اسلام آباد،حکومت کوانسداددہشتگردی اورتحفظ پاکستان آرڈیننس میں توسیع کرانے پرشدیدمشکلات کاسامنا،قومی اسمبلی میں اپوزیشن کاشدیداحتجاج ،اتحادی جماعت جے یوآئی (ف)کابھی تحفظات کااظہار،اپوزیشن کے تابڑتوڑحملوں کاجوابو زیرسائنس اینڈٹیکنالوجی زاہدحامدکوتحمل سے دیناپڑا

جمعہ 7 فروری 2014 08:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7فروری۔2014ء)حکومت کوانسداددہشتگردی آرڈیننس اورتحفظ پاکستان آرڈیننس میں 120ایام کی توسیع کرانے پرشدیدمشکلات کاسامنا،قومی اسمبلی میں اپوزیشن کاشدیداحتجاج ،اتحادی جماعت جے یوآئی (ف)کابھی تحفظات کااظہار،،اپوزیشن کے تابڑتوڑحملوں کاجواب و زیرسائنس اینڈٹیکنالوجی زاہدحامدکوتحمل سے دیناپڑا،اپوزیشن اراکین نے کہاکہ جس طرح کاآرڈیننس حکومت کی جانب سے منظورکرایاجارہاہے اور120دن کی توسیع 18ویں ترمیم کی روح کیخلاف ہے ،یہ ایمرجنسی لگانے کاایک طریقہ ہے اورلوگوں کوتحفظ کے بجائے عدم تحفظ کاشکارکرایاگیاہے ،پہلے ہی ملک میں لاپتہ افرادکی تعدادکامعلوم نہیں ،لوگوں کے گھروں پرشب خون ماراجائیگا،موجودہ آرڈیننس بھارتی ٹاڈاقوانین کے مساوی ہیں ،جبکہ زاہدحامدنے موٴقف اختیارکرتے ہوئے کہاکہ ملک دہشتگردی کاشکارہے ،ٹارگٹ کلنگ ،دہشتگردی ،اغواء برائے تاوان کے خاتمے میں یہ آرڈیننس مددگارثابت ہوں گے ،اگراپوزیشن ان قوانین کوغورسے دیکھیں تواس کواس قانون میں خامیوں کے بجائے خوبیاں نظرآئیں گی ۔

(جاری ہے)

زاہدحامدکومشرف کے ساتھی کاطعنہ اورصدرمملکت کووزیراعظم میاں نوازشریف کے منشی کی گونج بھی ایوان میں سنائی دی ،وزیرسائنس اینڈٹیکنالوجی کومشرف کاساتھی قراردینے والے ڈنڈابرداروں پرکیوں لب کشائی نہیں کرتے ۔جمعرات کے روزاس وقت اپوزیشن جماعتوں اوراتحادی جماعت جمعیت علماء اسلام (ف)نے اپنے تحفظات کااظہارکیاجب وفاقی وزیرسائنس اینڈٹیکنالوجی زاہدحامدنے انسداددہشتگردی (ترمیمی)آرڈیننس2013ء کے نمبرسات مجربہ 2013ء میں دستورکے آرٹیکل 89کی شق دوکے پیراالف کے ذیلی پیرازانسداددہشتگردی (ترمیمی)آرڈیننس2013ء کے نمبر8مجریہ 2013ء میں دستورکے آرٹیکل89کی شق2کے پیراالف کے ذیلی پیرا(ii)اورتحفظ پاکستان آرڈیننس 2013ء نمبرنومجریہ 2013ء دستورکے آرٹیکل 89کی شق2کے پیراالف ذیلی پیرا(ii)کے تحت120دن کی توسیع چاہی تواس موقع پررکن قومی اسمبلی آفتاب شیرپاوٴنے اعتراض کیاکہ 18ویں ترمیم کے مطابق آرڈیننس کولاگونہیں کیاجائیگابلکہ قانون سازی کے ذریعے اسمبلی میں بحث کے بعدقانون بنایاجائیگا،اس لئے اب آرڈیننس کے لئے 120یوم کی توسیع نامناسب ہے ،مقررہ وقت تک حکومت کوسسست روی کے بجائے قانون سازی کرنی چاہئے تھی ۔

قائدحزب اختلاف سیدخورشیدشاہ نے کہاکہ ملک میں قانون موجودہیں لیکن اس پرعملدرآمدنہیں کرتے آرڈیننس کوآئے ہوئے 130دن ہوگئے ہیں اگراس پرشروع میں ہی بات کرلی جائے توبہت مناسب ہوتااوراب تک اتفاق رائے قائم کرلیاجاتا۔انہوں نے کہاکہ آرڈیننس ایکٹ بنانے کیلئے اسمبلی سے توجیسے کیسے منظورکروالیاجائیگالیکن ایوان بالامیں کیاہوگا؟انہوں نے کہاکہ آرڈیننس کوایوان میں لاناحکومت کی مجبوری ،اوریہ قانون ملک وقوم کی بہتری کیلئے آناچاہئے ،اس معاملے پراعتراض کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مخدوم جاویدہاشمی نے کہاکہ انسداددہشتگردی کاقانون سیاستدانوں کے لئے بنایاجارہاہے اورقانون سازی کرتے وقت صبروتحمل کامظاہرہ کیاجاتاہے ،اس معاملے پرسوسائٹی کی اجازت لیکرقانون سازی کرلیں توبہترہوگا۔

ایم کیوایم کے رکن قومی اسمبلی ایس اے اقبال قادری نے کہاکہ انسداددہشتگردی ایکٹ پرووٹنگ ہوئی ہے اس سے پہلے بحث کرائی جاتی ہے اورفوراًاس کومنظورنہیں کروایاجاتا۔جماعت اسلامی کے رکن شیراکبرنے کہاکہ انسداددہشتگردی کے قانون میں توسیع نہیں ہونی چاہئے ۔تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرعارف علوی نے کہاکہ انسداددہشتگردی آرڈیننس کوغلط استعمال کیاجارہاہے ،قانون بن گیاتومزیدمشکلات پیداہوں گی اوریہ قانون سیاستدانوں کے خلاف استعمال ہوگا۔

پختونخواہ میپ کے رکن اسمبلی محمودخان اچکزئی نے کہاکہ آئین کے مطابق آرڈیننس ایوان میں پیش کیاہے ۔زاہدحامدکومشرف کے ساتھی ہونے کے طعنے نہ دیئے جائیں کیونکہ مشرف کے ساتھ ڈنڈابردارساتھی بھی توان کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا۔انہوں نے کہاکہ اگرامریکہ میں ایمرجنسی نافذہوجائے تووہاں بھی بہت سے قوانین معطل ہوجاتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی حالت تشویشناک ہے ،بم دھماکوں سے لوگ شہیدہورہے ہیں ۔

رکن اسمبلی سردارنبیل گبول نے کہاکہ انسداددہشتگردی آرڈیننس کے ذریعے قانون سازاداروں کالوگوں کواٹھانے کالائسنس بن جائیگااس پروفاقی وزیرسائنس اینڈٹیکنالوجی زاہدحامدنے کہاکہ انسداددہشتگردی آرڈیننس کے تحت لوگ عدالت کے کٹہرے میں لانے کاحق مل گیاہے رکن اسمبلی ایس اے اقبال قادری نے کہاکہ لوگوں کے پاس کیسزکادفاع کرنے کیلئے کیاطریقہ کاربھی وضع ہوگااس قراردادکی مخالفت کرتاہوں ۔

تحریک انصاف کی رکن اسمبلی شیریں مزاری نے کہاکہ انسداددہشتگردی آرڈیننس کالاقانون ہے اورملک میں سول مارشل لاء ہوگااگرآرڈیننس کے ذریعے ملک چلاناہے توپارلیمنٹ کوتحلیل کردیاجائے ۔جمعیت علماء اسلام (ف)کے رکن نے کہاکہ انسداددہشتگردی پرمتفقہ قانون سازی ہونی چاہئے ،جبکہ لاوارث بچوں کے والدین کاخانہ خالی ہے ،ان کی کیاپوزیشن ہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ آئین کے تحت کسی کے گھرمیں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتامگراس میں قانون نافذکرنے والے اداروں کوکھلی چھوٹ دی گئی ہے پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی ایازسومرونے کہاکہ پارلیمنٹ قانون سازی کے لحاظ سے سپریم ہے جبکہ دیگرمعاملات میں نہیں ہے ،جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ 1997ء میں بھی انسداددہشتگردی آرڈیننس لائے گئے اورجماعت اسلامی اس آرڈیننس کی حمایت کرتی ہے اوراس میں مدت توسیع تک کام مکمل کرلیں ،اس کوقانونی شکل نہ دیں ۔

تحریک انصاف کے رکن اسمبلی شفقت محمودنے کہاکہ پولیس اس قانون کوغلط استعمال کریگی کیونکہ اس کاریکارڈسب کے سامنے ہے پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی ڈاکٹرفہمیدہ مرزانے کہاکہ انسداددہشتگردی ایکٹ کمزورہے اس کوبہترکرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ انسداددہشتگردی آرڈیننس پرجوائنٹ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے اوراس کاازسرنوجائزہ لیاجائے ۔

رکن اسمبلی عالیہ کامران نے کہاکہ آرڈیننس میں چادراورچاردیواری کاقانون پامال کیاجارہاہے ،اس کادوبارجائزہ لیاجائے اورجے یوآئی کی ترمیم شامل کی جائے ۔رکن اسمبلی شازیہ نے کہاکہ عوام ارکان اسمبلی سے پارلیمنٹ میں قانون سازی کے بارے میں پوچھتے ہیں پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف قانون سازی کی ضرورت ہے ،رکن اسمبلی محمدمزمل قریشی نے کہاکہ ملک کے چاروں صوبوں میں انسداددہشتگردی کی عدالتیں موجودہیں ،پھراس قانون کی کیاضرورت ہے ۔

قبل ازیں وفاقی وزیرسائنس اینڈٹیکنالوجی زاہدحامدنے کہاکہ انسداددہشتگردی آرڈیننس کے حوالے سے ایم کیوایم اورپیپلزپارٹی سے بھی بات کی پھراتفاق رائے سے قانون بنااورکراچی آپریشن شروع کیاگیا۔اس قانون کی شق وارایوان میں پیش کی جائے گی ،ماضی میں اس طرح کی قانون سازی ہوتی رہی ہے ۔وزیرداخلہ کی ہدایت پراپوزیشن سے مشاورت کی اوراس وقت یہ اتفاق رائے کیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ وزارت قانون اوروزارت خزانہ سے مشاورت کی ۔گزشتہروز تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ڈاکٹرعارف علوی کاپیغام آیاہے کہ وہ نہیں آرہے پھرموبائل فون بندکردیا ۔انہوں نیکہاکہ آرڈیننس میں سے اکثروہی چیزیں سامنے آتی تھیں جبکہ اب اس کامکمل ڈرافٹ دوبارہ تیارکیاگیا۔ان میں صرف ایک آرڈیننس میں توسیع ہوسکتی ہے ،وہ 120دن کی توسیع ہوئی ہے ،تحریک انصاف کے رکن اسمبلی مخدوم شاہ محمودقریشی نے کہاکہ وفاقی وزیرسائنس اینڈٹیکنالوجی نے بہت سی باتیں آرڈیننس میں مان لی ہیں اورایکٹ میں شامل کرناکاتھا توآرڈیننس کی شق نمبر7اور9پراعتراضات ہیں جبکہ شق نمبر8پراعتراضات نہیں ہیں