پاکستانی سفارتخانہ ان کیساتھ مکمل تعاون کررہا ہے۔

شاہ زیب کو علاج کی غرض سے 90 ہزار ڈالر وہ ادارہ دے رہا ہے جس نے اس کی ہیلتھ انشورنس کی ہوئی تھی۔ یہ شاہ زیب کے خاندان پر منحصر ہے کہ وہ اسے واپس لانا چاہتے ہیں یا نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ترکی میں سہ فریقی کانفرنس انتہائی اہم ہے۔ اس کانفرنس میں پاکستان‘ ترکی اور افغانستان غور کریں گے کہ افغانستان کی کیسے مدد کی جاسکتی ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور وہ اس کی ہر ممکن مدد کررہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ امن سکیورٹی کانفرنس میں پاکستان شرکت کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ پاکستان کے کئی نیوکلیئر سول اور ہتھیاروں کے پلانٹ ہیں۔ سول نیوکلیئر پلانٹ پر عالمی ادارے کی جانب سے طے کردہ تمام سکیورٹی سہولیات موجود ہیں۔ پاکستان کے ایٹمی اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے کشمیر کی سرحد پر کشمیریوں کی تجارت بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

لائن آف کنٹرول پر تجارت کے حوالے سے ورکنگ گروپ میں رواں ماہ ملاقات ہوگی جس میں ایسے اقدامات پر غور کیا جائے گا جس سے لائن آف کنٹرول پر مانیٹرنگ اور کارگو کے نظام کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی ہم منصب کی جانب سے بھی ایل او سی پر تجارت شروع کئے جانے کی بات کی گئی ہے۔ دونوں ممالک ایک ایسے سسٹم پر غور کریں گے کہ آئندہ ایسے واقعات رونماء نہ ہوں۔

ترجمان نے کہا کہ افغانستان کا کسی ملک سے کوئی بھی معاہدہ کرنا اس کا اندرونی معاملہ ہے۔ ہم افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں۔ افغانستان اور امریکہ کے اپنے معاملات ہیں۔ افغانستان کی جانب سے نیٹو کیساتھ کئے جانے والے معاہدے پر ہمیں کیوں اعتراض ہوگا۔ ہمارا موقف ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے مفادات کیخلاف استعمال نہ ہو۔ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے اور خود فیصلے کرسکتا ہے۔

نیٹو اور امریکی افواج کے افغانستان میں رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ افغانستان نے خود کرنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ بھارتی وزیر تجارت سے پوچھا جائے کہ وہ کیوں نہیں آرہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں وزیر تجارت کے دورے کے موقع پر جن ایشوز پر بات ہوئی تھی پاکستان کیساتھ رابطوں میں بھارت نے ہماری جانب سے دی جانے والی کچھ سفارشات کو نکال دیا جس میں پاکستان دلچسپی رکھتا تھا جس پر ہم نے بھارت سے وضاحت مانگی تو ہمیں وضاحت نہیں دی گئی اور بھارتی وزیر تجارت نے دورہ پاکستان منسوخ کردیا۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے نیٹو کیساتھ ریگولر مذاکرات ہورہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب میں پاکستانیوں کیلئے دن رات کام کررہا ہے اور سعودی حکام سے مکمل رابطے میں ہے۔ کچھ غیرقانونی طور پر وہاں مقیم لوگ گرفتار کئے گئے ہیں۔ پاکستانی قونصل خانہ نے وہاں پر مستقل دفتر بنادئیے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ان دفاتر کے دورے کررہے ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ بیرونی ملک پاکستانیوں کی دیکھ بھال کریں۔