اوباما انتظامیہ کا پاکستان میں فوجی کارروائی پر غور ،ا وباما انتظامیہ پاکستان میں چھپے مبینہ امریکی دہشت گرد کو نشانہ بنانے کے لئے ممکنہ طور پر ڈرون ،فضائی حملہ یا فوجی کارروائی کر سکتی ہے،لاس اینجلس ٹائمز کا دعویٰ،امریکا نے افغانستان سے فوجی انخلا کا منصوبہ بھی ملتوی کردیا

بدھ 12 فروری 2014 07:45

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12فروری۔2014ء)ا وباما انتظامیہ پاکستان میں چھپے مبینہ امریکی دہشت گرد کو نشانہ بنانے کے لئے فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے۔ امر یکی اخبا رلاس اینجلس ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے 'امریکی دہشت گرد'مبینہ طور پر پاکستان کے قبائلی علاقوں میں چھپا ہے اور اوباما انتظامیہ سنجیدگی سے غور کررہی ہے کہ اس مبینہ ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کے لئے سی آئی اے کو باقاعدہ اجازت دیدی جائے۔

امریکی شہری کو ممکنہ طور پر ڈرون ،فضائی حملے یا فوجی کارروائی کے ذریعے نشانہ بنایا جاسکتا ہے،تاہم امریکی حکام نے اس مبینہ ٹارگٹ کی نشاندہی نہیں کی ہے۔ رپو رٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر اس مر حلے پر اس طر ح کی کا روا ئی کی گئی تو حکو مت پا کستا ن اور طا لبا ن کے ما بین جا ری مذاکرات کا عمل ڈی ریل ہو سکتا ہے جس سے نہ صر ف پا کستا ن میں بد امنی بڑھے گئی بلکہ اس سے افغا نستا ن میں اتحا دی افواج پر بھی حملو ں میں تیزی آ ئے گی ، اس طرح امریکا میں حملے کی منصوبہ بندی کر نے والے مشتبہ شخص کی پاکستان میں موجودگی کو جواز بنا کر امریکا نے پاکستان میں ایک اور میزائل حملے کا منصوبہ بنا لیا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب اوبامہ انتظامیہ میں پاکستان میں مشتبہ امریکی شہری کو میزائل حملے سے نشانہ بنانے کی بحث جاری ہے۔ بحث میں حملے کے قانونی پہلو پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق میزائل حملے میں ہدف بنے والا امریکی شہری امریکا میں مبینہ دہشت گردحملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ادھر ایک اور امریکی اخبا ر وال اسٹریٹ جنرل نے اپنی رپو رٹ میں کہا ہے کہ امریکا نے افغانستان سے فوجی انخلا کا منصوبہ ملتوی کردیا۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکورٹی سمجھوتے پر دستخط کئے بغیر امریکی فوج واپس نہیں جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاوٴس نے افغانستان سے فوجی انخلا کو فی الحال ملتوی کردیا ہے،امریکی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ جب تک افغان صدر حامد کرزئی اپنی مدت صدارت مکمل ہونے سے قبل مجوزہ امریکی سیکورٹی معاہدے پر دستخط نہ کردیں اس وقت امریکا کو فوجی انخلا کے منصوبے پر عمل نہیں کرنا چاہئے، سیکورٹی معاہدے کے تحت امریکی فوجیوں کی ایک مخصوص تعداد فوجی انخلا کے بعد بھی افغانستان میں رہے گی تاہم صدر کرزئی کی جانب سے ٹال مٹول کے بعد امریکی اعلیٰ فوجی اور سیاسی حلقوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔