کراچی:پولیس کی بس کے قریب دھماکہ،13 اہلکار جاں بحق ، 50 سے زائدزخمی،زخمیوں میں سے متعددکی حالت تشویشناک،دھماکے کا شکار ہونے والی بس میں 70 اہلکار سوار تھے جو ڈیوٹی کیلئے بلاول ہاوٴس جارہے تھے، پولیس حکا م ، دھماکے میں 15 سے 20 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا، بم ڈسپوزل اسکواڈ،تحریک طالبان نے کراچی میں رینجرز کی گاڑی پر بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی

جمعہ 14 فروری 2014 03:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14فروری۔2014) شاہ لطیف ٹاوٴں میں رزاق آباد پولیس ٹریننگ سنٹر کے قریب پولیس بس پر خود کش دھماکے سے 13 اہلکار جاں بحق اور متعدد اہلکاروں سمیت کم از کم 50 افراد زخمی ہو گئے۔ پو لیس کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاوٴن میں نیشنل ہائی وے پر رزاق آباد پولیس ٹریننگ سنٹر سے چند ہی میٹر کے فاصلے پر خود کش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی کو پولیس بس ٹکرا دیا جس کے نتیجے میں 13اہلکار جاں بحق اور متعدد اہلکاروں سمیت کم از کم 50 افراد زخمی ہو گئے، دھماکا اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز دور تک سنی گئی اور دھماکے سے قریبی عمارتیں بھی لرز گئیں۔

دھماکے کے وقت وین میں 70 سے زائد اہلکار موجود تھے۔ دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو جناح اسپتال اور دیگر قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ8 پولیس اہلکاروں کی لاشیں اور 36 زخمی پولیس اہلکاروں کو جناح اسپتال لایا گیا ہے جبکہ 10 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، زخمیوں کو سر، سینے اور ٹانگوں پر چوٹیں آئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ہے تاہم اسپتال میں ایمرجنسی لگا کر تمام زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ 3 لاشیں اور 10 سے زائد زخمیوں کو 100 بیڈ اسپتال گلشن حدید بھی منتقل کیا گیا ہے۔بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 15 سے 20 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا، دھماکے میں بارودی مواد کے ساتھ ساتھ بال بیرنگ اور نٹ بولٹ بھی استعمال کئے گئے تا کہ جانی نقصان زیادہ ہو۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکار اسرار احمد نے بتایا کہ جیسے ہی پولیس کی بس رزاق آباد پولیس ٹریننگ سنٹر سے بلاوہ ہاوٴس پر ڈیوٹی کے لئے نکلی تو ایک خود کش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی بس سے ٹکرا دی جس کے بعد ایک زور دار دھماکہ ہو گیا۔ایس پی ملیر راوٴ انوار کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر پولیس وین پر دھماکہ خود کش معلوم ہوتا ہے تاہم مکمل تحقیقات کے بعد ہی حتمی بیان جاری کیا جا سکے گا۔

راؤ انوار کا کہنا ہے کہ پولیس ملازمین بلاول ہاؤس پر ڈیوٹی کیلئے جارہے تھے۔ جونہی پولیس کی گاڑی رزاق آباد پولیس سٹیشن سے نکل کر سڑک کے دوسری جانب پہنچی تو دھما کے کی زد میں ا ٓ گئی جس کے نتیجے میں 10 اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ بس میں قریبا 70 اہلکار سوار تھے۔ کچھ پولیس اہلکاروں کو ناشتہ کرنے میں تاخیر ہوگئی جس کے باعث وہ بس میں سوار نہ ہوسکے۔

ایڈیشنل آئی جی شاہد حیات کا کہناہے کہ کراچی میں امن و امان کے قیام میں دہشت گردی کا مسلسل سامنا ہے تاہم اس طرح کے دھماکوں سے پولیس کے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ پولیس اہلکاروں پر حملہ بہت بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔ ادھر جناح ہال میں زخمیوں اور جاں بحق اہلکاروں کی فہرست آویزاں کردی گئی ہے۔

پانچ جاں بحق ہونے والے اہلکاروں میں ساجد علی‘ دوست علی‘ بیسن اور محمد علی شامل ہیں، دھماکے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے کا محاصرہ کر کے قریبی علاقے کا سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے جبکہ نیشنل ہائی وے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔ ادھر پو لیس حکا م کا کہنا ہے کہ گزشتہ روزسے پو لیس کونشانہ بنانیکی اطلاعات تھیں،سیکورٹی کویقینی بنانے کے لیے اقدامات کررہے تھے ،خفیہ اداروں نے پولیس کو حملے سے آگاہ کردیا تھا، اس خودکش حملے کی صدر مملکت ممنون حسین‘ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف‘ چاروں صوبائی وزرائے اعلی‘ گورنرز اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں استعمال کی جانے والی گاڑی کی نمبر پلیٹ جعلی تھی۔۔ دھماکے کی جگہ سے انسانی اعضاء ملے ہیں جنہیں ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے بھجوادیا گیا ہے ۔ادھرکالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کراچی میں رینجرز کی گاڑی پر ہونے والی کا روائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کاروائی ہمارے ان بے گناہ ساتھیوں کے انتقام میں انجام دی گئی ہے جنہیں حالیہ دنوں میں شہیدکرکے پھینکا گیا ہے ہم اپنے دفاع میں حق بجانب ہیں،مذاکراتی عمل کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ ایسے واقعات روکنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ گذشتہ دنوں کراچی،پشاور اور صوابی میں مختلف مقامات پرپولیس اور رینجرز کی طرف سے جعلی مقابلوں میں شہید کر کے پھینکا گیا ہے، ایسے جعلی مقابلوں میں صرف ایک مہینے میں بیس سے زائد ساتھیوں کو شہید کر کے پھینکا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان باقاعدہ جنگ بندی ہونے تک تحریک طالبان اپنے خلاف ہونے والے کسی بھی حملے کا دفاع جاری رکھے گی جس میں ہم حق بجانب ہیں۔

اس طرح کے واقعات کی روک تھام مذاکراتی عمل کی کامیابی کے لئے ضروری ہیں،ہم توقع رکھتے ہیں کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔جبکہ دھماکے میں جاں بحق 13اہلکاروں کی نمازجنازہ میں پولیس کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی ،سلامی بھی دی گئی ۔جمعرات کی صبح کراچی میں ہونے والے دھماکے میں 13پولیس اہلکارشہیدہوئے جن کی نمازجنازہ عزیزبھٹی شہیدہیڈکوارٹرمیں رات8بجے اداکی گئی نمازجنازہ میں پولیس کے اعلیٰ افسران ،رینجرزاہلکاراوربڑی تعدادمیں لوگوں نے شرکت کی نمازجنازہ کے بعدپولیس کے چاک وچوبنددستے نے شہداء کوسلامی دی جس کے بعدتمام لاشیں ورثاء کے حوالے کردی گئیں ہیں ان تمام اہلکاروں کی تدفین آبائی علاقوں میں ہوگی۔