کراچی،سابق صدر آصف علی زرداری سے کینیڈا اور بھارت کے ہائی کمشنروں سے علیحدہ علیحدہ ملاقات ،پاکستان خطے میں استحکام، امن اور خوشحالی کیلئے موثر کردار ادا کر سکتا ہے، آصف علی زرداری

اتوار 9 فروری 2014 07:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9فروری۔2014ء)سابق صدر آصف علی زرداری نے آج کینیڈا اور بھارت کے ہائی کمشنروں سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔ کینیڈا کے ہائی کمشنر گریگ گیوکاس نے آج بلاول ہاؤس کراچی میں سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔ دونوں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ہائی کمشنر سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ پاکستان کااس خطے میں اہم مقام ہے اور پاکستان خطے میں استحکام، امن اور خوشحالی کے لئے موثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے پاکستان کی افواج اور عوام کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں کو بھی اجاگر کیا اور انہوں نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے پاکستانی عوام کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان کی حیثیت سے انہوں نے ہمیشہ بین الاقوامی برادری سے اس بات کی وکالت کی ہے کہ متاثرہ افراد کے لئے فنڈ قائم کیا جائے اور ان کی بحالی کے اقدامات کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ 2014ء انتہائی اہم سال ہے کیونکہ افغانستان میں دفاعی اور سیاسی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اور وہاں سے بین الاقوامی افواج کا اخراج ہو رہا ہے۔ جس کے اثرات نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کے لئے انتہائی اہم ہوں گے۔ سابق صدر نے کہا کہ ایک پرامن اور معاشی طور پر متحرک افغانستان سے پاکستان کا مفاد بھی ہے اور پاکستان اس سلسلے میں اپنا کردار بخوشی ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی نقصانات برداشت کرنے پڑے ہیں اور عسکریت پسندی کے خلاف لڑتے ہوئے شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو بات چیت یا طاقت سے قابو کرنا اس لڑائی کا صرف ایک جز ہے۔ اصل جنگ عسکریت پسندی کا ذہن تبدیل کرنا ہے اور یہ عوام کے لئے مواقع پیدا کرنے سے ہی ہو سکتا ہے۔

اس کے لئے پاکستانیوں کو بین الاقوامی تعاون کی بہت زیادہ ضرورت ہے تاکہ عوام کے لئے ملازمتوں اور دیگر معاشی مواقع کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔ سابق صدر نے کینیڈا کے ہائی کمشنر کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔ کینیڈا کے ہائی کمشنر نے ملاقات کے لئے وقت دینے پر سابق صدر کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے علاوہ بھارت کے ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھون نے بھی سابق صدر آص علی زرداری سے ملاقات کی۔

بھارتی ہائی کمشنر کو ان کی تقرری پر مبارکباد دیتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کے ایک ارب سے زیادہ عوام کی بہتری اور علاقے میں امن کے لئے دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کے باوقار حل کے علاوہ کوئی متبادل نہیں۔ سابق صدر نے کہا کہ پاکستان میں بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لئے سیاسی اتفاق میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی طویل عرصہ سے بھارت کے ساتھ تجارتی کے حق میں ہے اس کے علاوہ عوام سے عوام کا رابطہ اور سارک کو ایک تجارتی بلاک کی حیثیت سے مضبوط کرکے تجارتی تعلقات معمول پر لائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی قیادت میں پارٹی نے 1999 میں سوفٹ بارڈر کی تجویز پیش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے سارک ممالک کے درمیان ویزا کے بغیر سفرکا نظریہ متعارف کروایا تھا تاکہ پارلیمنٹیرینز اور ججوں کے علاوہ دوسرے گروپ بھی ایک دوسرے کے ممالک میں آسانی کے ساتھ سفر کر سکیں اور اس کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی ہی نے ساؤتھ ایشین پریفرنشیل ایگریمنٹ بھی متعارف کروایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اعتماد سازی کے اقدامات، تنازعات کی مینجمنٹ اور تجارتی بلاک بنانے سے امن کا راستہ ہموار ہوتا ہے اور جنوبی ایشیا کے عوام کی حالت میں بہتری آ سکتی ہے۔ ان دونوں ملاقاتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سرپرستِ اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری بھی شریک تھے۔