سرکاری ملازم باہر کے اداروں میں ملازت کیلئے حکومت سے اجازت لیتا ہے،امین الحسنات، حکومت کی طرف سے کوئی پابندی نہیں ہے کہ وہ وہاں سے کوئی قرض لے ،وزیر مملکت کا سینٹ میں وقفہ سوالات میں اظہار خیال

ہفتہ 8 فروری 2014 08:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8فروری۔2014ء)سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر برائے مملکت برائے مذہبی امور امین الحسنات نے بتایا کہ جو کوئی سرکاری ملازم باہر کے اداروں میں ملازت اختیار کررہا ہے وہ حکومت سے اجازت لیتا ہے۔ حکومت کی طرف سے کوئی پابندی نہیں ہے کہ وہ وہاں سے کوئی قرض وغیرہ لے ۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ سابقہ ادوار میں بے ضابطگیوں کے کوئی کیسز نہیں ہیں۔

سرکاری ملازمین کے دیگر ممالک کے اداروں میں ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے ملازمین کے قرض لینے کے بارے میں سوالات کے بارے میں وزیر مملکت جواب دینے سے قاصر رہے جس پر ارکان نے کہا کہ وہ تیار نہیں ہیں ۔وزیر مملکت شیخ آفتاب نے ایوان کو بتایا کہ پی آئی اے کے کئی جہاز پرانے ہیں سول ایوی ایشن کی طرف سے سرٹیفکیٹ کے بغیر کوئی جہاز نہیں آپریٹ کرتا۔

(جاری ہے)

ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے کہا کہ جہاز کبھی پرانا نہیں ہوتا۔انسان پرانا ہو جاتا ہے ۔شیخ آفتاب نے بتایا کہ عالمی معیار کے مطابق جہاز کے آپریشنل ہونے کا اندازہ لگایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کیپٹن پائلٹ کی بھرتی کے وقت کی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ ہوتی ہے تاہم بعد میں پائلٹ میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہوتا رہتا ہے ۔پی آئی اے میں سات فلائٹ انجینئر اور207 کیپٹن ایسے ہیں جن کی تنخواہ پانچ لاکھ سے زائد ہے ۔

قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ کیپٹن کی تنخواہوں میں تضاو بہت زیادہ ہے جبکہ وہ ایک ہی جہاز کو اڑا رہے ہیں اس پر شیخ آفتاب نے بتایا کہ تنخواہ میں اضافہ سروس کی مدت پر ہے۔شیخ آفتاب نے ایوان کو بتایا کہ 2012 ء میں ایک سال کا خسارہ 39 ارب تھا اس سال71 ارب کا منافع ہوا ۔131 ارب اخراجات رہے ۔وزیر اعظم کی طرف سے 16 ارب جاری کئے گئے تاہم ابھی بھی خسارہ87 ملین روزانہ ہے ۔

جس کی وجہ سے حکومت اس کی نجکاری کرنے جارہی ہے ۔پچھلے سال روزانہ کی بنیاد پر خسارہ 30 کروڑ تھا اب یہ خسارہ87 ملین ہے۔حکومت کاروبار نہیں کرتی ادارے چلانا نجی شعبے کا کام ہے۔حکومت اس لئے پی آئی اے کو فروخت کررہی ہے تا کہ ملک میں اس شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری آئے۔گورنمنٹ مزید پانچ طیارے ویٹ لیز پر حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔19400 کے قریب پی آئی اے کا سارا سٹاف ہے جبکہ رائل جہاز36 ہیں انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ مستقبل میں سارے طیارے ڈرائی لیز پر لئے جائیں گے ۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ حکومت کوشش کررہی ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی کوالٹی اور دستیابی کو یقینی بنایا جائے ۔وزیر مملکت برائے تجارت خرم دستگیر نے بتایا کہ جاپان سے ہیلز مشینری و کیمیکلز سمیت دیگر اشیاء کی درآمد کی جاتی ہے تاہم اشیائے خوردونوش جاپان سے درآمد نہیں کی جاتیں ۔انہوں نے بتایا کہ حکومت بھارت کو ایم ایف این کے معاملے پر بات چیت کررہی ہے اس معاملے پر کوئی جلوی نہیں ہے۔

ایم ایف این ڈبلیو کی ایک ٹرم ہے بھارت کا وفد اسی ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا تاہم اس دورے کا اہم این این یا این ڈی ایم اے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔انتہائی پسندیدہ ملک کے رتبہ بھارت ہمیں دے چکا ہے ۔سافٹا کے تحت ایک لسٹ ہے۔ دونوں ممالک کوشش کررہے ہیں کہ اس لسٹ میں شامل اشیاء کو کم کیا جائے۔ ہماری بھارت کے ساتھ اڑھائی ارب روپے کی تجارت ہے۔ سبزیاں، پھل کسی بھی ملک میں کمی ہونے کی صورت میں ایک دوسرے کے ملک سے منگوائی جاتی ہیں۔