اگر جسٹس افتخارکو بلٹ پروف گاڑی دی گئی تو یہ دیگر ریٹائر چیف جسٹسز سے امتیازی سلوک ہوگا اس لئے حکم معطل کیا جائے،وفاق کی اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست، آدھی حکومت کا موقف ہے کہ افتخار چوہدری کو سکیورٹی رسک ہے جبکہ آدھی حکومت ان کی سکیورٹی کیخلاف ہے،پہلے حکومت اپنا موقف بتائے،جسٹس ریاض

بدھ 12 فروری 2014 07:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12فروری۔2014ء)اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاق نے موقف اختیار کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سیکورٹی کے اخراجات وزارت قانون اٹھا رہی ہے لیکن اس درخو است میں وزارت کو فریق ہی نہیں بنایا گیا ،اگر جسٹس افتخارکو بلٹ پروف گاڑی دی گئی تو یہ دیگر ریٹائر چیف جسٹسز سے امتیازی سلوک ہوگا اس لئے حکم معطل کیا جائے جبکہ جسٹس ریاض احمد خان نے ریمارکس دیئے کہ آدھی حکومت کا موقف ہے کہ افتخار محمد چوہدری کو سکیورٹی رسک ہے جبکہ آدھی حکومت ان کی سکیورٹی کیخلاف ہے،پہلے حکومت اپنا موقف بتائے۔

وفاق کی جانب سے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو دی جانے والی سکیورٹی اور بلٹ پروف گاڑی دینے کے عدالتی حکم کیخلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت جسٹس نورالحق قریشی‘ جسٹس ریاض احمد خان پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے سماعت کی۔

(جاری ہے)

وفاق کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل فضل الرحمن نے عدالت کو بتایا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو دی جانے والی سکیورٹی سے وزارت قانون کو لاعلم رکھا گیا جبکہ سکیورٹی پر آنے والا سارا خرچ وزارت قانون سے لیا جارہا ہے۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو دی جانے والی سکیورٹی میں وزارت کو فریق نہیں بنایا گیا۔ عدالت سے استدعاء کی جاتی ہے کہ وزارت قانون کے علم میں لاکر افتخار محمد چوہدری کی سکیورٹی کے حوالے سے کیس کی سماعت دوبارہ کی جائے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آدھی حکومت کا موقف ہے کہ افتخار محمد چوہدری کو سکیورٹی رسک ہے جبکہ آدھی حکومت ان کی سکیورٹی کیخلاف ہے۔ عدالت کو حکومت کے موقف سے آگاہ کیا جائے۔ کیس کی سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل کے مزید وقت مانگنے پر غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ عنوان :