سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ سے پشاورچرچ بم حملے میں اعلان کردہ رقم اور تقسیم کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی،اقلیتوں کی شادیوں کو نادرا رجسٹرڈ کرتا ہے اور نہ ہی ملک میں یونین کونسل میں رجسٹرڈ ہوتی ہیں،ڈاکٹر رمیش کمار،جب تک حکومت قانون نہیں بناتی ہم اقلیتوں کی شادیوں کورجسٹرڈ کروانے کا حکم جاری کر دیں گے،چیف جسٹس

منگل 11 فروری 2014 04:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11فروری۔2014ء)سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ سے پشاورچرچ بم حملے میں اعلان کردہ رقم اور تقسیم کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں پشاور چرچ میں ہونے والے خود کش حملے کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی سماعت کے دوران اقلیتی نمائدے ڈاکٹر رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ ان کی شادیوں کو نہ ہی نادرا رجسٹرڈ کرتا ہے اور نہ ہی ملک میں یونین کونسل میں رجسٹرڈ ہوتی ہیں اس حوالے سے قومی اسمبلی میں ایک بل بھی موجود ہے لیکن وہاں بھی بیوروکریسی آڑے ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہمیں اپنے مسائل سے تحریری آگاہ کریں جب تک حکومت قانون نہیں بناتی ہم اقلیتوں کی شادیوں کورجسٹرڈ کروانے کا حکم جاری کر دیں گے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر عدالت نے سانگھڑ سے 16 سالہ ہندو بچی کے اغوا پر اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس میں مختصر وقفہ کر لیا، وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انہیں اغوا ہونے والی لڑکی کے حوالے سے کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے وہ مسلمان ہو چکی تھی اور کراچی میں جامعہ بنوریہ میں زیر تعلیم رہی ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر معاملہ سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے تو ہم اس پر کوئی آبزرویشن نہیں دیں گے اگر سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر کسی کو اعتراض ہو تو وہ سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔قائم مقام چیئرمین نادرہ امتیاز تاجور نے عدالت کو بتایا کہ اقلیتیں سرٹیفکیٹ کے بعد نادرہ میں شادی کی رجسٹریشن کے لیے رجوع کرتی ہیں جسے سات دن کے اند رجسٹر کر لیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ ہندوں کے لیے شادی کا سرٹیفکیٹ پاکستان ہندو کونسل جاری کرتی ہے جس کا صرف ایک دفتر کراچی میں ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ چاہیں تومسلمانوں کی طرح آپ کو رجسٹر کیا جا سکتا ہے۔اس موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت تمام صوبائی حکومتوں کو رجسٹرار تعینات کرنے کا نوٹس جاری کرے۔سپریم کور ٹ نے اقلیتوں کے بتانے کے بعد کراچی میں ہندو جم خانہ،ٹنڈو آدم میں پریم پرکاش مندر،اور کرک میں کرشنا سمادھی پر اٹارنی جنرل اور متعلقہ ایڈووکیٹ سے رپورٹ طلب کر لی جبکہ پورے پاکستان میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی تعداد اور سیکورٹی سے متعلق چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرل سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔