پاکستان سے دیرپاتعلقات چاہتے ہیں ،میری نظر2050ء کے تعلقات پرہے ،امریکی سفیر،امریکہ اورپاکستان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کامکینزم نہیں ،عافیہ صدیقی کامعاملہ امریکی عدالت کامعاملہ ہے،نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعہ 7 فروری 2014 08:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7فروری۔2014ء)امریکی سفیررچرڈاولسن نے کہاہے کہ 2011ء کے بعدآنے والامشکل وقت بھول جائیں ،ہمیں مستقبل میں ان معاملات پرتوجہ دیناہوگی ،جن پرمل کرکام کرسکیں ،پاکستان سے دیرپاتعلقات چاہتے ہیں ،میری نظر2050ء کے تعلقات پرہے ،امریکہ اورپاکستان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کامکینزم نہیں ،عافیہ صدیقی کامعاملہ امریکی عدالت کامعاملہ ہے ۔

نجی ٹی وی کودیئے گئے انٹرویومیں رچرڈاولسن نے کہاکہ پنجاب میں متحرک کام کررہے ہیں اورہماری ٹیمیں متواترطورپرلاہورکاسفرکررہی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ شہریوں کوسفری ہدایات دینااولین کام ہے ،اس سے کوئی منفی اثرنہیں پڑیگا،اس میں کوئی حیران کن بات نہیں ہم شہریوں کوہدایات فراہم کرتے رہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ امریکہ پاکستان میں سب سے بڑاسرمایہ کارہے امریکی کمپنیاں پاکستان میں کامیابی سے کام کرتی رہی ہیں ،ہم دوسری کمپنیوں کوبھی یہاں کام کرنے کیلئے حوصلہ افزائی کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات بارے امریکہ واضح کرچکاہے کہ پاکستان کااندرونی معاملہ ہے ،ہم ان مذاکرات پرکوئی ذاتی پوزیشن نہیں رکھتے اورملک میں حکومت کی عملداری کے حق میں ہیں ،ہم پاکستان کے اندرقانون کی عملداری چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بات چیت کے طریقہ کارکی حکمت عملی پاکستانی حکومت پرمنحصرہے ،ہم پاکستان کے اچھے معاون بنناچاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ڈرون حملوں بارے باراک اوبامہ نے امریکی صدرنے اپنے دوست ممالک کی تشویش اورخواہشات کااظہارکرتے ہوئے محتاط ہونے کی ضرورت پرزوردیاتھا،میں آپریشنل معاملات پرکچھ نہیں کہہ سکتالیکن صدراوبامہ کی 28جنوری کوجوتقررکی اس کی جانب توجہ مبذول کراناچاہوں گا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں اپنے خطاب میں بھی وضاحت کردی تھی ۔

انہوں نے کہاکہ پاک امریکہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں سرتاج عزیزکی سربراہی میں مضبوط وفدتھااورخواجہ آصف بھی اس میں شریک تھے امریکہ کی جانب سے وزیرخارجہ جان کیری کی سربراہی میں ایک مضبوط وفدتھااورہم نے اسٹریٹجک تعلقات پرسیرحاصل گفتگوکی ،ہم نے کسی مخصوص معاملے پربات نہیں کی ،یہ ملاقات اسٹریٹجک الاٹمنٹ دوطرفہ تعلقات میں ہم آہنگی پرتھی ،ہم نے اختلافات پربھی بات کی ،مجھے سرتاج عزیزکاطریقہ اچھالگا۔

انہوں نے کہاکہ ان ڈائیلاگ میں ورکنگ گروپوں کاجائزہ لیاگیاجوآپس میں ملتے رہے اوریہ ورکنگ گروپ انہی ڈائیلاگ کے تحت ہیں اچھی خبریہ ہے کہ امریکہ پاکستان کوتوانائی کے شعبے میں مددکرناچاہتاہے ،ہم گزشتہ پانچ سال جن منصوبوں پرکام کرتے رہے ان کابھی جائزہ لیاہم نے نیشنل گرڈمیں ایک ہزارمیگاواٹ بجلی فراہم کی ،تین ہائیڈروالیکٹرک اوردوتھرمل منصوبوں پرکام ہورہاہے ،ہم نے تکنیکی تعاون پربھی بات چیت کی ۔

انہوں نے کہاکہ خواجہ آصف نے اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات کی اورمختلف شعبوں میں ریسرچ کاجائزہ بھی لیایہ ایک مثبت کام ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے خیالات میں انتشارنہیں ،ہم آہنگی پائی گئی اہم علاقائی اورافغانستان کے معاملات پردونوں ممالک میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے کچھ پیچیدہ معاملات ہیں لیکن ہم اتفاق کرتے ہیں کہ 2014ء کے بعدافغانستان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرناچاہتے ،جب امریکی فورسزکاانخلاء ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ دیگرعلاقائی معاملات میں ہم نوازشریف کی جانب سے بھارت کومذااکرات کی دعوت کے اقدام کوسراہتے ہیں اوردونوں ممالک کے مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سرحدپرعسکریت پسندی پربات کی اورجن نکات پرتشویش رہی وہ ہم نے اٹھائے ہیں ،جیساکہ پاکستان نے نان سٹیٹ ایکٹرزکی موجودگی کوسیکورٹی کیلئے خطرہ قراردیا۔انہوں نے کہاکہ شکیل آفریدی بارے ہماراموٴقف سب جانتے ہیں 2011ء کے بعدآنے والامشکل وقت بھول جائیں ہم ان معاملات پرتوجہ دیں جنہیں مزیدبہترکرنے کیلئے مل کرکام کریں ۔

انہوں نے کہاکہ عافیہ صدیقی کامعاملہ امریکی کاعدالتی معاملہ ہے ،ہم نے قیدیوں کے ممکنہ تبادلے کے بارے میں سناہے لیکن افسوس ہے کہ اس بارے میں امریکہ اورپاکستان کے درمیان کوئی قانونی میکنزم نہیں ہے ،اگربن جائے توپھراس پرغورکیاجائے گا۔ایک سوال پرکہاکہ پاک ایران گیس پائپ لائن قابل عمل منصوبہ ہے ،ہم نے پاکستان کی حکومت کے سامنے اپناموٴقف واضح کیاہے ۔

ایران کے ساتھ تعلقات التواء کرنے پرکچھ کہناقبل ازوقت اوراس پرکوئی مفروضہ قائم نہیں کرناچاہتا۔ایران کے ساتھ کچھ پیچیدہ معاملات ہیں جن پرابھی مفاہمت نہیں ہوسکتی ہے تاہم کچھ پیشرفت ہوئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اورامریکہ کے درمیان دیرپاتعلقات چاہتاہوں اورمیری نظر2050ء کے تعلقات پرہے ۔پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیاکاچوتھابڑاملک ہے اورخطے کی اس کی ایک اہم حیثیت ہے ،پاکستان امریکہ کااہم دوست ملک ہے اس لئے دیرپاتعلقات پرتوجہ مرکوزکرناچاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم توانائی پرتوجہ دیناچاہتے ہیں پاکستانی عوام کی ضرورت ہے ،ہم معاشی ترقی میں تعاون اورپرائیویٹ سیکٹرمیں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم دونوں ممالک کے درمیان رابطے کوفروغ دیناچاہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پرویزمشرف کے دورمیں پاکستان اورامریکہ کے اچھے تعلقات تھے تاہم ہم ایسے کسی معاملے پرتوجہ نہیں رکھتے جوپاکستان عدالتوں میں ہومشرف کے معاملے پرکوئی تبصرہ نہیں کرناچاہتا۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان سے سیکورٹی معاہدہ چاہتے ہیں تاکہ کئی سال پہلے طے پانے والے عالمی معاہدے کوآگے بڑھایاجائے تاہم اگرافغان صدراس پردستخط نہیں کرتے توہمارے پاس کوئی متبادل آپشن نہیں اوردسمبر2014ء کے بعدافغانستان میں کوئی امریکی اہلکارموجودنہیں ہوگا۔دستخط ہوں توافغانستان اورخطے کے لئے بہترہوگا۔