انقرہ، پاکستان،ترکی اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات ،افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد کی صورت حال پرغورکیاگیا،پاک ،افغان ترکی کا علا قائی امن واستحکام،مفاہمت کے فروغ کیلئے کوششیں جاری رکھنے اورپاکستان وافغانستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں مل کرختم کرنے کا عزم ، افغانستان میں امن و استحکام اور کیلئے ہرممکن تعاون جاری ر کھیں گے ،کانفرنس کامقصدبھی رکاوٹیں تحفظات اورغلط فہمیوں کاخاتمہ تھا،نوازشریف ، پاکستان ،افغانستان کو دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے کیلئے مل کرکام کرناہوگا، حامد کرزئی، علاقے میں امن واستحکام اورتجارتی واقتصادی تعاون کے فروغ کیلئے اپناکرداراداکرتے رہیں گے،ترک صدر کا سہ فریقی سربراہ اجلاس کے بعدمشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 14 فروری 2014 03:18

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14فروری۔2014)ترکی کے شہر انقرہ میں پاکستان،ترکی اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات ہوئے۔مذاکرات میں افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد کی صورت حال پرغورکیاگیا۔ترک ایوان صدر قصر چانکایہ میں ہونے والے مذاکرات میں افغانستان کی صورت حال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم محمد نوازشریف ، افغان صدر حامد کرزئی اور ترکی کے صدر اور وزیراعظم نے اجلاس میں شرکت کی۔

مذاکرات میں افغانستان میں رواں سال ہونے والے انتخابات اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد کی صورت حال سمیت خطے کی صورت حال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔مذاکرات سے قبل وزیر اعظم نواز شریف نے ترک ہم منصب طیب اردوان سے قصرچانکایہ میں ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیا ل کیا گیا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نوازشریف نے ترک صدر عبداللہ گل سے بھی ملاقات کی، دونوں رہنماوٴں کے درمیان ملکی اور خطے کی صورت حال پر گفتگو ہوئی۔

ادھرپاکستان ،افغانستان اورترکی نے علاقے میں امن واستحکام اورمفاہمت کے فروغ کیلئے مل کرکوششیں جاری رکھنے اورپاکستان وافغانستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں مل کرختم کرنے کے عزم کااظہارکیاہے اوروزیراعظم محمدنوازشریف نے کہاہے کہ پاکستان افغانستان میں امن ،استحکام اورمفاہمت کیلئے افغانستان سے ہرممکن تعاون جاری رکھے گاہم اس مقصدکیلئے اکٹھے ہیں اوراس کانفرنس کامقصدبھی رکاوٹیں تحفظات اورغلط فہمیوں کاخاتمہ تھا،جس میں ہم کامیا ب رہے ہیں ،جبکہ افغان صدرحامدکرزئی نے کہاہے کہ دونوں ملکوں کو دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے کیلئے مل کرکام کرناہوگااورترکی کے صدرعبداللہ گل نے کہاہے کہ وہ علاقے میں امن واستحکام اورتجارتی واقتصادی تعاون کے فروغ کیلئے اپناکرداراداکرتے رہیں گے۔

پاکستان ،افغانستان اورترکی کاسہ ملکی سربراہ اجلاس جمعرات کوانقرہ میں ہوا۔جس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم نوازشریف،افغانستان سے صدرحامدکرزئی اورترکی سے صدرعبداللہ گل شریک ہوئے جبکہ اجلاس میں خارجہ اموراورسیکورٹی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے تینوں ملکوں کے اعلیٰ حکام بھی موجودتھے ۔سربراہ اجلاس کے بعدمشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدرعبداللہ گل نے کہاکہ اس اجلاس میں تینوں ملکوں نے علاقے میں امن واستحکام کے فروغ اورتمام شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کااظہارکیاہے ۔

ترکی کومہمان نوازی پرفخرہے اورہم پاکستان اورافغانستان کوقریب لانے اورعلاقے میں ترقی کیلئے اپنابھرپورکرداراداکرتے رہیں گے ۔افغان صدرحامدکرزئی نے کہاکہ سربراہ اجلا س میں تمام شعبوں میں تعاون پربات چیت ہوئی جن میں سیکورٹی امورشامل ہیں ،ہم نے اتفاق کیاہے کہ آپس مین رابطہ رہے گاتاکہ افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی امن واستحکام قائم کیاجاسکے اورہم مل کرتعاون اوراعتمادکاماحول پیداکریں اس سے دونوں ملکوں کے ساتھ ساتھ پورے خطے میں تلخی ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ صدرعبداللہ گل کایہ کہنابالکل درست ہے کہ 2014افغانستان کیلئے ایک انتہائی اہم سال ہے ،جب افغان فورسزسیکورٹی مکمل نظام سنبھال رہی ہیں اورامریکی ونیٹوافواج کی اکثریت کاانخلاء ہورہاہے جبکہ پانچ اپریل کوصوبائی کونسلوں کے ممبران اورصدارتی انتخاب بھی ہوناہے ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان اس تین ملکی عمل سے پرعزم ہے اورہمیں یقین ہے کہ تین مال بعدافغانستان میں آنے والے نئے صدربھی اس عمل کوآگے بڑھائیں گے اورہمیں امیدہے کہ یہ عمل آگے برھے گاجوہم سب کیلئے فائدہ مندہے ۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ ترکی ہمارادوسرا گھرہے ،ہم اس میزبانی پرترک حکومت اورعوام کے شکرگزارہیں ،پاکستان اورترکی کے درمیان انتہائی خوشگوارتعلقات بھی ہیں اورباہمی اسٹریٹجک پارٹنرشپ شبانہ روزفروغ پارہی ہے ۔پاکستان اورافغانستان کے درمیانباہمی تعاون میں ترکی کااہم کردارہے ،2013ء سے اب تک یہ چوتھاسربراہ اجلاس ہے ،جس سے باہمی تعلقات کانیاباب کھلے گا،ہمیں درپیش چیلنجو ں کومقابلہ کرنے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان اس وقت ایک اہم ترین دوڑسے گزررہاہے ،جہاں امن قائم کرنااورمل کرتعمیرنوکرناہے ،ہمیں یقین ہے کہ افغانستان کے برادرعوام عزم اورلگن سے ان چیلنجوں کاسامناکریں گے اورہم نے بھی اچھے ہمسائیگی تعلقات کاعزم کررکھاہے ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امن واستحکام کیلئے افغان قیادت میں امن کے عمل کوآگے بڑھاناچاہتے ہیں ،پاکستان مسائل کے پرامن حل کیلئے ہرممکن تعاون جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہاکہ اس میں شک نہیں کہ اس وقت ہمیں انتہاء پسندی اوردہشتگردی سے لیکرسماجی اوراقتصادی چیلنجوں کاسامناہے ،مگرہم علاقائی اورعالمی سطح پرمل کرنہ صرف ان کامقابلہ کرسکتے ہیں بلکہ یہ ہمارے لئے نئے مواقع بھی بن سکتے ہیں،ہم افغانستان سے رابطے میں رہیں گے تاکہ افغان بھائی اپنی جدوجہد میں کامیاب ہوں ۔اس موقع پرمختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے افغان صدرحامدکرزئی نے کہاکہ ہم نے پاکستان اورافغانستان میں موجوددہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی ہے ،یہ پناہ گاہیں ریاستی اورغیرریاستی عناصرنے قائم کررکھی ہیں ،ہم نے اس پرتفصیلی تبادلہ خیال کیاہے ،مگرابھی اس مسئلے سے باہرنکلنے کاراستہ نہیں ملا،ہمیں مل کرآگے بڑھناہوگا۔

ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عالم اسلام کے مسائل دیرینہ ہیں اورہمیں مفاہمت کے ذریعے انہیں حل کرناہوگا۔ایک سوال کے جواب میں ترک صدرعبداللہ گل نے کہاکہ یہ سربراہ ملاقات انتہائی مفیدرہی ہے اوراس سے ان ملکوں کوقریب آنے کاموقع ملاہے ،انشاء اللہ ہم بہتری لانے میں کامیاب رہیں گے ۔ایک اورسوال کے جواب میں حامدکرزئی نے کہاکہ امریکہ سے سیکورٹی سمجھوتہ اس وقت ہوگاجب ہم سمجھیں گے کہ اس سے ہمارے ملک میں امن قائم ہوگا،لویاجرگہ کی بھی یہی شرط تھی کہ ملک میں امن ضروری ہے اورمیری بھی یہی شرط ہے کہ پہلے امن کاعمل شروع کیاجائے تاکہ اس سیکورٹی سمجھوتے کی راہ ہموارہو،ہم اس سمجھوتے کی مخالفت نہیں کرتے لیکن اس کیلئے امن شرط ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ملافضل اللہ جیسے لوگوں کی پناہ گاہیں بھی اس کانتیجہ ہے کہ حالیہ سالوں کے دوران کوئی کارروائی نہیں کی گئی ،یہ سلسلہ ختم کرنے کیلئے دونوں ملکوں اورپورے خطے کواپناکرداراداکرناہوگا۔وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ وہ ان مذاکرات سے انتہائی مطمئن ہیں ۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ روزہماری اڑھائی گھنٹے بات چیت ہوئی جبکہ آج پورادن بات چیت کاسلسلہ جاری رہا۔

خدشات موجودہیں اورہم نے ایک دوسرے کے تحفظات کوسناہے ہمارامقصدامن کے عمل کی مکمل حمایت ہے ،پاکستان نے اس مقصدکیلئے کئی قدم اٹھائے ہیں اورہم افغانستان سے رابطے میں ہیں ۔صدرکرزئی اورمیں اکٹھے ہیں اوراس کانفرنس کامقصدبھی رکاوٹوں ،غلط فہمیوں اورخدشات کاخاتمہ تھاجس میں ہم کامیاب رہے ہیں ۔ایک اورسوال کے جواب میں افغان صدرحامدکرزئی اورپاکستانی وزیراعظم نوازشریف نے اپنے ملکوں میں ترکی کے سکولوں کی خدمات اوران کے معیارتعلیم کونہایت سراہا۔