وزیر داخلہ کا کراچی میں مصروف دن، مختلف وفود سے ملاقاتیں ، اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت،ٹارگٹڈ آپریشن بغیر کسی دباوٴ کے جاری رکھا جائے گا ،وفاقی و سندھ حکومت،جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی،پولیس کو درآمد شدہ گاڑیاں اور دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی کے آلات فوری فراہم کیے جائیں گے ،وفاقی اور صوبائی اداروں میں تعاون کیلئے رابطہ کار کمیٹی بھی قائم کی جائے گی، اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلے، دہشت گردی اور مذاکرات اکٹھے نہیں چل سکتے ،چوہدری نثار ،کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے بین الاقوامی رابطے ہیں، ان سب کو صاف کرنے میں تھوڑا صبر سے کام لینا ہوگا، کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف تیسرا مرحلہ واضح اور موثر بنانے کیلئے صوبائی حکومت سے ٹائم فریم طے کرلیا ہے،تیسرے مرحلے میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف تیزی سے بڑھنا پڑے گا، پولیس کو مزید متحرک کریں گے، طالبان سے مذکرات میں مثبت پیغام ملاہے ،عمران خان کا ملٹری آپریشن کے متعلق بیان پر افسوس ہے، وفاقی وزیر داخلہ کی صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 14 فروری 2014 03:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14فروری۔2014) وفاقی اور سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کو بغیر کسی دباوٴ کے جاری رکھا جائے گا اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھرپور انداز میں کارروائی کی جائے گی ،پولیس کو درآمد شدہ گاڑیاں اور دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی کرنے والے آلات فوری طور پر فراہم کیے جائیں گے اور وفاق اور صوبائی اداروں میں تعاون کے لیے ایک رابطہ کار کمیٹی بھی قائم کی جائے گی ۔

اس بات کا فیصلہ جمعرات کو وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاوٴس میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا ۔اجلاس میں وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ ممتاز علی شاہ، آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ ،ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر ،ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ ،آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز نے کراچی میں جاری ٹارگیٹڈ آپریشن کے پہلے، دوسرے اور حتمی مرحلے کے آغاز کی آپریشنل پلاننگ پر بریفنگ دی ۔حکام نے بتایا کہ کراچی میں 5ستمبر 2013سے اب تک پولیس نے 16214ملزمان کو گرفتار کیا ہے ،جس میں 4384مفرور ملزمان بھی شامل ہیں ۔جبکہ رینجرز نے 1697ملزمان کو گرفتار کرکے 1628ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا ۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ 67ملزمان کو پی پی او کے تحت 90دن کے لیے رینجرز نے نظر بند کیا ہے ۔اجلاس میں بتایا گیا کہ انسداد دہشت گردی عدالتوں میں 192ملزمان کے 169مقدمات کے چالان پیش کیے گئے ہیں جبکہ 8297دیگر جرائم پیشہ افراد کے 6429مقدمات دیگر عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ۔اجلاس میں بتایا گیا کہ 144ملزمان کو مختلف مقدمات میں سزا ہوئی ہے ۔جبکہ 3485ملزمان کو عدالتوں نے ضمانتوں پر رہا کیا ہے ۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ جرائم پیشہ عناصر اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے غیر قانونی سمز استعمال کررہے ہیں ،جن کی روک تھام بہت ضروری ہے ۔اجلاس میں پولیس کو جدید وسائل کی فراہمی کے حوالے سے بھی منصوبے کے بارے میں آگاہ کیا ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پولیس کو درآمد شدہ گاڑیاں اور دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی کرنے والے آلات فوری طور پر فراہم کیے جائیں گے ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی اداروں میں مربوط تعاون کیلئے متعلقہ افسران پر کمیٹی قائم کی جائے گی تاکہ انٹیلی جنس بنیادوں پر جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں کو مزید تیز کیا جاسکے ۔وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سندھ پولیس کوبلٹ پروف گاڑیاں، جیکٹس ،ہیلمٹ ہنگامی بنیادوں پر فراہم کئے جائیں گے اور حساس تھانوں میں تعینات اہلکاروں کو اضافی تنخواہیں دی جائیں گی۔

اجلاس میں طے کیا گیا کہ مقدمات پر جلد پیش رفت کیلئے وفاقی اور صوبائی سطح پر اعلی عدلیہ سے رابطہ کیا جائے گا۔اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ دہشتگردی قوم کیلئے خطرہ ہے،اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت ایک ہی صفحہ پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ دشمن ٹارگٹڈ آپریشن کو ناکام بنانے کیلئے اداروں کے مابین غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں گے جس پر کوئی توجہ نہ دی جائے۔

وفاقی وزیر داخلہ چودھر ی نثا ر علی خان نے کہا کہ چند دوست ممالک 65جدید سہولیات سے مزین گاڑیاں وفاقی حکومت کو فراہم کر رہے ہیں جن سے بم/آتش گیر مواد کر بروقت نشاندہی میں مدد ملے گی۔ اور ان گاڑیوں میں سے کافی گاڑیاں سندھ پولیس کو فراہم کی جائینگی تاکہ وہ اور موٴثر طریقے و کامیابی سے اپنے فرائض سرانجام دے سکیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے وزیراعلیٰ سندھ کی ٹارگٹڈ آپریشن کی موٴثر طریقے سے کمان کرنے کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جس طرح وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اس ٹارگٹڈ آپریشن کی قیادت کر رہے ہیں وہ قابل ستائش ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف لڑنے والے قوم کے ہیرو ہیں۔کراچی میں رینجرز اور پولیس نے بے مثال کامیابیں حاصل کی ہیں اور قربانیاں دی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ دہشتگردوں سے مقابلے کیلئے ہفتہ وار بنیاد پر حکمت عملی مرتب کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی سموں کی تصدیق کیلئے حکمت عملی بنائی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں مختلف تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ پولیس ،ایڈیشنل آئی جی کراچی اور انٹیلی جنس اداروں کی کارکردگی کو سراہا ۔اجلا س میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی گئی کہ جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کے لیے موثر آپریشنل پلاننگ کے تحت کارروائی میں تیزی لائی جائے ۔وفاقی حکومت نے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن میں سندھ حکومت کے اقدامات پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی،وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وفاقی حکومت کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف بھرپور طاقت کے ساتھ کاروائی کی جائے گی،انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی جانب سے سندھ پولیس کو دھماکے دار مواد کی نشاندہی کرنے والے درآمد شدہ گاڑیوں کی فراہمی کی یقین دہانی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ نے سندھ پولیس کوبکتربند گاڑیوں، بلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹس دینے کیلئے حائل تمام مشکلات کو دور کر دیا ہے اور تمام مطلوبہ سامان اور آلات سندھ پولیس کو ہنگامی طورپر فراہم کئے جا رہے ہیں،تاکہ نہ صرف اہلکاروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے بلکہ دہشتگردی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ سے زیادہ مضبوط اور مستحکم کیا جائے،انہوں نے کہا کہ دہشتگردی قوم کیلئے ایک بڑا سنگین خطرہ ہے جس سے ہر صورت میں کامیابی سے نمٹا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے ساتھ وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں امن امان سے متعلق اجلاس کی مشترکہ صدارت کے دوران کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اور وفاقی وزیر داخلہ کے تعاون سے ہمت افزائی ہوئی ہے اور ان کا یہ تعاون ٹارگیٹیڈ آپریشن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں بہت اہم ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جنوری باالخصوص جمعرات کودہشتگردی کا ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا ہے،تاہم ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد سنگین جرائم کی شرح میں نمایاں طور پر کمی واقعہ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور جدید آلات کی ہنگامی بنیادوں پر فراہمی میں بعض مشکلات کا سامنا تھا،تاہم سندھ اسمبلی نے حال ہی میں سندھ ایمرجنسی پروکیورمنٹ ایکٹ 2014پاس کیا ہے، جس کے نتیجے میں بلٹ پروف جیکٹس، ہیلمٹس اور بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری کا مرحلہ آسان ہوگیا ہے اور اب چند ہفتوں کے اندرپولیس کو یہ سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ حساس تھانوں میں کام کرنے والے اہلکاروں کو اضافی تنخواہیں دی جائیں گی اور سندھ پولیس کیلئے مزید4سو تفتیشی افسر بھرتی کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران حراست میں لئے گئے ملزمان کے مقدمات کی فوری پیش رفت کیلئے 5نئی انسداد دہشتگردی کورٹس کا قیام ،خطرناک قیدیوں کو صوبے سے باہر جیلوں میں منتقل کر نااورحساس نوعیت کے مقدمات کی مؤثر پراسیکیوشن کیلئے صوبے کے دیگر شہروں میں مقدمات کی منتقلی حکومت سندھ کے اہم اقدامات ہیں، جن سے ٹارگٹڈ آپریشن کو مزید کامیابیاں حاصل ہونگی۔

انہوں نے غیر قانونی سمو ں کے مسئلہ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ کو غیر قانونی سموں کی تصدیق کے عمل طریقہ کار مزید بہتر اور تیز کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کا گھیرا کیا ہوا ہے ، اور اسے مزید گھیرے کو تنگ کرتے جارہے ہیں ۔ گھیرا تنگ دیکھ کر دہشت گرد حملہ آور ہو رہے ہیں لیکن ہم انہیں بھاگنے نہیں دینگے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کراچی سے دہشت گردی کے خاتمے کے خواہاں ہیں اور اس سلسلے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کے تعاقب میں ہیں اور پر امید ہیں کہ جلد ہی دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا اور دہشت گردوں کو قرار واقعی سزا دی جائیگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ پولیس کو جدید اسلحے ، گولہ بارود کی نشاندہی کے آلات ، بلٹ پروف گاڑیاں اور فعال اور موثر تربیت کی فراہم کی ضرورت ہے اور سندھ حکومت عوام کے جان و مال کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی زندگیوں کے تحفظ کے لئے تمام د ستیاب وسائل کر بروئے کار لائے گی۔

قبل ازیں ایڈیشنل چیف سیکریٹری (داخلہ) سید ممتاز علی شاہ نے اجلاس کو چارٹ کے ذریعے کراچی میں سابقہ جرائم کی شرح سے موجود ہ جرائم کی شرح سے موازنہ کرتے ہوئے بریف کیا اور کہا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد جرائم میں کمی آئی ہے۔ اجلاس میں سندھ کے وزیراطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن، چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (داخلہ) سید ممتازعلی شاہ ، آئی جی سندھ پولیس شاہد ندیم بلوچ، وزیراعلیٰ سندھ کے سیکریٹری رائے سکندر ، پراسیکیوٹر جنرل سندھ شیر محمد شیخ اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے بین الاقوامی رابطے ہیں، ان سب کو صاف کرنے میں تھوڑا صبر سے کام لینا ہوگا، کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف تیسرا مرحلہ واضح اور موثر بنانے کیلئے صوبائی حکومت سے ٹائم فریم طے کرلیا ہے،تیسرے مرحلے میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف تیزی سے بڑھنا پڑے گا،کراچی میں جرائم کاروباربن گیا ہے ، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کاروائی کے لئے پولیس کو مزید متحرک کریں گے،ستمبر سے شروع ہونے والے آپریشن میں کمی آنے کے بعد رواں سال کے آغازپر جرائم پیشہ عناصر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنایا،طالبان سے مذکرات میں مثبت پیغام ملاہے ، طالبان سے مذاکرات میں واضح کردیا کہ دہشت گردی اور مذاکرات اکٹھے نہیں چل سکتے ،عمران خان کا ملٹری آپریشن کے متعلق بیان پر افسوس ہے۔

وہ جمعرات کی شب کراچی سے اسلام آباد روانگی سے قبل کراچی ائیرپورٹ پر صوبائی حکومت سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں بریفنگ دے رہے تھے ۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ گزشتہ سال ستمبر سے شروع ہونے والے آپریشن کے بعد نومبر دسمبر میں کراچی میں جرائم میں 40فیصد کمی آئی لیکن رواں سال کے آغاز پر جرائم پیشہ عناصر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا شروع کیا ۔

انہوں نے کہا کہ 18جنوری کو دوبارہ کراچی آوں گا اور آپریشن کے متعلق مزید واضح انداز میں بتاوں گا ۔انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف تیسرے اور حتمی مرحلے کے لئے ٹائم فریم طے کر لیا ہے ۔کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف تیسرے مرحلے میں تیزی سے آگے نہیں بڑھیں گے تو معاملات حل نہیں ہوں گے ۔کراچی میں حکمت عملی کے لیے سب سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گااور آپریشن سے متعلق کمیٹی بنادی ہے جس کا آئندہ ہفتہ اعلان کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہسادہ لباس میں گرفتاریوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ صرف سی آئی ڈی پولیس سادہ لباس میں گرفتار کر سکتی تو اس کا ریکارڈ بھی ہونا چائیے ۔ طالبان سے مذکرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ مذکرات میں انہوں واضح پیغام دیا کہ مذاکرات اور تشدد کی کارروائیاں اکٹھی نہیں چل سکتی ہیں طالبان کی کمیٹی نے بھی انہیں یہ پیغام پہنچایا ۔

انہوں نے کہا کہ طالبان نے تھوڑا وقت مانگا ہے کہ تمام گروپس سے رابطہ ہو گا تو وہ سب ساتھ ہوجائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات میں مثبت پیغام ملا ہے ۔عمران خان کے بیان کے متعلق انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ستمبر میں اے پی سی کے دوران عمران خان نے اس وقت کے آرمی چیف سے ملاقات کا کہا تھا اور ملاقات میں وزیر اعظم بھی موجود تھے انہوں نے اس وقت سوال کیا کہ طالبان کے خلاف کاروائی کتنی موثر ہوگئی جس پرآرمی چیف نے یہ جواب دیا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کی وارداتوں میں 40فیصد کمی آئے گی انہوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ آپریشن کی کامیابی کے40فیصد امکانات ہیں ۔

چوہدری نثار نے کہا کہ عمران خان کو یہ بات میڈیا پر نہیں کرنی چاہئیے تھی ان کے بیان سے افسوس ہوا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں لیاری گینگت وار کے230اور سیاسی جماعتوں کے200سے زائد جرائم پیشہ عناصر کو گرفتار کیا ہے جب کہ 300سے زائد شدت پسند بھی گرفتار ہوئے ہیں ۔قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے متحدہ قومی موومنٹ کے وفد کی ملاقات ،متحدہ قومی موومنٹ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن میں کارکنان کی گرفتاری پر تحفظات دور نہ کراسکی ،احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔

جمعرات کو گورنر ہاوس کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے5رکنی وفد نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملاقات کی۔ متحدہ قومی موومنٹ کے وفد کی سربراہی ڈپٹی کنونیئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کر رہے تھے جب کہ وفد میں حیدر عباس رضوی، بابر غوری،کنور خالداور دیگر شامل تھے ۔وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماوں نے کراچی میں جاری پولیس اور رینجرز کی کاروائیوں کے دورن اپنے کارکنا ن پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماوں کوکہا کہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن جاری رہے گا اورجرائم میں ملوث عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی ۔ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے پولیس کے خلاف تحفظات پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات کو گورنر ہاوس کراچی میں طلب کر لیا جس کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے وفدنے وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات ختم کی اور گورنر ہاوس سے متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو روانہ ہوگئے ۔

گورنر ہاوس کراچی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنونیئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات میں انہیں کارکنان کے ماورائے عدالت قتل کے بارے میں آگاہ کیا اور گرفتار کرنے کے بعد کارکنان پر بیہمانہ تشدد کے بارے میں بھی بتایا ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن متحدہ قومی موومنٹ کے مطالبہ پر شروع کیا گیا ۔

خالدمقبول صدیقی نے کہا کہ اگر کوئی جرائم پیشہ ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ سادہ لباس اور بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں میں کارکنان کے اغواء کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔ خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ ایسی کارروائیوں کا کوئی جواز نہیں اپنے تحفظات سے چوہدری نثار کو آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن میں ماورائے قانون کوئی اقدام نہیں اٹھایا جائے گا اور قانون کے مطابق جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

خالد مقبول نے کہا کہ ہم نے ملاقات میں کوئی مطالبہ نہیں کیا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کا کارکنوں کی گرفتاری کے دوران قتل کے حوالے سے جاری احتجاج کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک متحدہ قومی موومنٹ کے تحفظات کو دور نہیں کیا جاتا ۔اس موقع پرصحافیوں کی جانب سے مزید سوالات پوچھے جانے پر متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماگورنر ہاوس سے روانہ ہوگئے اور سوالوں کے جوابات دینے سے گریز کیا۔

بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جمعرات کی شب دارالعلوم کراچی کا دورہ کیا۔ اپنے دورہ کے دوران انہوں نے مفتی رفیع عثمانی اور دیگر علماء سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ نے علماء کرام کو طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ کیا اور ان سے درخواست کی کہ طالبان سے مذاکرات کے معاملے میں ہماری رہنمائی اور مدد فرمائیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے ان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک میں امن کی خواہاں ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔ علماء کرام ہمارے ساتھ تعاون فرمائیں۔ اس موقع پر علماء نے اپنے بھرپور تعاون کا اظہار کرتے ہوئے مذاکرات کی کامیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک کو درپیش حالات سے نکالنے کے لئے مذاکرات ہی واحد حل ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے جمعرات کو مسلم لیگ (ن)سندھ کے وفد نے ملاقات کی ۔ملاقات میں وزیر مملکت برائے ریلوے عبدالحکیم بلوچ ،سلیم ضیاء ارکان سندھ اسمبلی عرفان اللہ مروت،حاجی شفیع جاموٹ ،ہمایوں خان ،سورٹھ تھیبو ،کراچی ڈویژن کے صدر نہال ہاشمی ،شاہ محمد شاہ اور دیگر شامل تھے ۔ملاقات میں سیاسی صورت حال ،امن و امان اور تنظیمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) سندھ کے سیکرٹری جنرل اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی امتیاز احمد شیخ نے جمعرات کو گورنر ہاوٴس میں ملاقات کی ۔ملاقات میں سندھ کی سیاسی اور امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن میں سیاسی مقاصد کو دور رکھا جائے گا ۔

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جمعرات کو گورنر ہاوٴس میں ملاقات کی۔ملاقات میں سیاسی صورت حال ،کراچی میں جاری ٹارگیٹڈ آپریشن اور ایم کیو ایم کے تحفظات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کراچی آپریشن نتائج کے حصول تک جاری رکھا جائے گا اور ایم کیو ایم کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر حکمت عملی وضع کی جائے گی ۔